|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2019

کوئٹہ: دکی انتظامیہ کی جانب سے دیوار تعمیر کرنے کیخلاف شٹرڈاؤن ہڑتال آل پارٹیز اور انجمن تاجران نے احتجاجی دھرنا دیئے دھرنے پر بیٹھے افراد کو منشتر کرنے کیلئے اے سی دکی نے لیویز فورس کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر ہوائی فائرنگ کی کلاشنکوف کے بٹ لگنے اور لاٹھی چارج سے پانچ افراد زخمی ہوئے۔

صوبائی وزیر داخلہ نے اسٹنٹ کمشنر سے واقع کی رپورٹ طلب کرلی تفصیلات کے مطابق ڈی سی آفس کے قریب زمان روڈ کے مین چوک پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے دیوار تعمیر کرنا شروع کی جس کے خلاف آل پارٹیز اورانجمن تاجران نے احتجاج کرتے ہوئے شہر کی تمام دکانیں بند کر کے شٹر ڈاؤن ہڑتال کر دی واقعے کے خلاف آل پارٹیز اور انجمن تاجران نے صبح 9 بجے جائے وقوع پر دھرنا دیا۔

جس کے بعد دکاندار دکانیں بند کر کے دھرنے میں پہنچے دھرنا جاری تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر دکی میران بلوچ نے لیویز فورس کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچ کر پر امن دھرنا مظاھرین پرحملہ کردیااور لیویز فورس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ شروع کر کے لوگوں کو کلاشنکوف کے بٹ مارے لیویز کے لاٹھی چارج بٹ لگنے سے بھگدڑ مچ گئی۔

کلاشنکوف کے بٹ لگنے سے آل پارٹیز کے ضلعی چئیر مین حاجی عزت خان ناصر عطاء محمد ار یار محمد سمیت5افراد زخمی ہوئے، لیویز نے ہوائی فائرنگ کے بعد دھرنا مظاہرین کو منتشر کر دیا۔دھرنا مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مین روڈ میں دیوار کی تعمیر سے روڈ ٹریفک کے لئے بند ہو جائے گا جبکہ اسی روڈ پر واقع 50 کے قریب دکانیں بھی ہمیں مجبوراًبند کرنی پڑیں گی انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں ڈی سی دکی قربان علی مگسی کے آفس جاکر ایک گھنٹہ انتظار کیا۔

مگر انہوں نے ہمارے ساتھ ملاقات کرنے سے انکار کردیاانہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت مین روڈ کو بند نہیں کرنے دیں گے اگر ڈی سی آفس کی سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہے تو دیوار کے ساتھ خار دار تار نصب کر کے سیکیورٹی انتظامات کئے جائیں۔اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت پیر کے روز ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے دکی میں اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے مظاہرین پر تشدید کی طرف ایوان کا توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ دکی میں شہری اپنے جائز مطالبات کے حق میں پرامن احتجاج کررہے تھے۔

جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے مظاہرین پر تشدد کرکے ان پر فائرنگ کی وزیر داخلہ واقعہ کا نوٹس لے۔ جس پر صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے کہا کہ انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر سے24 گھنٹوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔ پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی کسی کو اجازت نہیں ہے واقعہ کا ذمہ دار وں کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔

علاوہ ازیں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے دکی میں فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی موجودہ حکومت صوبے میں امن وامان کی صورتحال اور عوام کی جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرانقدر قربانیوں کی بدولت بلوچستان کے لوگوں،کاروباری طبقوں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں دہشت گردی اور شدت پسندی سے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہوئے ہیں دشمن عناصر کسی خاص طبقے کے خلاف نہیں بلکہ ہماری زندہ دل قوم اور انسانیت دوست عوام کے خلاف ہیں جنہوں نے مشکلات و آزمائشوں اور سازشوں کا دیدہ دلیری سے ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور سرخروئی حاصل کی ہے۔