|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2019

ڈھاڈر: ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یکسوئی کے ساتھ ملکر ملکی اندرونی بیرونی طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہیئے موجودہ وقت آزادی مارچ کیلئے مناسب نہیں،ملک میں شفاف انتخابات نہیں ہوتے دھاندلی کا نہیں کہتا لیکن “استادی “ہوجاتی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کا ایران سعودی تنازعہ حل کرنے میں ثالثی اچھی پیش رفت ہے لیکن ملک کی اندرونی حالات کو ٹھیک کرے گابھٹو کے بعد عمران واحد وزیر اعظم ہیں جنہوں نے امت مسلمہ اور ملک کی اقوام متحدہ میں امیج بہتر دکھائی وگرنہ ماضی میں وزراء اعظم نے پرچی پر لکھی گئی تقاریریں کیں الیکشن اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں بین الوسط الیکشن کا حامی نہیں ایک اور درد سر اٹھے گاایسا نظام متعارف کرایا جائے جہاں انصاف سب کیلئے ایک ہو انتقام کی سیاست نہیں ہونی چاہیئے کرپشن فری پارٹی میں بھی کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارسابق نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان،تمندار پنی اقوام چیف آف باروزئی نواب غوث بخش باروزئی نے دورہ ڈھاڈر کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہی اس موقع پر انکے ہمراہ نوابزادہ شمعون خان باروزئی بابو نصیب اللہ باروزئی،اللہ بخش باروزئی،رئیس اللہ رکھیہ باروزئی،ملک خدا بخش دہپال،ملک آفتاب مرغزانی،ملک راشد باروزئی،محمد انور دہپال اور دیگر قبائلی معتبرین بھی موجود تھے نواب غوث بخش باروزئی نے کہا کہ ملک کے اندرونی اور معاشی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے ملک کسی بھی بیرونی جارحیت کا متحمل نہیں ہوسکتا ہندوستان کسی بھی غلط فہمی میں نہ رہے۔

اگر ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچا تو پاکستان اپنی خود مختیاری کیلئے ہر وہ قدم اٹھانے سے دریغ نہیں کریگی جسکا انجام چاہئے کچھ بھی ہو انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہو تو یہ خطہ کیلئے نیک شگون ہوگا وگرنہ دوایٹمی ممالک کی جنگ کی لپیٹ میں پوری دنیا کا امن تباہ ہوگا انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمیشہ سے الیکشن کے نام پر دھاندلی تو ہوجاتی ہے۔

لیکن میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ یہاں ”استاد”بہت ہیں اور وہ ہر کسی کے ساتھ ”استادی”کرتے ہیں فئیر الیکشن کے نام پر سیاستدانوں کو ٹیکہ لگایا جاتا ہے جمیعت علماء اسلام کی آزادی مارچ کیلئے انکا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ حالات آزادی مارچ کیلئے موزوں نہیں کیونکہ اسوقت ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے افغانستان بھی بھارت کی دھن میں ہے۔

اور ہماری خارجہ پالیسی بھی ٹھیک نہیں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یکسوئی کے ساتھ ملکر الیکشن ریفارمز پر کام کرنا چاہیئے الیکشن کمیشن کو چاہیئے کو وہ الیکشن اصلاحات لاکر ملک میں صاف اور شفافالیکشن کرائیں تاکہ سیاسی جماعتوں کو باور ہوکہ اب ملک میں الیکشن فئیر ہوسکتے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران کو چاہیئے کہ پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرے ملک کے حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں۔

مہنگائی کا طوفان اور معیشت بیٹھ رہی ہے لیکن ہمارے وزیر اعظم ایران سعودی تنازعہ میں ثالث بن رہے ہیں ثالثی اچھی حکمت عملی ہے لیکن پہلے اپنے ملک کے حالات تو ٹھیک کر دیں نیب کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوام میں انہوں نے کہا کہ نیب پر سوالات اٹھانا ٹھیک نہیں ملک کی سیاسی جماعتیں نیب کے ساتھ تعاون کریں اب نیب جس کے گرد گھیرا تنگ کرتی ہے تو وہ چلاتا ہے کہ نیب سیاسی جماعت کی آلہ کار بن چکی ہے کرپشن فری ملک کیلئے نیب کی اقدامات کی تعریف کرنی چاہیئے اور جن سیاستدانوں نے ملک کا پیشہ چرایا انکے خلاف کاروائی نیب کی بہترین پالیسی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا صوبائی حکومت گڈ گورننس کے قیام میں اپنے مقاصد میں ناکامی سے دوچار ہیں حالانکہ جام صاحب سینئر سیاستدان ہیں انکے والد اور دادا بھی صوبے میں حکومت کرچکے انہیں چاہیئے کہ وہ ایک مثالی حکومت قائم کریں لیکن تاحال وہ خاطر خواں کامیابی نہیں سمیٹ پائے قیام امن میں صوبائی حکومت لا اینڈ آڈر کو بہتر کرے اور عوام کو امن امان اور انکی جان مال کو تحفظ فراہم کرے بعد ازاں ڈھاڈر کے سماجی رہنماء بابو نصیب اللہ باروزئی نے انکے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں قبائلی عمائدین بھی شریک تھے