بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آئین کے آرٹیکل 370 کی شق ختم کرنے کا بل راجیہ سبھا میں پیش کر دیا ہے۔بھارتی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئین کی شق 370 کا خاتمہ صدارتی حکمنامے کے تحت کیا گیا ہے۔
اور اس کے معنی یہ ہیں کہ اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم ہو گئی ہے۔بھارت کے آئین کی شق 370 مقبوضہ وادی کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ہے جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی حاصل تھی۔ اسی شق کے تحت بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے بھارت کے مذموم عزائم عیاں ہوجاتے ہیں کہ اب عام بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خرید سکیں گے یعنی صاف لفظوں میں کہاجائے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کایلغار کرواکے کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جانا مقصود ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت اپنے ناپاک عزائم کوآگے بڑھائے۔مقبوضہ وادی کشمیر کی قیادت نے پہلے ہی ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازشیں رچائی جارہی ہیں۔
تاکہ کشمیری اقلیت میں تبدیل ہو جائیں۔ بھارت کی قابض سرکار نے اس اعلان کے ساتھ ہی مقبوضہ وادی کشمیر کو دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے جس کے تحت ایک حصہ لداخ کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی نہیں ہے جبکہ دوسرا جموں و کشمیر ہوگا جس کی نام نہاد قانون ساز اسمبلی ہے۔بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیرداخلہ امیت شاہ نے اپنی تقریر سے قبل وزیراعظم نریندر مودی سے خصوصی ملاقات کی اور اس کے بعد کابینہ میں بریفنگ دی۔بھارتی راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ ہم کشمیر پر چار بل پیش کررہے۔
ہیں اور اس ضمن میں ہر طرح کے سوالات کے جوابات دینے کو بھی تیار ہیں۔قابض بھارتی سرکار نے اس گھناؤنے عمل سے قبل مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام کو بند کرکے رکھ دیا تاکہ کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ منقطع ہوجائے۔مقبوضہ وادی میں اس وقت حالات انتہائی گھمبیر صورتحال اختیار کرچکے ہیں جس پر شدید تشویش کا اظہار کیاجارہا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت نے بڑی فوج بھی وہاں تعینات کردیا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بھارت مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے خلاف سخت اقدام اٹھانے جارہی ہے۔
اور اس تمام صورتحال میں وہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی صرف بھارتی پروپیگنڈہ کو آگے بڑھانے کیلئے بھارتی اسٹیبلشمنٹ نواز میڈیا کو رسائی دی گئی ہے تاکہ وہاں سے حقیقی معلومات کسی کو بھی فراہم نہ ہوسکیں۔مودی سرکار کے احکامات پر ہندوؤں کی مقدس مانی جانے والی امرناتھ یاترابھی منسوخ کردی گئی ہے اور مقبوضہ وادی میں موجود تمام سیاحوں کو بھی فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
بھارتی راجیہ سبھا میں امیت شاہ کی تقریر کے خلاف ہونے والی شدید ہنگامہ آرائی کے دوران حزب اختلاف کے رہنماء غلام نبی آزاد نے کشمیر کے متعلق حکومتی فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ حقیقت میں جمہوریت کا قتل ہے۔بھارت کے تمام اقدامات اب کھل کر سامنے آرہے ہیں کہ جس طرح سیکولر ملک کاڈھول پیٹا جارہا تھا اب وہ پھٹ چکا ہے اور بھارتی ریاست کی انتہاء پسندی کھل کر دنیا کے سامنے آگئی ہے۔
پاکستان بھر میں اس عمل کے خلاف شدید ردعمل دکھائی دے رہا ہے عوام کی جانب سے تمام صوبوں کے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی بھی کیا گیا جبکہ اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جوصورتحال پر بحث کرے گی۔