|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ پرمشتمل الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265سے متعلق بی این پی کے رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی کی جانب سے دائر انتخابی عذداری پرفریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاہے۔

ہفتہ کے روز بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ پرمشتمل الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265کوئٹہII پرڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی کامیابی کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی کی جانب سے دائر انتخابی عذرداری کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار نوابزادہ میر لشکری رئیسانی اپنے وکلاء ریاض احمد ایڈووکیٹ، طاہر خان ایڈووکیٹ، ساجد ترین ایڈووکیٹ جبکہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ ٹریبونل کے روبرو پیش ہوئے جبکہ روزی خان کاکڑ کی جانب سے سید نذیر آغا ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔

دوران سماعت نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی کے وکیل ریاض ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نادرا کی جانب سے ووٹوں کی بائیو میٹرک تصدیق میں ایسے بیلٹ پیپر بھی سامنے آئے ہیں جن پر ایک ہی شخص کے ہاتھوں کی دس انگلیوں سمیت پاؤں کی انگلیوں کے نشانات بھی موجود ہیں۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے دوران سماعت نادرا کی جانب سے عدالت میں جمع کئے جانے والے ووٹوں کی بائیو میٹرک تصدیق سے متعلق اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نادرا کی رپورٹ تکنیکی بنیادوں پر ہے تکنیکی بنیادوں پر رپورٹ منظور یا مسترد کی جاسکتی ہے الیکشن ٹربیونل درخواست کو مسترد کرے۔

اس موقع پر روزی خان کاکڑ کے وکیل سید نذیر آغا ایڈوکیٹ نے ٹریبونل کے روبرو دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حلقہ این اے 265 کوئٹہ II میں عام انتخابات کے دوران دھاندلی ہوئی ہے اس سلسلے میں ہم نے بھی ٹریبونل میں دلائل دئیے اورجواب دائر کر دیا ہے موجودہ وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے دھاندلی کے خلاف گزشتہ دور حکومت میں دھرنا دیا گیا تھا اب حکومت ان کی ہے اور نادرا بھی وفاقی ادارہ ہے اس لئے وزیر اعظم کو نادرا کی رپورٹ بھیجوائی جائے۔یورپی ممالک میں جس پر الزام ہوتا ہے وہ مستعفی ہو جاتا ہے۔

بعدازاں فریقین کے وکلاء کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر الیکشن ٹربیونل نے انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی، سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد، نوابزادہ میر اسد اللہ رئیسانی، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور کارکن کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

احاطے عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ آئین اور قانون انصاف کے حصول کیلئے ہمیں عدالت کا راستہ دکھا تی ہے اسی لئے اپنے حلقہ انتخاب این اے 265 سے متعلق انصاف کے حصول کیلئے میں نے عدالت کے دروازے پر دستک دی میں گزشتہ ایک سال کے دوران ٹریبونل میں عذرداری کی پیروی کرتا رہا ہوں اور اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوتا رہاہوں۔

انہوں نے کہا کہ نادرا وفاق کے زیر انتظام ادارہ ہے اور جس کی کامیابی کیخلاف میں نے عدالت میں عذرداری دائر کی وہ وفاق کا نمائندہ ہے وزیراعظم بار بارکہتے چلے آئے ہیں کہ جنہیں انتخابات کے نتائج پر اعتراضات ہیں وہ کسی بھی حلقے پر ہاتھ رکھیں حکومت کھلوادے گی میرے وکلاء کی ایک سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد این اے 265 کا حلقہ کھلا ہے اور ووٹوں کی بائیو میٹرک تصدیق سے متعلق حقائق دنیا کے سامنے ہیں۔

نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 265 پر ایک لاکھ 14 ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں جن میں 65 ہزار ووٹ جعلی ہیں اور غیرتصدیق شدہ ہیں۔ نادرا رپورٹ میں 50 ہزارووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انتخابات شفاف نہیں ہوئے یہ دھاندلی زدہ انتخابات ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی آدمی تو جھوٹ یا غلط بیانی کرسکتا ہے مگر کاغذ جھوٹ نہیں بولتاانتخابی عذداری پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے امید ہے آئند چند دونوں میں نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کے حق میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ میں دوسرے حلقے کے ووٹ ڈالے گئے ہیں انگوٹھوں کے نشانات کو انسان کی غلطی قرار دینا غلط ہے ووٹ کی تصدیق اور تردید کا اختیار صرف ٹربیونل کو ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے وکیل بابر اعوان ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ حلقہ این اے 265 کوئٹہ II سے متعلق دائر انتخابی عزردار ی پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اس لئے عذرداری سے متعلق کوئی بات نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹربیونل اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلوں میں جو قوانین وضح کئے ہیں جن کے تحت اگر کسی الیکشن پٹیشن کی ویری فکیشن قانون کے مطابق نہیں ہوئی ہو تو اسے آگے نہیں چلایا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ منصب پر بیٹھے جج کی ذمہ داری ہے کہ وہ درست فیصلہ کرے کیونکہ اس نظام کو بنانے کا مقصد انصاف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 ہزار ان ووٹوں میں سے صفرووٹ ایسے ہیں جو سیفی شنٹ کوالٹی کے نہیں جس کا مطلب جب ووٹر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے جاتا ہے تو ابتداء میں رکھے پیڈ پر انگلی کے نشان لگاکر بیلٹ پیپر انگلی کا نشان پورا لگائے گا جب سیاہی کم ہوجاتی ہے تو نشان چھوٹا آتاہے۔ا

س موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنماء روزی خان کاکڑ کے وکیل نذیر آغا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوبزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے آخری دن تک اپنے کیس کی پیروی کرتے ہوئے حلقہ میں ہونے والی دھاندلی کو آشکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ نادراوفاقی حکومت کے زیر انتظام ادارہ ہے، نادرا کی اگر اس قسم کی رپورٹ کسی مہذب معاشرے میں منصب پر بیٹھے کسی شخص کیخلاف آتی تو وہ اخلاقی طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجاتا۔