|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2019

کوئٹہ: بلوچ ڈاکٹرزفورم کے آرگنائزرڈاکٹردلداربلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کاقیام غیر آئینی ہے،اٹھارہویں ترمیم کے بعدمحکمہ صحت کے اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے ہیں، پی ایم ڈی سی کو ختم کرکے حکومت نے صوبوں کے آئینی اختیارات میں مداخلت کی ہے۔

بلوچستان نیورسٹی میں پیش آنیوالے واقعات کی شفاف تحقیقات اور بولان میڈیکل یونیورسٹی میں خواتین طالبات کوتنگ کرنے کاسلسلہ بندکیاجائے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرڈاکٹردلداربلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ذاتی پسندکی بناد پرپی ایم ڈی سی جیسے پروفیشنل ادارے کوختم کرنے کے حکومتی فیصلے سے میڈیکل ایجوکیشن کاشعبہ تباہی کے دھانے پر جاپہنچے گا۔

اس عمل سے محکمہ صحت سے منسلک سینئرآفیسران وڈاکٹروں کی خدمات بھی متاثرہوں گی،انہوں نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت سمیت دیگر ادارے صوبوں کے دائرہ اختیارمیں ہیں حکومتی اقدام سے صوبوں کوان کے آئینی حق سے محروم کیاگیاہے،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے اختیارات سے لاعلم ہے وفاق کے فیصلے سے چاروں صوبوں سے پی ایم ڈی سی کونسل کے منتخب ہونے کاحق بھی چھن لیا گیاہے۔

انہوں نے کہا تعلیمی بحران سے دوچاربلوچستان اس آرڈیننس سے مزیدمحرومیوں کاشکارہوجائے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن میں این ایل ای کاقانون غلط ہے پی ایم ڈی سی کیساتھ رجسٹرڈاداروں میں گریجویشن کے بعدامتحان لینااپنے اداروں کے معیارکوچیلنج کرنے کے مترادف ہے،اس سے طلباء کاقیمتی وقت ضائع ہوگااوروہ ذہنی دباؤکاشکارہوں گے،انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی عالمی ادارے کی حیثیت سے دنیامیں پاکستان کی نمائندگی کررہی ہے۔

تاہم حکومت کی جانب سے وجہ بتائے بغیر اتنے بڑے ادارے کوتحلیل کرناقابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی جیسے قومی پروفیشنل اداروں کے ساتھ ذاتی اور شخصی پسند نہ پسند کی بنیاد پر ختم کرنا اداروں کیساتھ کھلواڑ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنافیصلہ واپس لے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جامعہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعات میں ملوث عناصرکوسزادی جائے اور حکومت بولان میڈیکل یونیورسٹی میں مرد وارڈن کی جانب سے خواتین طالبات کیساتھ ناروارویئے کانوٹس لیتے ہوئے خاتون وارڈن کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔