پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سرکاری اسکولوں میں طالبات پر برقع پہننے کو لازمی قرار دینے کا نوٹس لے لیا۔
وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے مطابق وزیر اعلی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ طالبات کے لازمی برقع پہننے کا نوٹیفکیشن واپس لے۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر برائے خواتین نے حکومتی اجازت کے بغیر نوٹیفکیشن جاری کیا۔
اس حوالے سے سیکریٹری تعلیم خیبر پختونخوا ارشد خان نے جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی جس کے تحت چادر یا برقع لینا لازمی ہو۔
ارشد خان نے مزید بتایا کہ کسی افسر کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ حکومتی پالیسی کے بغیر اپنے طور فیصلہ کرے، صبح نوٹیفکیشن واپس لے لیں گے۔
وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کا مؤقف
اس حوالے سے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ سرکاری اسکولز میں بچیوں کیلئےعبایا پہننے کو لازمی قرار نہیں دیا، ڈی ای او ہری پور نے والدین کی مرضی سے عبایا پہننے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے دیگر اسکولوں میں عبایا پہننے کیلئے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، ضلع ہری پور میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سے وضاحت مانگی گئی ہے، متعلقہ ڈی ای او نے یہ فیصلہ بچوں کے والدین کی مشاورت سے کیا۔
عبایا نہ پہننے پر طالبات کو کوئی سزا نہیں ہوگی، مشیر وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر ضیاءاللہ بنگش نے کہا کہ عبایا نہ پہننے پر طالبات پر کوئی سزا نہیں ہوگی۔
ضیاء اللہ بنگش نے کہا کہ طالبات کوتجویز دی ہے کہ وہ گھر سے اسکول اور واپسی کے دوران خود کو کور کرکے رکھیں، طلبا کو کیسے تحفظ دینا ہوگا اس سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بھی غور کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طالبات کے تحفظ پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، بچیوں کو باپردہ رکھیں گے تو بچیوں اور والدین کو ذہنی سکون ہوگا۔