|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2019

کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے کہ عدالت عالیہ بلوچستان یونیورسٹی میں مبینہ طور پر طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات کا از خود نوٹس لے اور واقعات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کیا جائے جس میں سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کو بھی نمائندگی دی جائے۔ واقعات کے خلاف تنظیم کے مرکزی کمیٹی کے اراکین کا اجلاس طلب کرکےآئندہ دو روز میں مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پیر کی شب کوئٹہ پریس کلب میں وائس چیئرمین خالد بلوچ، سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، سیکرٹری اطلاعات ناصر بلوچ، شوکت بلوچ، اقبال بلوچ اور دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ نے مزید کہا کہ میڈیا پر بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء کے ساتھ مبینہ زیادتیوں اور ہراسگی کے واقعات کا بے نقاب ہونا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عرصہ دراز سے اس طرح کے مسائل کی نشاندہی کرتے چلے آئے ہیں جامعہ میں بے قاعدگیوں، کرپشن اور طلباء کے ساتھ انتظامیہ کے ناروا سلوک کے خلاف طلباء تنظیموں نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر چھ ماہ تک بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے رکھا تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ سی سی ٹی وی ویڈیوز کے ذریعے طالبات کو بلیک میل کرکے انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے دل دہلادینے والے واقعات میں مبینہ طور پر وائس چانسلر کے قریبی ملازمین،اسٹاف آفیسر، یونیورسٹی سیکورٹی برانچ کے آفیسرز اور سرویلنس انچارج سمیت بہت سے افسران اور ملازمین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعات دُنیا میں شعور کا ذریعہ ہیں۔

جہاں مستقبل کی نسلیں بنتی ہیں جبکہ بلوچستان یونیورسٹی میں ان نسلوں کو روندا جارہا ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ طالبات کو مختلف طریقوں سے بلیک میل کیا جاتا ہے جن میں امتحانات میں اچھے نمبروں سے پاس کرنے سمیت دیگر ہتھکنڈے شامل ہیں اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ گذشتہ دنوں جی ایس او کے ہیڈ کو فی میل ہاسٹل میں ایک مظلوم طالبہ کے ساتھ دست درازی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تاہم اس کے باوجود انتظامیہ کی خاموشی باعث افسوس ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسے واقعات سے نہ جانے کتنی طالبات نے اپنے تعلیمی سلسلے کو ترک کیا ہوگا اور طلباء تنظیموں پر پابندی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے تاکہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہونے والی بدعنوانیوں کو چھپایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں وائس چانسلر اور انتظامیہ نے یو بی ایم نامی تنظیم بنا کر اس کے ذریعے غیر اخلاقی حرکات کرواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان سمیت تمام تعلیمی اداروں میں پیش آنے والے ایسے واقعات کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرکے طلباء تنظیموں، سیاسی جماعتوں کو اس میں نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وائس چانسلر کو فوری طور پر معطل کرکے ذمہ داروں کا تعین کرے۔

بصورت دیگر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن48 گھنٹوں بعد صوبے بھر میں احتجاجی تحریک کا اعلان کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اپنی آئندہ نسلوں کے ساتھ پیش آنے والے ایسے واقعات کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیوں، طلباء تنظیموں خصوصاً میڈیا اس سلسلے میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا ساتھ دے۔