خضدار: نواب نوروز خان شہید کے فرزند بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ونوابزدہ میر امان اللہ خان زرکزئی قاتلانہ حملے میں پوتے اور دو محافظوں سمیت جاں بحق،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار،کمانڈنٹ قلات اسکاوٹس اور فورسز کی بھاری نفری زہری پہنچ گئی،علاقے کو گھیر ے میں لیکر ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی،سیاسی و سماج حلقوں کی جانب سے واقعہ پر افسوس کا اظہار ملزمان کی گرفتار ی کا مطالبہ۔
جبکہ بی این پی کی اپیل پر تحصیل وڈھ میں سوگ کا سماں دوکانیں اور کاروباری مراکز بند،تفصیلات کے مطابق جمعہ اورہفتہ کی درمیانی شب بی این پی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ میر امان اللہ زرکزئی ایک دعوت میں شرکت کرنے کے بعد اپنے محافظوں کے ہمراہ زہری بلبل سے اپنے گاوں نورگامہ کی جانب جا رہے تھے کہ بلبل سے کچھ فاصلے پر گھات لگائے بیٹھے۔
نا معلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پرفائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں نواب زادہ میر امان اللہ زرکزئی،ان کا 14 سالہ پوتا مردان نیاز زرکزئی ولد نواب زادہ نیاز زرکزئی،دو ذاتی محافظ سکندر ولد لیاقت ساکن منجھو شورو اور نثار احمد ولد خلیفہ ساکن زہری موقع پر جاں بحق ہو گئے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار میجر (ر)محمد الیاس کبزئی،کمانڈنٹ قلات اسکاوٹس (ایف سی) کرنل ارشد ملک محمود اور فورسز کی بھاری نفری زہری پہنچ گئے فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر ملزمان کی تلاش شروع کر دی دوسری جانب بی این پی کے مرکز ی رہنماء نواب زادہ میر امان اللہ زرکزئی کی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے کی خبر پورے بلوچستان میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں،قبائلی شخصیات نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے۔
واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتار کا مطالبہ کیا علاوہ ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی کی اپیل پر میر امان اللہ زرکزئی کی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے کے خلاف سوگ منایا اس موقع پر وڈھ شہر میں دوکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جس کے باعث خریداروں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا دریں اثناء بی این پی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ میر امان اللہ زرکزئی،ان کے پوتے نواب زادہ میر مردان زرکزئی اور محافظ نثار احمد کی نماز جنازہ نورگامہ زہری میں ادا کر دی گئی جس میں بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی،مرکزی نائب صدر عبدالولی کاکڑ،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری لعل جان بلوچ،ایم این اے آغا حسن بلوچ، شہزادہ موسی جان احمد زئی،سابق ایم این اے میر عبدالرؤف مینگل،اراکین صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی،احمد نواز بلوچ،بابو رحیم مینگل،میر یونس عزیز زہری، سردار نصیر احمد موسیانی،آغا سلطان ابراہیم،غلام نبی مری،خورشید جمالدینی،سمیت،مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران،قبائلی عمائدین اور عوام الناس نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مرحوم میر امان اللہ زرکزئی کو ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا،تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے،نوابزادہ امان اللہ زرکزئی میر نیاز احمد زرکزئی اور میر جہانزیب زرکزئی،شہید پولیس انسپکٹر میر ریاض احمد زہری کے والد اور شہید نواب نوروزخان زرکزئی کے فرزند تھے مرحوم نے بھر پور سیاسی زندگی گزاری بلوچستان میں ایک اعلیٰ مقام رکھتے تھے ڈپٹی کمشنر خضدار میجر (ر) محمد الیاس کبزئی نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ کے بعد پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے زہری میں حالات ہر طرح سے کنٹرول میں ہیں۔
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے نواب امان اللہ زہری سمیت دیگر ساتھیوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں
مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید امان اللہ زہری اور ان کے آباؤ اجداد نے بلوچستان کی قومی جدوجہد میں بیش بہا قربانیاں دیں شہید نے ثابت قدمی اور جواں مردی
سے آمر و سول دور کے حکمرانوں کے ظلم و زیادتیوں کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا شہید کبھی بھی قومی جدوجہد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے جھالاوان بلوچستان میں شہید امان اللہ زہری کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی شہید نواب نوروززہری سے لے کر آج دن تک غیر متزلزل انداز میں جدوجہد کی تاریخ کا حصہ رہے ہیں بزدلانہ طریقے سے قتل و غارت گری کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے حکمرانوں اور انتظامیہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
کہ وہ اس واقعے میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائے انہوں نے کہا کہ شہید نواب امان اللہ زہری کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی جواں سال میر مردان زہری‘ نثار احمد زہری‘ میر سکندر مگسی جو اس واقعے میں شہید ہوئے ان کے لواحقین سے بھی دل ہمدردی اور اظہار یکجہتی کا کرتے ہوئے کہا کہ شہداء آج جسمانی طور پر ہم میں نہیں لیکن ان کے خیالات و افکار‘ ان کی جدوجہد کو پارٹی آگے بڑھائے گی ان کی مثبت سوچ کو مشعل راہ سمجھتے ہیں۔
Shafi Shaikh
Very High Profile Target Killing. Where is the State and would any of our Masters accept the responsibility of this un-justifiable killing?