نوکنڈی: نوکنڈی آر ایچ سی جسے حال ہی میں ٹی ایچ کیو ہسپتال کا درجہ دیا گیا ہے گزشتہ چھ مہینوں سے ہسپتال میں ادویات کی عدم فراہمی سمیت ڈاکٹرز کی تقرری نہ ہونے سے مریضوں کو علاج معالجے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔
موسمی تبدیلی کی وجہ سے گلے،زکام،نزلہ اور بخار کی بیماریاں عام ہیں لیکن ہسپتال میں ادویات نہ ہونے سے مریضوں کو مجبورا بازار کے میڈیکل اسٹورز سے ادویات خریدنے پڑتے ہیں جبکہ دوسری طرف حکومت کی جانب سے علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے دعوں کی نفی ہوتی ہے نوکنڈی ٹی ایچ کیو ایک انٹرنیشنل روٹ پہ واقع ہونے کیساتھ ریکودک اور سیندک میگا پراجیکٹس کے دامن میں واقع واحد ہسپتال ہے۔
جسکے آس پاس 42 دیہاتوں کے لوگ اپنی علاج معالجے کیلئے رخ کرتے ہیں جہاں گزشتہ چھ مہینے سے ادویات کی فراہمی ممکن نہیں ہوا ہے اس سے پہلے تین مہینوں پہ مشتمل ڈیڑھ لاکھ کی ادویات دی جاتی تھی لیکن انہیں بھی وقت پہ نہیں دی جاتی ہے جوکہ دکھی انسانیت کے زخموں پہ نمک پاشی کے مترادف ہیں آر ایچ سی کو ٹی ایچ کیو میں درجہ تو دیا گیاہے ایک ڈینٹل ڈاکٹر کے علاوہ باقی ڈاکٹرز کی تقرری عمل میں نہیں لائی گئی ہے ہسپتال میں ایکسرے مشین نہیں ہے۔
اس کے علاوہ مختلف امراض کی تشخیص کیلئے لیبارٹری نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو معمولی سی معمولی ٹیسٹ کیلئے دالبندین یا کوئٹہ کا رخ کرنا پڑتا ہے جو اس کمرتوڑ مہنگائی سفر کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ہسپتال میں لیبر روم فعال نہ ہونے سے خواتین مریضوں کو زچہ بچہ کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹی ایچ کیو ہسپتال میں بروقت ادویات کی فراہمی سمیت ڈاکٹرز کی تقرری عمل میں لائی جائے تاکہ دکھی انسانیت کی بہتر انداز میں خدمت ہوسکیں۔