|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہید مجید بلوچ کے 46ویں برسی کے حوالے سے بی این پی کوئٹہ کی جانب سے کلی اسماعیل میں پارٹی کے سینئر رہنماء حاجی نذیر احمد لانگو کی رہائش گاہ پر تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا ریفرنس کی صدارت شہید مجید بلوچ کی تصویر سے کرائی گئی پروگرام کے مہمان خاص پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری تھے ریفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔

جس کی سعادت نیاز محمد حسنی نے حاصل کی پروگرام کی کارروائی غلام مصطفی مینگل نے سر انجام دی شہید مجید بلوچ‘ شہداء بلوچ اور دنیا کے تمام شہداء کے عظیم قربانیوں کے احترام میں دو منٹ کھڑے ہو کر خاموشی اختیار کی گئی تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر مہمان خاص غلام نبی مری‘ ضلعی صدر رکن صوبائی اسمبلی‘ احمد نواز بلوچ‘ ضلعی سیکرٹری اطلاعات یونس بلوچ‘ حاجی نذیر احمد لانگو‘ کامریڈ عبدالحمید لانگو‘ علی اکبر مینگل نے خطاب کرتے ہوئے شہید مجید بلوچ کی قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے روشنی ڈالی۔

اور کہا کہ بلوچستان کی قومی تحریک شہداء کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے یہاں کے فرزندوں نے ہمیشہ ہر دور میں سرزمین اور بلوچ قوم کے ساتھ روا رکھے گئے سماجی ناانصافیوں‘ انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتے ہوئے ظالم و جبر حکمرانوں کے سامنے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے ساتھ گریز نہیں کیا یہی وجہ ہے۔

کہ 1974ء میں جب بلوچستان میں نیپ کی جمہوری حکومت کو ختم کرتے ہوئے سیاسی اکابرین کو پابند سلاسل کرتے ہوئے بلوچستان میں سیاسی جمہوری جدوجہد کی خاطر جاری جدوجہد پر لگانے کا دور دورہ تھا تو اس وقت شہید مجید بلوچ نے ناروا سلوک کے خلاف اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور دنیا کو باور کرایا کہ یہاں کے فرزند قومی تحریک اور سرزمین سے متعلق بہت حساس ہیں۔

اس کی خاطر کبھی بھی خاموشی اختیار نہیں کریں گے ناانصافیوں کے سامنے یہاں کے فرزندوں نے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہو کر جدوجہد کر کے تاریخ میں مثالی نام پیدا کیا ہے جنہیں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا بلوچ فرزندوں اور قومی تحریکوں کیلئے شہید مجید بلوچ کی شہادت مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے شہداء نے اپنے جانوں کا نذرانہ دیا جس کے نتیجے میں آج بلوچ وطن قوم تحریک حقیقی منزل و مقصد کی جانب رواں دواں ہے۔

بلوچ قومی تحریک کے خلاف اور بلوچ نوجوانوں کو سیاسی و شعوری طور پر نیشنلزم کی جدوجہد سے دور رکھنے کیلئے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان بھر اور کوئٹہ میں بلوچ آبادی کے قدیم ترین علاقوں میں منشیات عام کی جا رہی ہے اور اسے روکنے کی بجائے فروغ دینے میں انتظامیہ اور حکمران برابر کے شریک ہیں معاشرے سے اس ناسور کے خاتمے کیلئے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔

جب بھی پارٹی کے کارکنوں نے منشیات کے خلاف آواز بلند کی اس کی روک تھام کیلئے جدوجہد کی تو پارٹی رہنماؤں کے خلاف منفی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے پارٹی کے رہنماؤں پر مقدمات تک درج کئے گئے ایسے اقدامات سے کسی صورت خاموش نہیں ہوں گے اور ہر فورم پر اسے بے نقاب کرنے کیلئے آواز بلند کریں گے انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تشخیص کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پارٹی کارکنان سیاسی و نظریاتی‘ فکری‘ عملی سیاست گہری نظر رکھتے ہوئے عام لوگوں تک پہنچنے کی خاطر شعوری سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے۔

جب تک ہم یہاں کے عوام لوگوں کو حقیقی سیاسی جدوجہد کی طرف گامزن نہیں کریں گے اس وقت تک ہم کسی بھی صورت میں شعوری سیاست کو آگے نہیں بڑھا سکیں گے اور مختلف مسائل مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بی این پی کی سیاست یہاں کے عوام کیلئے ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جنہوں نے ہمیشہ دور اندیشی‘ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیش آنے والے واقعات کی صف بندی کر کے سازشوں کو بے نقاب کیا اور اجتماعی قومی مفادات کو اولیت دے کر اصولوں پر سودا بازی نہیں کی۔


جس کی پاداش میں پارٹی کے درجنوں ساتھی قتل و غارت گری کا نشانہ بنے پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں پر عائد کرنے سے گریز نہیں کیا گیا اور طرح طرح کے مسائل مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وقت و حالات نے یہ ثابت کیا پارٹی نے جس سیاسی رخ کا تعین کیا وہ حقیقت پسندی پر مبنی تھا اور آج یہاں کے باشعور عوام پارٹی کے اصولی سیاست‘ موقف‘ جدوجہد کو وقت و حالات کی ضرورت سمجھتے ہوئے بلوچ قوم اور بلوچستان کو آنے والے چیلنجز اور سیاسی بحرانوں سے نکالنے کا واحد ذریعہ سمجھتے ہیں۔

ان حالات میں بی این پی کے کارکنوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پارٹی کے خلاف ہونے والے سازشوں کو بے نقاب کرتے ہوئے پارٹی کو جدید خطوط پر استوار‘ تنظیمی طور پر مضبوط بناتے ہوئے عوام کے ساتھ قریبی روابط رکھیں اس موقع پر بی این پی کوہلو کے ضلعی لیبر سیکرٹری تاج محمد مری‘ ضلعی ہیومن رائٹس سیکرٹری عمران زرکون‘ ادریس پرکانی‘ بابو کھوسہ‘ حاجی باسط محمد شہی‘ ڈاکٹر حنیف لانگو‘ میر زعفران مینگل‘ ڈاکٹر صمد بنگلزئی‘ کامریڈ مجید قمبرانی‘ مقصود بلوچ و دیگر بھی موجود تھے۔