تربت: ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے زیر اہتمام سزائے موت کی مخالفت کے عالمی د ن پر ایچ آر سی پی آفس میں پروگرام اور بعد میں احتجاجی مظاہر ہ کیاگیا۔منعقدہ اجلاس میں ایچ آر سی پی کے ریجنل کوارڈینیٹر پروفیسر غنی پرواز، محمد طاہر،محمد کریم گچکی، منور علی رٹہ،شہناز شبیر اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سزائے موت کے سبب دنیا میں جرائم کا ریشو کم نہیں ہوا بلکہ سزائے موت انسان کو فطری زندگی سے محروم کرنے کا زریعہ ہے ہوسکتا ہے۔
کہ اپنی فطری عمر کے دوران انسا ن غلطیوں سے سیکھ جائے اور ان کی اصلاح ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ انسان کو اصلاح کا موقع دینا انسانیت کے لیئے سزائے موت کی نسبت زیادہ مفید عمل ہے کیوں کہ کئی بار ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ سزائے موت پانے والا انسان بے گناہ ہوایسے میں ان کی زندگی کا خاتمہ بدتر عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے بیشتر مہذب ممالک نے سزائے موت پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
اور اس کی جگہ عمر قید کی سزا دی جاتی ہے پاکستان سمیت اسلامی دنیا کے بیشتر ممالک میں بدقسمتی سے اس پر اب بھی عمل کیا جارہا ہے جو کسی طور پر مثبت نہیں کہی جاسکتی پاکستان سمیت دنیا کے ان تمام ممالک کو جہاں اب بھی موت کی سزا کا قانون رائج ہے اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے تاکہ جرائم میں ملوث افراد کی زندگیوں کے خاتمے کے بجائے انہیں سدھرنے اور اپنی اصلاح کا موقع دیا جاسکے۔
اجلاس کے بعد ایچ آر سی پی کی آفس کے سامنے مظاہرہ کیاگیا جس میں سزائے موت کی مخالفت میں کارکنان نے پلے کارڈ ز اٹھا رکھے تھے۔ اس دوران ایچ آر سی پی کے کارکن اسد بلوچ نے دو الگ قرار دادیں پیش کیں جن میں پہلے قرار داد میں سزائے موت کو فور ی ختم کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔
جبکہ دوسرے قرار داد میں مطالبہ کیاگیا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت بے روزگاری کا فوری خاتمہ یقینی بنائے جبکہ لوگوں سے ا ن کے روز گار چھین کر انہیں بے روزگار بنانے کی کوششیں ترک کر کے برطرف کیئے گئے افراد کو دوبارہ بحال کیا جائے۔