|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نیفرولوجی یورولوجی کے بورڈ کے ارکان پروفیسر ڈاکٹر مولابخش، ڈاکٹر نعمت اللہ، ڈاکٹر عصمت، ڈاکٹر موسیٰ، ڈاکٹر جمیل اور ڈاکٹر ظہور کاکڑ نے کڈنی سینٹر کوئٹہ میں مبینہ طور پر ایکٹ کے برخلاف چیف ایگزیکٹیو کی تعیناتی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بلاجواز اقدامات سے اسپتال میں تمام امور متاثر ہورہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے منگل کوکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ بغیرکسی نوٹس کے کڈنی سینٹرکے پرانے سربرا ہ کوہٹایا اور دو اداروں میں کام کرنے والے شخص کو کڈنی سینٹر کا چیف ایگزیکٹیو تعینات کیا گیا ہے جو ادارئے کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، ان کے اقدامات سے ادارے میں ٹرانسپلانٹ سمیت دیگر امور متاثر ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کڈنی سینٹر میں قابل ڈاکٹروں کی سربراہی میں دو سال کے کم عرصے میں ساڑھے 4 ہزار کے لگ بھگ کامیاب آپریشن کئے گئے جبکہ اس دوران 32 مریضوں کے گردوں کی پیوند کاری بھی کرچکے ہیں ہسپتال میں بہتر کام جاری ہے اور اب پنجاب سے بھی مریض آرہے ہیں تاہم نئے سربراہ کی تعیناتی سے تمام امور متاثر ہورہے ہیں، بیرون ملک سے کروڑوں روپے کے ا?لات و دیگر سامان پہنچ چکے ہیں جن کو استعمال میں لانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو اب تک گزشتہ ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ کڈنی سینٹر میں صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں قائم بورڈ کو متفقہ طور پر تمام فیصلے کرنے کا اختیار ہے تاہم بورڈ کو اعتماد میں لیے بغیر نئے سربراہ کا تقرر عمل میں لایا گیا جنہوں نے مبینہ طور پر من مانے فیصلے کرنے شروع کیے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ا?فسر نے اپنے ساتھ 4 ریٹائرڈ افسران کو کڈنی سینٹر کے انتظامی امور انجام دینے کیلئے تعینات کیا ہے جنہیں تنخواہوں کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپے ادا کیے جارہے ہیں دوسری جانب مبینہ طور پر ڈاکٹروں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

مذکورہ افسر نے سی ای او کا چارج سنبھالتے ہی ڈاکٹروں پر الزامات عائد کیئے اور الاٹمنٹ منسوخ کرکے فیملی ہاسٹل بند کردیا، الزامات ثابت کرنے کیلئے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی اور ہتک عزت کا دعویٰ بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کڈنی سینٹر کو بہتر طریقے سے چلانے کر عوام کی خدمت کیلئے ہم نے کبھی ہڑتال نہیں کی اب بھی کام کررہے ہیں، انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان و دیگر حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ کڈنی سینٹر کو مزید فعال بنانے کیلئے ایکٹ کے برخلاف تعینات سربراہ کو ہٹایا جائے۔