|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2019

تربت: اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں 25جولائی 2018کے الیکشن میں دھاندلی اور نتائج تبدیلی کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہوئے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔

اپویشن جماعتوں میں شامل نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور ضلعی صدر محمد جان دشتی، واجہ ابوالحسن، جے یوآئی کے ضلعی امیر مولانا خالد ولید سیفی، پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی نائب صدر نواب شمبے زئی اور پیپلز پارٹی کے ضلعی رہنماؤں نے سینکڑوں کارکنوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سلیکٹڈ حکومت بطور مہرہ وجمہوریت کے خلاف ساز شوں کا حصہ ہے تاکہ جمہوریت کے بجائے ملک میں وحدانی طرز حکومت قائم کی جاسکے جس کا بنیادی مقصد صرف اور صرف ریٹائرڈ فوجیوں کو اعلی ملکی عدہوں پر براجماں کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سینٹ میں میر حاصل خان بزنجو کی سینٹ چیئرمین منتخب ہوجانے کے بعد سلیکٹڈ حکومت کی پہلی وکٹ گر جائے گی اور یہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک کی بنیاد ہوگی۔انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ حکومت نے ملک کو معاشی اور سیا سی طور پر ایک بحران میں دھکیل دیا ہے اب ان کے اور انہیں لانے والوں کی بھی سمجھ میں نہیں آرہی کہ ان کا انجام اور ملک کا مستقبل کیا ہوگا۔

اس لیئے حکومت کے زریعے درپردہ طاقتیں اپویزشن کو خاموش کرانے کے لیئے سیاسی انتقام پر اتر آئی ہے اور دھڑا دھڑا بے سرو پا مقدمات قائم کر کے سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کررہی ہے مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ تمام سیاسی جماعتیں اب متحد ہو کر جدوجہد کررہی ہیں جس کا مقصد جمہوریت کو مضبوط اور ملک کو مستحکم کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ حکومت تاریخ کی سب سے کمزرور ترین حکومت ہے جو بات تو معیشت کے استحکام کی کرتی ہے مگر اس کے پاس نا معاشی پلان ہے اور نا ہی معاشی ماہرین کی کوئی ٹیم موجود ہے ان کے غلط اور جاہلانہ روش سے ابھی تک ملک میں 25لاکھ گھروں کے چولھے بجھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس حکومت کو لانے کے لیئے عوام کے مینڈیٹ پر 25جولائی سے پہلے24جولائی کو شب خون ماراگیا پوریے پاکستان بالخصوص بلوچستان اور مکران میں 24جولائی کی رات ایف سی کے کیمپوں میں ٹھپہ ماری کی گئی جبکہ 25جولائی کو صرف نتائج اعلان کیاگیا کوئی الیکشن نہیں ہوا۔

سلیکشن اور دھاندلی کے زریعے من پسند لوگوں کو لایاگیا تاکہ بظاہر جمہوری حکومت کے نام پر من مانی حکومت بنائی جاسکے یہ ایک باقاعدہ پلان تھا جس کا مقصد سیاسی جماعتوں کو باہر کرنا مقصود تھالیکن جمہوریت کے خلاف ایسے پلان نا ماضی کامیاب ہوئے نا اس بار ہونگے البتہ کچھ قوتیں یہ خواہش رکھتی ہیں کہ اس حکومت کو بطور مہرہ استعمال کر کے ملک میں وحدانی طرز حکومت اور ٹیکنو کریٹس حکومت قائم کرسکیں جس کا واضح مقصد ریٹائرڈ فوجیو ں کو ملک کے اعلی عہدوں پر کھپانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی تایخ میں اس سے بد تر اور کیا ہوسکتا ہے جب معیشت میں انٹرسٹ ریٹ 13پرسنٹ ہو کسی بھی ملک میں انٹرسٹ ریٹ 13پرسنٹ نیک شگون نہیں مانا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بوکھلاہٹ کا واضع ثبوت یہ ہے کہ وہ موجودہ تحریک کے روح روان مولانا فضل رحمان کے گھر پہنچ کر ان سے کٹھ پتلی سنیٹ چیئرمین کی حمایت مانگ رہی ہے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس اب کوئی سہارا باقی نہیں بچا۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب کفایت شعاری کا نعرہ بلند کیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب قومی خزانے کو شیر مادر کی مانند لوٹا جارہا ہے،عمران خان نے امریکہ کے دورہ پر اربوں روپے خرچ کیئے صرف واشنگٹن میں ایک جلسہ پر 8کروڈ خرچ کیا شاہ محمود قریشی نے ملتان سے باقاعدہ بینڈ باجوں کی ایک ٹیم حکومتی خرچے پر امریکہ بھیج دیا وہاں پاکستانیوں کو چور کہہ کر عمران خان نے پورے دنیا میں گرین پاسپورٹ کی رسوائی کی۔

حکومت کی غیر زمہ داریوں اور نااہلی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار آج پاکستان میں سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں اور پاکستانی معیشت روبہ ذوال کی جانب گامزن ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم اور اس کے ترجمان فردوس عاشق اعوان نے جھوٹ بولنے میں ہٹلر کا ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔

اپویشن پر بے جا اور طرح طرح کے جتنے الزامات لگا کر سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے،رانا ثناء اللہ کوہیروئن فروشی کے الزام میں گرفتار کیا، شاہد خاقان عباسی کو انرجی کے الزام میں دھر لیا جاتا ہے مگر جام کمال جو اس وقت مزکورہ محکمہ کے وزیر تھے آزاد پھرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ملک کو بچانے کی ٹھان لی ہے اور ہمارا یہی ایمان ہے کہ اگر ملک کو بچانا ہے تو سیاست پر غیر سیاسی مداخلت بند کیئے جائیں۔

انہوں نے 70سال بیت گئے مگر آج بھی ایک مخصوصطبقہ ملک میں ایک میسر جمہوری نظام کے لیے کوشاں لیڈروں کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے آج بھی ملک میں معاشی بد حالی اور غربت سے مجبور لوگ خودکسی اور اعضا بیچنے پر مجبور ہیں۔