|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2019

گوادر :  ایکسپر یس وے کے منصوبے سے ماہی گیروں کو در پیش خدشات دور نہیں کیئے جارہے۔ گودی اور گزرگاہوں کے ڈیزائن کے لیئے رقم مختص نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ڈیزائن کو پبلک کیا جارہا ہے۔ ماہی گیر اب تک ڈارک میں ہیں۔ ماہی گیروں کے اتحاد کو توڈنے کے لیئے منفی پروپگنڈہ کیئے جارہے ہیں۔

ٹرالر مافیا سے بھتہ لینے کا بھو نڈے الزامات لگا ئے جارہے ہیں۔ الزامات لگا نے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کر دی گئی ہے۔ بر یک واٹر اور گزرگاہ مانگنااگر گنا ہ تو یہ گناہ کرتے رہینگے۔ ماہی گیر کسی بھی پرو پگنڈ ے پرکان مت دھر یں۔ یہاں کا سیاسی اور سو ل سوسائٹی ماہی گیر اتحاد کی پشت پر ہے۔ ماہی گیر دشمن منصوبہ قبول نہیں۔ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

ان خیالات کااظہار مقر رین نے ماہی گیر اتحاد گوادر کے کارنر جلسہ سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ مقر رین کا کہنا تھاکہ حقیقت حال یہ ہے کہ مشرقی ساحل پر زیر تعمیر ایکسپر یس وے کے منصوبے سے ماہی گیروں کو جو خدشات در پیش ہیں ان کے ازالہ کے لیئے معنی خیز اقدامات نہیں کیئے جارہے حکومت اور منصوبہ ساز ادارے صرف طفل تسلیوں کا سہار ا لے رہے ہیں مشرقی ساحل سے گوادرشہر کی بنیاد ی معشیت استوار ہے اور یہ تعلق نسل در نسل سے ہے مگر افسوس کے اس بنیاد کو تہہ و بالا کر نے کے انتظامات کوبڑی خوبصورتی سے حتمی شکل دی جارہی ہے لیکن یہاں کا ماہی گیر اور سیاسی حلقہ کسی بھی صورت ماہی گیر دشمن منصوبے قبول نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کا یہ مسئلہ ماہی گیر اتحاد کی مستقل مزاجی اور سیاسی اور سماجی تنظیموں کی حمایت سے اجاگر ہواہے لیکن جب یہ منصوبہ شروع کیا گیا تو ماہی گیروں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

ماہی گیروں کو حقیر سمجھکر ان کے وجود کو تعمیر و ترقی کے بنیاد میں گم گشتہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور جب ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں نے انصاف مانگا تو ٹرالر مافیا کی مدد سے ان کے خلاف زہر افشانی شروع کی گئی ہے جس کی ذمہ داری محکمہ فشر یز کے ایک خود ساختہ ترجمان اور اس کے ہمنو اؤں کی عطاء کی گئی ہے تاکہ گوادرکے ماہی گیروں کو ان سے بد ظن کیا جائے لیکن ان سب کر داروں کو شرمندگی اٹھانی پڑرہی ہے گوادر کی سیاسی جماعتیں اور سول سو سائٹی نے اس زہر افشانی کو مسترد کر تے ہوئے ماہی گیروں کی بقاء کی جنگ میں اپنی حصہ داری کو قائم کرنے کا اعادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ جن نمائندوں نے ہزاروں ووٹ لیئے اپنی ذمہ داریاں پورا نہیں کررہے آج اگر ماہی گیر کرب میں مبتلا ہیں تو آئندہ آبادی کے دیگر طبقات کے لیئے بھی مصیبت کھڑی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مشرقی ساحل ماہی گیروں کو زیست اور بقاء کا مسئلہ ہے یہ اگر یہاں ماہی گیری بند کردی گئی تو اس کا اجمتاعی نقصان گوادر کی مقامی آبادی کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں کے خلاف جو سازش رچی گئی ہے اس کے پس پردہ عزائم اور ہیں جس کا ادراک یہاں کے ماہی گیروں کو ابھی سے کرنا ہوگا وہ کسی بھی سازشی پر وپگنڈہ پر ہر گز کان مت دھر یں بلکہ اپنے مستقبل کو اپنا مطمع نظر بناکر اپنے بنیادی او ر سماجی حقوق کی جد وجہد کو جاری رکھیں یہاں کا سیاسی اور سماجی طبقہ ماہی گیروں کی جدو جہدکی ہر ممکن سپور ٹ جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ جن عناصر نے ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں کی کر دار کشی کر کے ان کے خلاف الزامات لگائے ہیں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کردی گئی ہے اگر الزامات واپس نہیں لیئے گئے تو عدالت میں مقدمہ دائر کر ینگے۔ کارنر جلسہ سے ماہی گیر اتحاد گوادر کے رہنماؤں خدا داد واجو،علی اکبر رئیس، ناخدا رسول بخش، یونس انور، بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء ایڈ وکیٹ سعید فیض، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر فیض نگوری، بی این پی (مینگل) کے ضلعی آرگنائزر کہد ہ علی، بی این پی (عوامی) کے ضلعی صدر بنی بخش بابر،پی ٹی آئی کے ضلعی صدر مولا بخش مجاہد، پی پی پی کے رہنماء یو سف فر یادی، جماعت اسلامی کے رہنماء شکیل کے ڈی اورپی این پی (عوامی) کے رہنماء عمر دراز شامل تھے جبکہ نظامت فرائض ماہی گیر اتحاد گوادرکے رہنماء غنی آ صف نے ادا کیئے۔