|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2019

کوئٹہ: سیکرٹری سماجی بہبود خصوصی تعلیم خواندگی و غیر رسمی تعلیم و انسانی حقوق عبدالرؤف بلوچ نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے موجودہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ویژن کے عین مطابق موثراقدامات اٹھارہی ہے۔

بچے ہمارے قومی سرمایہ ہیں ان کے تحفظ کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی گئی ہے جس پر عمل درآمد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ سماجی بہبود اور یونیسیف کے باہمی اشتراک سے آٹھ روزہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا

اس موقع پر چیف آف فیلڈ آفس یونیسیف پلوچستان مس ایم ترازی،ماہرین تحفظ اطفال یونیسیف فرح الیاس اور غلام قادری کے علاوہ مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے افسران اور نمائندے بھی شریک تھے۔

ورکشاپ کے شرکاء کو پروفیسر جہنی روبائی(Jinni Roby) نے خصوصی طور پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ سکائپ کے ذریعے بچوں کے تحفظ سے متعلق قوانین اور کیس مینجمنٹ سے متعلق تفصیلاً آگاہ کیا۔صوبائی سیکرٹری نے ورکشاپ کے شرکاء کو بتایا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے

ایک کمیشن کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔محکمہ سماجی بہبود کے نو تعینات چائلڈ پروٹیکشن آفیسر کی استعدادکار بڑھانے کے لئے یونسیف اور دیگر اداروں کی معاونت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یونیسیف کے تعاون سے بچوں کی بہترین نگہداشت اور مفادات کے لیے ایک حفاظتی یونٹ کے قیام کے منصوبہ زیر غورکررہی ہے جس کے پہلے مراحلے میں کوئٹہ میں متعارف کیا جائے گا اور بعد میں اس کو ضلعی سطح پر وسعت دی جائے گی۔صوبائی سیکرٹری نے اس امر پر زوردیاکہ معاشرے میں ہمیں لوگوں کے رویوں اور سوچ میں تبدیلی لانے کے لیے بھی شعور و آگاہی پیدا کرناہو۔

گا تاکہ معاشرے کے ہرفرد کوبچوں کے تحفظ سے متعلق واضح کردہ قوانین پر عملدرآمد کے لیے اپنا کردار ادا کرسکیں اس موقع پر دیگر مقررین نے ورکشاپ شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو ہر قسم کے جسمانی و ذہنی تشدد اورخراب برتاؤ جیسے معمولات کے خاتمے کے لیے

مناسب حکمت عملی اور بہترین ویڑن کے ساتھ ساتھ ہم سب کو آگے آنا ہوگا بچوں پر ہونے والا جسمانی و جنسی تشدد کو رپورٹ ہونا چاہیے تاکہ ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے بروقت اقدامات اٹھائے جا سکیں۔