کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں آزاد اور جمہوری افغانستان کے صد سالہ جشن آزادی واستقلال کے موقع پر لراوبر پشتون افغان غیور ملت، افغان مملکت کے تمام اداروں، افغان حکومت اور تمام افغان عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے۔
کہ بہادر افغان عوام نے ملی قہرمان شاہ امان اللہ خان کی قیادت میں 1919ء میں انگریز استعمار کے خلاف تیسری انگریز افغان جنگ لڑ کر تاریخی افغانستان کی ملی استقلال اور آزادی حاصل کی اور غیور افغان عوام کا اقتدار اعلیٰ اور جمہوری نظام حکومت قائم کی۔ اور جدید عصری تقاضوں کے مطابق افغان عوام کی حقوق واختیارات پر مبنی آئین کے تحت افغانستان کی ترقی وخوشحالی کی اداروں کا قیام عمل میں لایا۔
اگر چہ 1919ء کے انگریز افغان جنگ میں بہادر افغان عوام نے پشاور اور کوئٹہ کے چھاؤنیوں کے علاوہ محکوم افغان وطن کے بیشتر علاقوں پر انگریز کی استعماری حکومت کا خاتمہ کردیا تھا لیکن آزادی اور استقلال کی ملی لشکر کی تنظیم کی کمی کے باعث محکوم وطن کے آزاد کردہ علاقوں پر ملی اقتدار قائم نہ رکھ سکی اور مکار انگریز نے محکوم افغان وطن پر ایک بار پھر استعماری قبضہ مستحکم کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے۔
کہ انگریز استعمار نے برصغیر ہند پر استعماری راج قائم کرنے کے بعد1801ء سے لیکر تاریکی افغانستان کو مقبوضہ بنانے کیلئے استعماری پالیسی کے تحت رنجیت سنگھ اور فارس سے اہل کار کے طور پر اور شاہ شجاع جیسے وطن فروش ودیگر کی مدد سے افغان وطن پر خون ریز جنگیں مسلط کیں۔ اور 1838اور 1879ء کی بڑی انگریز افغان جنگوں میں شکست کے باوجود غیور افغان ملت پر 1893ء کا استعماری ڈیورنڈ معاہدہ مسلط کرنے میں کامیاب ہوا۔
جس کے نتیجے میں تاریخی افغانستان کی تقسیم ہوئی اور انگریز استعمار گروں نے محکوم افغان وطن کو مستعمرہ اور نیم مستعمرہ بنا کر مختلف حصوں میں تقسیم کرکے برٹش بلوچستان، نارتھ ویسٹ، فرنٹیرپراونس اور قبائلی ایریا جیسے غیر تاریخی اور گمراہ کن ناموں سے موسوم کیا اور باقی ماندہ افغانستان کو آزادی اور ملی استقلال سے محروم کرکے اس پر انگریز استعمار کے فرمانبردار حکمرانوں کو مسلط کیا۔
ایسے حالات میں افغان غیور ملت نے انیسوسی صدی کے تمام دوران اور بیسویں صدی کے پہلے دو عشروں میں انگریز استعمار کے خلاف مسلح بغاوتوں اور جمہوری سیاسی تحریکوں کے ذریعے آزادی واستقلال کی جنگ کو مسلسل جاری رکھا اس میں محکوم وطن جس میں خیبر پشتونخوا اور جنوبی پشتونخوا کی عوام نے باچا خان کی خدائی خدمت گار اور خان شہید عبدالصمد خان کے انجمن وطن کی سیاسی تحریکوں اور فقیرایپی اور مُلا پاوندہ کی مسلح تحریکوں اور آزادی افغانستان میں مشروط خواہاں اورویش زلمیان کی تحریکوں کی قربانیاں افغان ملی تاریخ کے روشن باب ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 1919ء میں جب شاہ امان اللہ خان نے افغانستان کی ملی آزادی اور استقلال قائم کرنے کے بعد افغانستان میں عوام کی حکمرانی، ترقی اور خوشحالی کا ایسا جمہوری نظام قائم کیا کہ جس کے نتیجے میں برصغیر کے اقوام وعوام کے آزادی کے تحریکوں پرانتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے اور انگریز استعمار کے خلاف آزادی کی جدوجہد کو تقویت حاصل ہوئی اور تاریخی افغانستان انگریز کے خلاف خطے کے عوام واقوام کی آزادی کی تحریکوں کا مرکز بنا جب انقلابی سوویت یونین سب سے پہلے شاہ امان اللہ خان کی حکومت کو تسلیم کیا اور افغانستان کے دوستی کے معاہدے کیے۔
تو انگریز استعمار کو برصغیر اور محکوم افغان وطن پر استعماری اقتدار کے خاتمے کا نوشتہ دیوار صاف نظر آیا۔ ایسے حالات میں انگریز نے ایک صدی کے آزمودہ حکمت عملی بروئے کار لاتے ہوئے افغان وطن فروش طبقات کی مدد اور مقدس دین اسلام کے ناروا استعمال کے ذریے 1929ء میں شاہ امان اللہ کے اقتدار کا خاتمہ کیا۔ لیکن افغانستان کے بہادر عوام نے انگریز کے جارحیت اور مداخلت کے باوجود افغانستان کی آزادی اور ملی استقلال کا مردانہ وار دفاع کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 1947ء میں برطانوی راج کے خاتمے کے بعد بدقسمتی سے پاکستان میں انگریز کے پروردہ استعماری قوتوں کا راج قائم ہوا جنہوں نے تاریخی افغانستان کو نیم محکوم اور محکوم بنانے کی انگریز دور کی استعماری پالیسیوں کو دوام دیا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے پشتونوں کی استعماری تقسیم، ملی تشخص کے خاتمے اور قومی اقتدار سے محروم رکھنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں مداخلت اور جارحیت کی پالیسی کو زیادہ شدت کے ساتھ جاری رکھا۔
جب 1973ء میں داؤد خان کی حکومت کے خلاف مسلح مزاحمت کو منظم کرنے اور پھر1978ء میں افغان انقلاب کی تبدیلی کے بعد دنیا بھر کے سامراجی استعماری اور خطے کے رجعتی قوتوں کا عالمی محاذ قائم کرکے آزاد اور جمہوری افغانستان پر انسانی تاریخ کی سب سے خونریز اور طویل جنگ مسلط کی جو گزشتہ چالیس سالوں سے جاری ہے۔
اس انسان دشمن،خونریز جنگ کے نتیجے میں تاریخی افغانستان کو عالمی دہشتگردوں کا مرکز بنا کر اقوام عالم کی امن کو سنگین خطرات سے دوچار کیا۔ ان حالات میں اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے فیصلے کے تحت دنیا کی امن کی قوتوں نے افغانستان کو عالمی دہشتگردوں سے نجات دلاکرلاکھوں افغانوں کی خون ناحق بہانے اور بدترین تباہی اور بربادی کے بعد وطن پال اور بہادر افغان عوام کی قربانیوں اور اقوام عالم کی مدد سے ایک بار پھر آزاد خودمختیار، جمہوری اور جدید مستحکم افغانستان کا قیام عمل میں آیا جو تیزی سے تعمیر وترقی اور قیام امن کی راہ پر گامزن ہے۔
یہ امر باعث مسرت ہے کہ کروڑوں افغان عوام مملکت کی مسلح افواج اور ملی اداروں نے تاریخی افغانستان کی ملی استقلال، آزادی، ملی حاکمیت،خودمختیاری، ترقی وامن کی ضمانت فراہم کی ہے۔پشتونخواملی عوامی پارٹی افغان عوام کو ان کی استقلال کی صد سالہ جشن آزادی پر تمام غیور افغان ملت، افغان مملکت کے تمام اداروں اور افغانستان کی حکومت کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔
اور افغانستان کے امن پسند عوام ان کی منتخب جمہوری حکومت، تباہ حال اور ستم دیدہ عوام کی ملی ارمانوں کی تکمیل کیلئے اپنا تاریخی مثبت اور تعمیری کردار ادا کریگی۔