|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء اور NA-265 اورPB-31 کے امیدوار سابق سینیٹرنوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے آزادی ویب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹریبونل کے فیصلے پر ہم اپنے مخالف امیدوار کے اگلے اقدام کا انتظار کرینگے اگر وہ سپریم کورٹ جاتے ہیں ہم وہاں بھی اپنے کیس کا دفاع کرینگے اور ہمیں یقین ہے سپریم کورٹ حق اور انصاف پر مبنی فیصلہ دیگی اور ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھے گی۔

چوردروازے سے پارلیمنٹ جانے والوں کا راستہ جمہوری طریقے سے روکیں گے، تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہاکہ کوئٹہ ہمارا شہر ہے ہم صدیوں سے یہاں آباد ہیں۔

یہاں کی تمام اقوام سے ہمارے مراسم ہیں جب بلوچستان نیشنل پارٹی نے مجھے کوئٹہ میں این اے دو سو پینسٹھ اور پی بی اکتیس پر ٹکٹ دیا تو میں نے اسے چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور مجھے اپنے ورکرز اوردوستوں پر مکمل اعتماد تھاکہ مشترکہ جدوجہد سے ہم کامیابی حاصل کرینگے مگر جس طرح ہمارے ملک میں انتخابات ہوتے ہیں اسلئے مجھے قبل از انتخاب دھاندلی محسوس ہورہی تھی۔

نواب زادہ حاجی لشکری رئیسانی کاکہناتھاکہ صاف اور شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس کیلئے پُر امن ماحول کی فراہمی بھی الیکشن کمیشن کے فرائض میں شامل ہے، پی بی اکتیس پر میرے حلقے میں انتخابات کے روز پولنگ اسٹیشن میں دھماکہ ہوا جس میں سیاسی کارکن شہید و زخمی ہوئے ایک خوف کے ماحول میں ووٹر کیسے نکل سکتا ہے گو کہ مجھے اس سیٹ پر چار سو ووٹ سے شکست ہوئی مگر ہم نے شہداء ووٹرز کے ساتھ بھی انصاف کرنا تھا جنہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھااور ہم نے ان کے ریکارڈ بھی نکالے جس سے یہ واضح ہوا کہ مجھے لوگوں نے بڑی تعداد میں ووٹ دیا تھا، بہرحال انتخابی نتائج کی تمام صورتحال کے بعد ہم الیکشن ٹریبونل گئے فیصلہ ہمارے خلاف ہوا لیکن امید ہے سپریم کورٹ میں ہمیں سناجائیگا اور اس نشست پر بھی ہمیں انصاف ملے گا۔

این اے دو سو پینسٹھ پر عوامی حمایت ہمارے ساتھ تھی جس پر ہماری بھرپور انتخابی مہم جاری تھی مگر اسی دوران ایک ہولناک سانحہ مستونگ کے علاقے درینگڑمیں رونما ہوا جس میں میرے بھائی نوابزادہ سراج رئیسانی اور ہمارے دو سو کے قریب عزیز و اقارب شہید ہوئے جسکے بعد میں نے اخلاقی طور پر انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا۔

کیونکہ ایک طرف ماتم بچھا ہوا تھا اور دوسری جانب میں فاتحہ پر بیٹھا تھا مگر اس کے باوجود میری جماعت کے کارکنوں نے دن رات محنت کی اور ہم نے الیکشن لڑا،انتخابی نتائج کے وقت میری جماعت کے رہنماؤں کو نتائج کے حصول کے وقت آر او آفس میں روکا گیاجبکہ ہمارے مخالف امیدوار کو اندر جانے دیا گیا۔

پھر انتخابی نتائج ہمارے خلاف آئے جب ہمارے کارکنوں اور پولنگ ایجنٹس نے اپنا فیڈ بیک دیا اور صورتحال پر مکمل غور وخوص کے بعد میں نے اپنے وکلاء ٹیم ایڈووکیٹ ریاض اورایڈووکیٹ طاہر کے ساتھ مشاورت کی جس کے بعد ہم نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ ہم ان حلقوں کے نتائج کو چیلنج کریں گے جسکے بعد الیکشن ٹریبونل نے جو فیصلہ دیا۔

اس سے ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے اب ہم انتظار میں ہیں اگر مخالف امیدوار سپریم کورٹ سے رجوع کرتاہے تو ہم اپنے کیس کا دفاع وہاں بھی کرینگے۔

نواب زادہ حاجی لشکری رئیسانی نے انتخابات میں دھاندلی کے خدشات پر سوال کے جواب میں کہا کہ جب انہوں نے انتظامیہ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا خط لکھا جسکا کوئی جواب نہیں دیا گیا جب میرے بھائی نوابزادہ سراج رئیسانی کی شہادت کا واقعہ پیش آیا اسکے بعد ایک شخص ہوائی چپل میں میرے پاس آیا اور بتایا اسے میری سیکیورٹی کیلئے بھیجا گیا ہے۔

میں نے اسکا شکریہ ادا کرکے اسے واپس بھیجا اور کہا کہ کیوں اپنے بچے یتیم کروانا چاہتے ہو اگر ریاست مجھ جیسے شخص کو سیکیورٹی فراہم نہیں کرتی جسے جانی خطرات لاحق ہوباوجود اس کے میں وہ شخص ہوں جس نے پاکستان کے آئین پر دستخط کئے ہیں ہمیں تو اولین ترجیح دیتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کی جائے مگر ہمارے ساتھ غیرمناسب رویہ رکھا گیااس یہ اندازہ ہوا کہ مجھے انتخابات سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے آپ بتائیں یہ قبل از انتخاب دھاندلی نہیں تو کیا ہے۔

الیکشن ٹریبونل میں فیصلے کو چیلنج کرنے کے سوال پر حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ ہمارے ٹریبونل جانے کا فیصلہ قانونی ماہرین اور ورکرز سے رزلٹ کے ملنے اور الیکشن کے دن ہونے والے بے ضابطگیاں سامنے آنے کے دو روز بعد ہوا اور الیکشن کے نتائج دیتے ہوئے جو رویہ ہم سے اختیار کیا گیا ہم نے فیصلہ کیاکہ ہم اپنے ووٹر کے حق کا دفاع کرینگے اور نادرا کی رپورٹ نے ہمارے تمام خدشات کو درست ثابت کردیا ہے اسلئے الیکشن ٹریبونل نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیدیا ہے۔

تحریک انصاف سے موجودہ اتحاد اور فیصلے کے بعد کی صورتحال پر رابطوں کے حوالے سے سوال پر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ اتحاد اور مشروط حمایت میں فرق ہوتا ہے ہم تحریک انصاف کہ نہ تو انتخابات میں اتحادی تھے نہ اب ہیں۔

ہم نے پی ٹی آئی کی مشروط حمایت چھ نکات پر کی ہے اسلئے اس ٹریبونل کے فیصلے پر ہم اپنے مخالف امیدوار کے اگلے اقدام کا انتظار کرینگے اگر وہ سپریم کورٹ جاتے ہیں ہم وہاں بھی اپنے کیس کا دفاع کرینگے اور ہمیں یقین ہے سپریم کورٹ حق اور انصاف پر مبنی فیصلہ دیگی اور ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھے گی اور کوئٹہ کی عوام کے مینڈیٹ کو جس انداز سے رونداگیا ہے اسے نادرا کی رپورٹ کی بنیاد پرمسترد کریگی۔

حاجی لشکری رئیسانی نے ضمنی انتخابات میں دیگر جماعتوں سے بی این پی رابط کے متعلق سوال کے جواب میں کہناتھاکہ جس دن ٹریبونل فیصلہ دیا اسکے بعد تمام سیاسی قیادت نے مجھے مبارک باد دی اور کہا کہ اگر ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تو اس سلسلے میں مستقبل کے حوالے سے مشاورت کا عمل جاری رکھا جائیگا لیکن میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک کارکن ہوں میری قیادت اس سلسلے میں جو گائیڈ لائنز طے کریگی۔

ان پر عملدرآمد کرونگا اور مجھے یقین ہے کہ اگر دوبارہ انتخابات ہوئے تو میرے اور میری جماعت کا بلوچستان کیلئے جو کردار رہاہے کوئٹہ کی عوام اسے سامنے رکھ کر سیاسی وجمہوری قوتوں کے حق میں فیصلہ دینگے۔