|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2019

سابق چیف سلیکٹر عبدالقادر نے ہیڈ کوچ کے عہدے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کوچز کی موجودگی میں چیف کوچ کے عہدے کی کوئی حثییت نہیں رہتی۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات چیت میں عبدالقادر کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم کے مشورے پر مکی آرتھر کے معاہدے میں توسیع کی جا رہی ہے، مکی آرتھر کو قومی ٹیم کے ساتھ معاہدے کو بڑھا کر آپ دوسروں کا حق مار رہے ہیں، وسیم اکرم کو اگر کرکٹ کا اتنا ہی درد ہے تو وہ کرکٹ کمیٹی چھوڑ کر قومی ٹیم کا بولنگ کوچ کیوں نہیں بن جاتے جب کہ ٹیم میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کوچز کی موجودگی میں چیف کوچ کے عہدے کی آخر کیا حثییت باقی رہ جاتی ہے، مکی آرتھر نے پی سی بی سے گزشتہ تین برسوں میں لاکھوں ڈالرز وصول کئے، اتنا بھاری معاوضہ وصول کرنے کے باوجود اس کی اپنی کارکردگی کیا ہے۔

ایک سوا ل پر ماضی کے عظیم اسپنر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کھلاڑی اگر ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر قومی ٹیم کے دروازے بند کرنے کی بجائے جرمانے کئے جانے چاہیے، آغاز میں جرمانے کی رقم ایک لاکھ ہونی چاہیے، بار بار خلاف ورزی پر اس رقم میں اضافہ کیا جاتا رہنا چاہیے۔عبدالقادر نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ سیاست کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی بہت گند ہے، بورڈ میں اس وقت کوئی سسٹم ہی نہیں ہے، احمد شہزاد، سہیل خان سمیت متعدد باصلاحیت کھلاڑیوں کا کرکٹ کیریئر خراب کر دیا گیا۔

لیگ اسپنر نے کہا کہ یہ وہ کھلاڑی تھے جو دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے اور ان پلیئرز پر قوم کا بہت زیادہ سرمایہ لگا ہوا تھا لیکن ان کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر کرتے وقت یہ تک نہیں سوچا گیا کہ بورڈ کے اس اقدام سے کتنا زیادہ نقصان ہوگا۔ سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسائل کے حل کے لئے مستقل حل ڈھونڈا جائے اور کوڈ آف کنڈیکٹ تیار کر کے  پلیئرز کو بتایا جائے کہ میچ فکس کرنے، جان بوجھ کر آﺅٹ ہونے یاغیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر انہیں کس کس طرح کے جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔