کراچی: ملک کے نامورسیاسی رہنماء،مصنف،انسانی حقوق کے کارکن بیائیتھل محی الدین المعروف بی ایم کٹی گزشتہ روز اتوارکو کراچی میں انتقال کرگئے جنہیں کراچی کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔بی ایم کٹی 89 سال کے تھے جبکہ 1949 میں ہندوستان کے کیرالا سے ہجرت کرکے آئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے نامور سیاسی شخصیت،مصنف اور انسانی حقوق کے رکن بی ایم کٹی گزشتہ روز اتوار کو انتقال کرگئے جنہیں کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا، نماز جنازہ میں سیاسی رہنماؤں،سول سائٹی، ٹریڈ یونین سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے شخصیات اور لوگوں نے بڑی شرکت کی،بی ایم کٹی 1930 میں کیرلا کے شہر تیرور میں پیدا ہوئے تھے۔
بی ایم کٹی 19 سال کی عمر میں ہی پاکستان ہجرت کرگئے تھے،پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے، اس کا تعلق کسانوں اور زمینداروں کے ملالی مسلم گھرانے سے تھا اور اس کی پرورش درمیانی طبقے کے حالات میں ہوئی۔
طالب علمی کے زمانے سے ہی بی ایم کٹی نے بائیں بازو کی سیاست کی اور کمیونسٹ پارٹی سے وابستہ کیرل اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں شامل ہوگئے۔ 1946 میں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے تحت مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں بھی شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے چنئی کے محمدڈن کالج میں تعلیم حاصل کی، جہاں انہوں نے چار سال تعلیم حاصل کی اور سائنس کے مضامین لئے۔
بی ایم کٹی بزرگ قوم پرست رہنماء میرغوث بخش کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے جبکہ ان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے میرغوث بخش بزنجو کی سوانح عمری بھی تحریر کی تھی۔ بی ایم کٹی بلوچستان کی سیاست سے گہری لگاؤ رکھتے تھے اور بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں مقبول تھے۔
وہ پاکستان پر انسائیکلوپیڈیا تھا۔ ان کی موت میں پاکستان کے مزدور طبقے نے ایک ایسے شخص کو کھو دیا ہے جس کی سیاست ہمیشہ ان کے بارے میں رہتی تھی۔ کٹی نے ایک سچے کمیونسٹ کی طرح زندگی بسر کی۔وہ پاکستان پر انسائیکلوپیڈیا تھا۔ ان کی موت میں پاکستان کے مزدور طبقے نے ایک ایسے شخص کو کھو دیا ہے جس کی سیاست ہمیشہ ان کے بارے میں رہتی تھی۔