کوئٹہ: اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں پیش آنے والے ویڈیو اسکینڈل کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے موجودہ وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ ویڈیو اسکینڈل سے اساتذہ کرام کا کوئی تعلق نہیں ویڈیو بنانے والوں سے ایف آئی اے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
دونوں پرووائس چانسلرز کو ہٹاکر 1996ء کے ایکٹ کے مطابق پرووائس چانسلر کی تقرری عمل میں لائی جائے بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کے روز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ بلوچستان آج جہاں پہنچی ہے اسکے پس منظر میں پچھلے چار سال سے جامعہ کے انتظامی سربراہ اور انکی ٹیم کی مالی اور انتظامی کرپشن شامل ہے جس کی ایسوسی ایشن ذمہ داری سے مختلف اوقات میں نشاندہی کرتی آرہی ہے۔
اور جامعہ کے چانسلر گورنر بلوچستان اور صوبائی حکومت کومسلسل مطلع کرتی رہی ہے اس دوران پمفلٹ بھی تقسیم کئے گئے جامعہ بلوچستان میں جاری کرپشن کے حوالے سے اخباری بیانات کے ذریعے متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے رہے لیکن اساتذہ اور ملازمین کی شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے آج یونیورسٹی اس نہج پر پہنچ چکی ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک موجودہ ویڈیو اسکینڈل کا تعلق ہے۔
اس سے اساتذہ کرام کا کوئی تعلق نہیں جہاں تک جامعہ بلوچستان میں سرویلینس رول کاتعلق ہے اس کا کنٹرول مکمل طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس ہے جہاں تک کسی استاد کو بھی رسائی نہیں اور اب بھی ویڈیو بنانے والوں سے ایف آئی اے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے معاملات کا گہرائی سے بغورجائزہ لے رہی ہے جبکہ اس سے قبل بھی ایسے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتی رہی ہے۔
کہ جامعہ بلوچستان میں جاری صورتحال کی ذمہ دارانہ، پیشہ وارانہ اور شفاف انداز سے تحقیقات کرکے جامعہ بلوچستان پر اس لگنے والے بدنما داغ کو صاف کیا جائے اور بلوچستان کے عوام کوا س غیر یقینی صورتحال سے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ چار سال سے یونیورسٹی کے انتظامی سربراہ اور اسکی ٹیم کے غیرقانونی اقدامات پر بات کرتے آرہے ہیں 2016ء سے ابتک ہر سال پمفلٹ تقسیم کرتے رہے ہیں۔
یونیورسٹی میں نچلے درجے کے ملازمین کو من مانی کی بنیاد پر بلاجواز ترقیاں دی گئیں اب جبکہ ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردی ہیں تو ضروری ہے کہ تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے شخص جو لندن پی ایچ ڈی کرنے گئے اور وہاں سے واپس آنے کی بجائے کینڈا چلے گئے اور گزشتہ ماہ یونیورسٹی وائس پرانہیں پرووائس چانسلر لگادیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سینڈیکیٹ یونیورسٹی کے اہم فیصلے کرنے کا مجازادارہ ہے اسکے منٹس بھی تبدیل کئے جاتے رہے ہیں سینڈیکیٹ کے انتظامات مدت پوری ہونے کے باوجود نہیں کرائے جارہے ہیں یہ واحدادارہ ہے جہاں پر اے ایس اے سمیت دیگر کی نمائندگی بھی موجودہوتی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے عوام اور طالبات کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم بلوچستان یونیورسٹی کے امیج کو بحال کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ایک سال قبل ہراساں کئے جانے پرایک طالبہ نے ایف آئی آردرج کرائی تاہم قبائلی معاشرہ ہونے کی وجہ سے کوئی طالبہ سامنے آنے کیلئے تیار نہیں جبکہ جس ملازم کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی یونیورسٹی کے انتظامی سربراہ نے اسے بچانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں سیکورٹی مقاصد کے لئے لگائے جانے والے کیمروں کے ساتھ طلبہ کو بلیک میل کرنے کیلئے خفیہ کیمرے بھی لگائے گئے چار مختلف اداروں کی سیکورٹی کے باوجود اس قسم کے واقعات کا پیش آنا ایک سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر مسائل کے ساتھ یونیورسٹی بدترین مالی مسائل کاشکارہوچکی ہے اس ماہ کی تنخواہ اورپنشنروں کو پنشن بھی ادانہیں کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں خوف کا ماحول طاری کرنے اور اظہار رائے پر پابندی لگانے کیلئے اساتذہ اور طلبہ کے لئے کینٹین بند کردی گئی ہیں۔ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ انٹرن شپ کی بنیادپر تین اورچھ ماہ کے کنٹریکٹ پر طلبہ و طالبات کو بھرتی کیا جاتا ہے اوراسکے بعدایکسٹینشن کیلئے جانے والی طالبات کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔