کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر جمعیت علماء اسلام کو آزادی مارچ کی اجازت نہیں دے سکتے احتجاج کر نا ہر جماعت کا جمہوری حق ہے اگر کوئی ریاست کی رٹ کو چیلج کر یگا تو اسکے خلاف ایکشن لیں گے جمعیت علماء اسلام کی صوبائی قیادت مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے مارچ نہ کرنے پر قائل کریں گے ریاست کمزور نہیں تمام فیصلے عوام کے مفاد میں کرینگے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز پی ڈی ایم اے کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرصوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے مزید کہا کہ اطلاعات ہیں کہ دہشتگرد اجتماعات کو نشانہ بناسکتے ہیں شہریوں کے جان و مال کی تحفظ ہمار ی ذمہ داری ہے بلوچستان کے حالات ایسے نہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ مارچ کر تے ہوئے اسلام آباد جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست ایک پر امن اور جمہوری عمل ہے اس میں ڈنڈا بردار فورس کی کوئی گنجائش نہیں انصار اسلام پر پابندی عائد کرنے سے متعلق وفاقی حکومت نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو سمری ارسال کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حساس اداروں کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں مارچ کو روکنے کے لئے 2 دن بعد اعلی سطحی اجلاس بلایا جائیگا بلوچستان کے موجودہ حالات میں بلوچستان عوامی پارٹی بھی جلسہ اگر جلسہ کرناچاہے گی تو اسے بھی اجازت نہیں دینگے۔
موجودہ حالات میں جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے آزادی مارچ درست نہیں ہے ہمسایہ ملک کی جانب سے دہشت گرد حملوں کی دھمکیاں موجود ہیں جس کے باعث اتنے بڑے پیمانے پر عوام کو اکٹھا ہونے نہیں دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں کوشش میں ہیں کہ کوئی ایسا واقعہ ہو جس میں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہو اتنے لوگوں کے مارچ کی اجازت دینا حکومت کے لئے ممکن نہیں ہے ہماری اپیل ہے کہ جمعیت کے لوگ مارچ کے لئے اکھٹے نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست اتنی کمزور نہیں ہے کہ کوئی اسکے احکامات کو پاؤں تلے روند دے ریاست عوام کے مفاد میں اپنے لوگوں کو منشر کریگی ہم جمعیت سے بات چیت،مذاکرات اور اپیل کریں گے جس کے بعد دیگر آپشنز پر غور کیا جائیگااگر کوئی ریاست کی رٹ کو چیلج کر یگا اور ریاست کے سامنے آئیگا تو ہم ایکشن لیں گے۔