نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن میر خورشید جمالدینی نے صوبائی حکومت کے جانب سے بلوچستان میں ایرانی تیل اور ڈیزل کی بندش پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کو روزگار تعلیم صحت کے سہولیات دینے میں ناکامی کے بعد ہزاروں کنبوں کو بیک جنبش قلم بے روزگار و نان نطفہ کا محتاج بنادیا ہے۔
جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں بینچہ کے قریب ٹریفک حادثہ افسوس ناک واقعہ تھا جس پر اہل بلوچستان دل گرفتہ ہیں مگر کسی ایک حادثے کو جواز بنا کر ہزاروں لوگوں کو بیروزگار بنادینا سمجھ سے بالاتر اور بچگانہ حرکت ہے،حادثات ہمیشہ سے ان شاہراہوں پر پیش آتے رہے ہیں۔
اور حادثات کا ذمہ دار بھی صوبائی و وفاقی حکومت ہے جنہوں نے بلوچستان میں شاہراہوں کو توسیع اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے جانب کوئی توجہ نہیں دیا بلکہ بلوچستان کے شاہراہ تباہ حال ہیں، تنگ شاہراہیں ہی ٹریفک حادثات کا سبب بن رہے ہیں،حادثات کو ایرانی تیل لانے والے گاڑیوں سے جوڑنا صوبائی حکومت کا انتہائی غلط اور غریب دشمن پالیسیوں کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں غربت،پسماندگی اور بے روزگاری کا پہلے سے ہی دور دوہ ہے غریب نوجوان سینکڑوں میل دور سفر کرنے اور اپنے خاندانوں کو دو وقت کے روزی روٹی کا بندوبست اسی کاروبار کے ذریعے کرتے تھے،بلوچستان میں کارخانے نہ ہونے کے برابر ہیں، حکومت بے روزگار نوجوانوں کو نوکریاں دینے میں پہلے ہی ناکام ہوچکی ہے۔
اب ایک حادثے کے سبب پوری کاروبار کو بند کرنے سے بلوچستان میں دہشت گردی،منشیات فروشی اور چوری ڈکیتی کے واقعات واپس سر اٹھانے لگیں گے،بلوچستان کے بدامنی میں اضافہ ہوگا اور نوجوان کاروبار کے خاتمے سے منفی رجحانات کے جانب مائل ہونگے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تیل کا کاروبار سے منسلک لوگوں کے کاروبار کو ختم کرنے کے بچگانہ اور غریب دشمن پالیسیوں کا خاتمہ کرکے کاروبار کے بندش کے فیصلے واپس لئے جائیں بصورت دیگر عوام کے ساتھ مل کر سخت احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو جائیں گے۔