|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کی مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی چیئرمین ملک عبدالولی کاکڑ کی زیر صدارت سراوان ہاؤس کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی اراکین نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی‘ میر رؤف مینگل‘ غلام نبی مری نے شرکت کی۔

اجلاس میں کمیٹی کی کارکردگی‘ سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا کمیٹی کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کیلئے مختلف تجاویز اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے سیر حاصل بحث کی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی متحرک کردار ادا کرتے ہوئے پارٹی قیادت اور کارکنوں کے اعتماد کو بحال رکھنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرے گی۔

بی این پی سیاسی جمہوری قوت اور ذمہ دار جماعت کی حیثیت سے یہاں کے عوام اور پارٹی کارکنوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کیلئے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جدوجہد کریں گے پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے گزشتہ ایک سال سے اپنے فورم پر صحیح معنوں میں یہاں کے مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کیا یہاں کے عوام نے جس انداز میں پارٹی پالیسیوں کے اصولی موقف سیاسی اور جدوجہد کر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے پارٹی کسی بھی صورت میں عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔

کارکنوں کے اعتماد پر بھرپور اترتے ہوئے قومی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے آج بلوچستان جن معاشی معاشرتی مسائل سے دوچار ہے اس سے نکلنے کیلئے پارٹی کارکنوں اور عوام کو کردار ادا کرنا ہو گا عوام کے ساتھ روابط رکھتے ہوئے مسائل کی نشاندہی اور انہیں حل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا ہو گا اجلاس میں کہا گیا ہے۔

بی این پی کے تمام فیصلے سیاسی و جمہوری انداز میں اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے ہوتے ہیں عوامی کی حقوق کی جدوجہد کو عبادت کا درجہ دیتے ہوئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں یہی وجہ ہے کہ آج پارٹی نے اپنے اصولی سیاسی بصیرت کی بدولت وقتی اقتدار مراعات کو رد کرتے ہوئے چھ نکات پیش کئے جن میں بلوچستان کے ان مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں کبھی بھی حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی نہ ان مسائل پر توجہ دی گئی۔

بی این پی نے چھ نکات وفاق کے سامنے رکھ کر بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی طور پر حل کرنے پر توجہ مرکوز کروائی بلوچستان نے سیاسی مسئلے کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہوئے غیر ضروری ایشوز کو اجاگر کیا گیا اور بلوچستان کے حقیقی مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی تاریخی میں پہلی مرتبہ پارٹی کی بھرپور سیاسی کردار کے نتیجے میں آج ملکی سطح پر پارٹی کی نظریاتی اور اصولوں پر مبنی موقف کو جو پذیرائی مل رہی ہے یہ جدوجہد کا نتیجہ ہے بی این پی حقیقی معنوں میں صوبے کی ساحل وسائل پر واک و اختیار کے حصول‘ حقیقی جمہوریت کی بالادستی‘ آئین و قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اکیسویں صدی جو کہ ترقی خوشحالی‘ جدید ٹیکنالوجی کی صدی ہے موجودہ دور میں مزید اقوام کے حقوق سے روگردانی کی پالیسیوں کا ملک متحمل نہیں ہو گا لہذا وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ حقیقی مسائل کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان قوتوں کا سیاسی جمہوری طریقے سے مقابلہ کیا جائے جو کئی عشروں سے عوام کے بنیادی حقوق کو غضب کر رکھا ہے۔