|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2019

قصور: تین بچوں سے زیادتی اور قتل کیخلاف شہر میں مکمل ہڑتال اور شدید احتجاج کیا گیا، آئی جی پنجاب نے واقعے کی انویسٹی گیشن کے لئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور 8 سالہ محمد فیضان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی بھی تصدیق ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قصورکے علاقے چونیاں میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے بچوں کے واقعہ کی انویسٹی گیشن کے لئے آئی جی پنجاب نے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں ڈی پی او قصور عبدالغفار ، ایس پی انویسٹی گیشن قصور شہبازالہی، ایس پی قدوس بیگ ، اے ایس پی ننکانہ، سی ٹی ڈی رکن اور اسپیشل برانچ کا ڈی ایس پی شامل ہیں۔

8 سالہ محمد فیضان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق محمد فیضان کوگلہ دبا کرقتل کیا گیا جب کہ رپورٹ میں زیادتی کی بھی تصدیق ہوگئی۔ کمیٹی نے جائے وقوعہ وقوعہ پر پہنچ کر مختلف نمونہ جات حاصل کیے جب کہ کمیٹی حراست میں لئے گئے 9 مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ آج کروائے گی۔

قصورمعاملے پرڈی پی او قصورعبدالغفارقیصرانی نے ڈی ایس چونیاں نعیم احمد ورک اورایس ایچ سٹی چونیاں عرفان گل کومعطل کردیا۔ اس متعلق ڈی پی او قصورکا کہنا تھا کہ غفلت کے مرتکب پولیس افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے، معصوم بچوں کے اندوہناک قتل میں ملوث ملزمان کو جلد ٹریس کرکے گرفتارکرلیا جائے گا، پولیس ٹیمیں دن رات محنت کر رہی ہیں۔

دوسری جانب بچوں کے ورثاء نے پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلا کر روڈ کو ٹریفک کے لئے بلاک کردیا اورمطالبہ کیا کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ بچوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف انجمن تاجراں اورچونیاں بارایسوسی ایشن کی اپیل پر ہڑتال کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ معصوم بچوں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ ڈی پی او قصور عبدالغفار قیصرانی کا کہنا ہے کہ پولیس نے 9 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے، قاتل جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوسناک واقعہ پرمیں مسلسل آئی پنجاب سے رابطے میں ہوں۔ ایڈیشنل آئی جی موقع پر موجود ہیں اوراسپیشل برانچ، فرانزک لیبارٹری سمیت ایجنسیوں کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔ ہم نے آتے ہی ضلع قصور میں خصوصی طور پر سیف سٹی پراجیکٹ شروع کروایا جس کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزقصور کے علاقے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ سے 3 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جن میں سے ایک 8 سالہ بچے کی شناخت سفیان کے نام سے ہوئی ہے، جو چونیاں شہرکے رہائشی رمضان کا بیٹا تھا جب کہ 2 بچوں کی لاشیں پرانی ہونے کیوجہ سے ناقابل شناخت ہیں۔