|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2019

تربت :  نیشنل پارٹی اوربرطرف ٹیچرز کامشترکہ اجلاس، نیشنل پارٹی کی جانب سے برطرف اساتذہ کی بحالی کیلئے احتجاج کے تمام ترجمہوری ذرائع استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتی چارہ جوئی کا راستہ اختیارکرنے اوربرطرف اساتذہ کی بحالی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان، اساتذہ کوبلاجواز برطرف کرکے محکمہ تعلیم جرم کامرتکب ہوئی، اساتذہ کوبرطرف کرکے ان خالی آسامیوں پر بندربانٹ کی نیت رکھنے والوں کے عزائم ناکام بنائیں گے۔

نیشنل پارٹی کے قائدین کا عزم، نیشنل پارٹی اور برطرف ٹیچرز کامشترکہ اجلاس ہفتہ کے روز سرکٹ ہاؤس تربت میں منعقد ہوااجلاس میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرکہدہ اکرم دشتی، مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن بلوچ، سابق ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ناظم الدین ایڈووکیٹ، چیئرمین منصوربلوچ، ضلعی صدر محمدجان دشتی، ڈاکٹر محمد نوربلوچ، نثار احمدبزنجو، رجب یاسین، قادربخش بلوچ، شوکت دشتی، گلزاردوست سمیت دیگررہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں شریک برطرف مردوخواتین اساتذہ نے نیشنل پارٹی کی قیادت کو محکمہ تعلیم کی جانب سے اپنی برطرفی کے حوالے سے تفصیلی بریف کیا اور بتایاکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے برطرفی کے سلسلے میں قانونی لوازمات اور قواعد وضوابط کی پیروی نہیں کی گئی ہے، ہمیں صرف ایک شوکاز نوٹس جاری کیاگیا جو جنوری کے مہینہ میں جاری کیاگیا جس کی اطلاع ہمیں اپریل اورمئی کے مہینوں میں ملی جس پر ہم نے ازخود دفترتعلیم جاکر شوکاز نوٹس وصول کیا اور اس کا جواب بھی دیا جس کے بعد نہ ہمیں کچھ بتایا گیانہ پھر شوکاز کیا گیا مگر گرمیوں کی طویل تعطیلات کے بعد اگست میں ہمیں اچانک سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن کی جانب سے برطرف کیا گیا۔

انہوں نے بتایاکہ یہ سب کچھ غیرمصدقہ اوربے بنیاد رپورٹس کی بنیادپر کیاگیا ہے جسے ہم اپنا معاشی قتل سمجھتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمارا ذریعہ معاش کا واحد ذریعہ یہی ملازمت تھی،برطرفی کے بعدسے ہمارے گھروں میں کیاحالات ہیں یہ ہم ہی جانتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کیا کسی سرکاری ملازم کوبغیر مضبوط قانونی جواز کے بغیر اس طریقہ سے ملازمت سے برطرف کرنازیادتی کی انتہانہیں ہے، اس لئے ہماری نیشنل پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ ہماری آواز کوتوانا بنانے کیلئے اس سلسلے میں ہمارا بھرپور ساتھ دیں تاکہ ہمیں انصاف ملے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرکہدہ اکرم دشتی نے کہاکہ نیشنل پارٹی ہرمظلوم وغریب کا ساتھی ہے ہم سمجھتے ہیں آپ کے ساتھ ظلم وناانصافی کی گئی ہے جس کے خلاف آواز اٹھانا ہم اپنا اخلاقی فریضہ سمجھتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ایسامحسوس ہوتاہے کہ محکمہ تعلیم کواکھاڑہ بنادیاگیاہے، اساتذہ کرام کے باعزت وباوقار پیشہ کو دانستہ بے توقیر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے منفی اثرات یقینا تعلیمی ماحول پرپڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی بحیثیت ایک جمہوری سیاسی جماعت کے جمہوری سیاسی جدوجہد پریقین رکھنے والی جماعت ہے ہم برطرف اساتذہ کی بحالی کی جدوجہد میں ہرممکن سیاسی وجمہوری جدوجہد کے ساتھ ساتھ قانونی وعدالتی جدوجہد کا راستہ بھی اختیارکریں گے تاکہ آپ کوانصاف ملے، یہ صرف برطرف اساتذہ کامسئلہ نہیں ہے بلکہ 114خاندانوں کے مستقبل کامسئلہ ہے جس غیرذمہ دارانہ اندازمیں یہ سب کچھ کیاگیاہے۔

اس کے منفی اثرات ان114خاندانوں پرپڑیں گے جومعاشرے کیلئے نیک شگون نہیں ہے اس لئے حکومت فوری طورپر بغیر کسی لیت ولعل کے ان اساتذہ کو بحال کرے بصورت دیگر نیشنل پارٹی ان اساتذہ کی بحالی تک احتجاجی تحریک جاری رکھے گی۔

سابق ایڈووکیٹ جنرل ناظم الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ ان اساتذہ کی برطرفی نوٹیفکیشن میں کسی قسم کی کوئی جان نہیں،صرف بیڈا ایکٹ کاسہارالیاگیا ہے، سرکاری ملازم کی برطرفی کا باقاعدہ ایک قانونی طریقہ کار ہے شوکاز نوٹس سے برطرفی تک کے عمل کم ازکم ایک سال کا وقت لگتاہے، مگر یہ سب کچھ عجلت میں کیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ آرٹی ایس ایم رپورٹ کی کاپی، ڈی ای اورپورٹ کاپی اور ڈی سی کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی کاپی لیکر قانونی چارہ جوئی کے طریقہ کار فیصلہ کیاجائے گا کہ بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن دائرکریں یا پھر سروس ٹریبونل میں جائیں۔

انہوں نے کہاکہ قانونی وسیاسی جدوجہد ایک ساتھ جاری رکھنا ضروری ہے،نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن بلوچ نے کہاکہ ملازمت سے برطرفی کسی سرکاری ملازم کیلئے آخری سزاہوتی ہے جو باامر مجبوری تمام تر قانونی شرائط پوری ہونے کے بعد کی جاتی ہے مگر یہاں تو نہ کوئی معطل ہواہے نہ کسی کی تنخواہ روکی گئی ہے بلکہ ڈائریکٹ 114اساتذہ کو ایسے اندازمیں برطرف کیاگیاہے۔

جیسے یہ کسی صنعت کارکے فیکٹری کے مزدورتھے جوفیکٹری خسارے میں جانے کے بعد ان کی برطرفی ضروری سمجھی جاتی ہے، کیامعاشرے میں اساتذہ کی یہی عزت رہ گئی ہے، تبدیلی سرکار اور 3،3نوکریوں کاجھانسہ دینے والے نام نہاد نمائندے اساتذہ کرام کو کسی فیکٹری کامزدور سمجھتے ہیں مگر نیشنل پارٹی اساتذہ کرام کے عزت ووقارپرکسی قسم کی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

انصاف کے حصول کیلئے آپ کے شانہ بشانہ ہیں آپ خودکوتنہانہ سمجھیں نیشنل پارٹی کے ادنیٰ کارکن سے اعلیٰ قیادت تک آپ کی بحالی کی جدوجہد میں ہرقسم کی تعاون کیلئے تیارہیں، انہوں نے کہاکہ اس غیرقانونی عمل میں محکمہ تعلیم کیچ کے افسران کوکسی صورت بری الذمہ قرارنہیں دیاجاسکتا اس جرم میں یہ برابرکے شریک اور آپ کی بحالی میں رکاوٹ ہیں کیونکہ 114اساتذہ کوبرطرف کرکے یہ پھران خالی پوسٹوں کوبندربانٹ کی نظرکرنا چاہتے تھے اگر یہ اپنے عزائم میں کامیاب ہوگئے تو برطرفیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں اور ڈویژنل اجلاس میں ان اساتذہ کابھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیاگیاہے،نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے صدرمحمدجان دشتی نے کہاکہ برطرف اساتذہ کو انصاف دلانے کی جدوجہد میں نیشنل پارٹی اپنا بھرپورکردار اداکرے گی اس سلسلے میں مظاہرے، ریلیاں، پریس کانفرنس، بھوک ہڑتال، شٹرڈاؤن سمیت احتجاج کے تمام جمہوری ذرائع بروئے کارلائیں گے۔

ایک سازش کے تحت اساتذہ کو بے روزگارکرکے انہیں سڑکوں کا راستہ دکھایا گیا ہے مگرنیشنل پارٹی اس سازش کوناکام بنائے گی جس طرح ہم نے1997ء میں 192اساتذہ کرام کی برطرفی کے خلاف جمہوری جدوجہدکرکے انہیں بحال کرایا اسی طرح جمہوری وقانونی جدوجہد کے ذریعے معاشرے کے باعزت طبقہ کو ان کا حق دلاکررہیں گے۔

نیشنل پارٹی کی موجودگی میں کوئی مظلوم خودکوتنہانہ سمجھے نیشنل پارٹی عوام کی آوازہے ان کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،اس موقع پر ڈاکٹرمحمدنوربلوچ، نثار احمدبزنجو، گلزار دوست ودیگرنے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔