|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2019

کوئٹہ : اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آئین پرعملدرآمد نہ ہونے سے ملک غیریقینی کیفیت اورخلفشار کا شکار سیاسی،جمہوری اورمعاشی حوالوں سے غیرمستحکم ہو رہا ہے، آزادی مارچ ملک کی بقاء کی جنگ ہے27اکتوبر کو پورے صوبے سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں نے پلان بنالیاہے وزیر اعظم کے استعفی اور آئندہ عام انتخابات کے اعلان تک واپس نہیں آئیں گے۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ اوپر سے حکم آنے کے بعد اپنے اعلان سے مکر گئے ہیں اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج ڈی چوک پر ہونے والے دھرنے کے برعکس ہوگا۔ ملک میں نافذ منی مارشلاء قبول نہیں اگر مارشلا لگتا ہے تو اسکے خلاف مزاحمت اور بحالی جمہوریت کی جدوجہد کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں صوبائی رہنماؤں نے آزادی مارچ کو کامیاب بنانے کیلئے اہم فیصلے کئے ہیں اور اس سلسلے میں ہدایت نامے بھی تیار کئے گئے ہیں 27اکتوبر کو پورے صوبے سے قا فلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے قائدین نے پہلے ہی آزادی مارچ سے متعلق اعلانات کئے ہیں کہ اگرکسی ایک سیاسی جماعت کی قیادت کو گرفتار کیا جاتا ہے تو دوسری سیاسی جماعت کے قائد آزادی مارچ کی قیادت کرینگے اگر مارچ میں شامل تمام سیاسی قیادت کو گرفتار کیا جاتا ہے تو ہم سیاسی جماعتوں کے کارکن اس تحریک کو آگے لیکر چلیں گے جب تک موجودہ حکومت استعفیٰ صاف اور شفاف انتخابات کے اعلان کرتی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی آئین پر عملدرآمد نہ ہونے اور غیر آئینی طریقے سے انتخابات کرانے سے ملک کو اس وقت غیریقینی کیفیت اورخلفشار، معاشی تباہی، سرحدوں پر عدم تحفظ کا سامنا ہے ملک خارجہ پالیسی کے لحاظ سے تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں چاہتیں تو ملک پر مسلط کئے شخص کو پہلے دن ہی حکومت بنانے نہیں دیتیں تاہم سیاسی جماعتوں نے حکومت کو موقع دیا کہ وہ اپنے وعدوں اور اعلانات پر عملدرآمد کرے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ ملک کو تباہی اور معاشی عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں سے چھٹکارہ حاصل کرکے واپس ہوگی، تاریخ گواہ ہے ایک نیازی نے ڈھاکہ کو پاکستان سے جدا کیا اور دوسرے نے کشمیر کو فروخت کیا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن پورے صوبے سے آزادی مارچ میں شرکت کرینگے۔

پشتونخوامیپ کے رہنماء عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ آل پارٹیز نے ایک سال قبل جو چارٹر آف ڈیمانڈ طے کیا تھا اس پر عملدرآمد کررہے ہیں 27 اکتوبر کو بلوچستان سے جلوس کی شکل میں اسلام آباد کیلئے روانہ ہو کر 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچ کر مرکزی اجتماع میں شرکت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ اور آئندہ سے متعلق حکمت عملی طے کرنے سے متعلق امور آل پارٹیز کے سپرد کردئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستی ادارے آئین کو نظر انداز کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں جس سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ آئین پر عملدآمد کرکے اس فیڈریشن کو فیڈریشن اور جمہوری اصولوں کے تحت چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کوجو اختیارات دیئے اتنے اختیارات پورے خطے میں کسی ملک کے پاس نہیں ہیں اس کے باوجود 2018ء میں ہونے والے انتخابات کے صرف 8 گھنٹے بعد ہی تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کے نتائج کومسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام ادارے آئین میں متعین اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کریں پارلیمنٹ اختیارات کا سرچشمہ ہو الیکشن کمیشن کے غصب اختیارات کو واپس حاصل کرنے کیلئے ملک کی تمام سیاسی و قومی قیادت اسلام آباد جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے امن وامان کی صورتحال ابتر ہے آئینی اداروں کے اختیارات کہیں اور منتقل ہوگئے ملک کو اس بحرانی کفیت سے نکالنے کیلئے ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی معاشی استحکام کو بہترکرنا سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ذمہ داری ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے قومی قیادت کا ایجنڈا واضح ہے ہر جمہوری ملک میں عوام کا جمہوری حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کیلئے احتجاج کا راستہ اختیار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کو ہماری قیادت اس ملک کی بقاء کی جنگ سمجھتی ہے،ملک کی بقاء وسلامتی کو جو خطرات درپیش ہیں ایسے میں قومی قیادت کو ملکی بقاء کی جنگ میں متحدہوکر اپنا کردار ادا کرنا چائیے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ اگر خدانخواستہ جمہوری حق سے روکنے کیلئے مولانا فضل الرحمن اور انکی قیادت کو گرفتار کیا جاتا ہے توعوامی نیشنل پارٹی اس تحریک کی قیادت کریگی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی تحریکیں چلانے کے حوالے سے ایک تاریخ ہے اور اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج ڈی چوک ہونے والے دھرنے کے برعکس ہوگا۔

مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنماء و سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت مشکل دور سے گزررہی ہے اس کے باوجود ان کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو اس بیانیہ کیساتھ ہم جمعیت علماء اسلا م کے شانہ بشانہ آزادی مارچ میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجود حکومت کو اخلاقیات اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے سے کوئی سروکار نہیں انکے ہاتھوں انکے اپنے ووٹرز پریشاں حال ہیں ملک کو داخلی اور سفارتی سطح پر بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن آزادی مارچ میں بھر پور حصہ لیگی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا متحدہ ہونا تاریخ میں بہت کم ایسا ہوا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام میاں نواز شریف اور انکی صاحبزادی کی صحت یابی کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔

نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل جان بلیدی نے کہا کہ ملک میں موجودہ حکومت پہلی جمہوری حکومت ہے جس میں میڈیا سب سے زیادہ مشکلات سے گزررہا ہے اور سلیکڈڈ حکومت عوام پر سب سے بڑا بوجھ بن چکی ہے ملک معاشی سطٓح پر عدم استحکام کا شکار ہے سیاسی رواداری نام کی کوئی چیز نہیں موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کردیا ہے سینٹ الیکشن کے نتائج عوام کے سامنے ہیں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی قانون کی حکمرانی ا ور جمہوریت کے استحکام کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں اور عوام سلیکٹڈ حکومت کیخلاف کھڑہوں کیونکہ اس حکومت کی موجودگی میں پارلیمنٹ آئین اور قانون کی بالادستی کا تصور ہی نہیں۔سیاسی جماعتوں کاآزادی مارچ انتہائی پرامن ہوگا حکومت کوشش کررہی ہے کہ اسے سبوتاژ کیا جائے مگر کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں 27 تاریخ کو پورے ملک سے قافلے روانہ ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے نیشنل پارٹی سیاسی عمل اور احتجاج میں ہر مرحلہ پر سیاسی جماعتوں کیساتھ ہوگی۔جمعیت الحدیث کے رہنماء عصمت اللہ صالم نے بھی آزادی مارچ میں بھر پور شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو عوامی مفاد میں مزید برداشت نہیں کیا جائیگا۔

ایک سوال کے جواب میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہمیں ملک میں نافذ منی مارشلاء قبول نہیں اگر مارشل لاء لگتا ہے تو ہم اسکے خلاف مزاحمت کرینگے اور ہماری ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کیلئے نصیر آبا د ڈویژن کے قافلے براستہ سکھر، لسبیلہ کراچی سے اور گوادر سے شیرانی تک تمام قافلے ڈیرہ غازی خان کے راستہ جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ نے جس دن آزادی مارچ کے قافلوں کو نہ روکنے کا بیان دیا تھا اسی دن میں نے انکا شکریہ اس نقطہ پر ادا کیا کہ وزیر داخلہ نے ایک جمہوری شخص کی طرح بیان دیا ہے ظاہر بات ہے جب انہیں حکم ملا تو وہ اس سے مکر گئے۔۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ عوام ہمارے ساتھ ہوں اور وزیراعظم استعفیٰ نہ دے ہمارے قافلہ کے لاہور تک پہنچتے سے پہلے ہی وزیراعظم استعفیٰ دے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا بھی آزادی مارچ ہوگا دھرنے کو حکمران جماعت نے اتنا بدنام کردیا ہے کہ ہم اس کا نام بھی لینے سے کتراتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارا اتحاد تحریک انصاف سے نہیں بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے اور جو لوگ حکومت میں بیٹھے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جن کیساتھ 2002 میں مسلم لیگ ق 2018ء میں پیپلز پارٹی اور 2013ء سے ن لیگ کے نام سے بیٹھے تھے اور 2018ء میں انکا نام تبدیل ہوکر بلوچستان عوامی پارٹی بنا اور یہ آج اس نام سے بیٹھے ہیں اپنے قائد کی ہدایت اور ملکی بقاء کی آزادی مارچ میں اے این پی ہر لحاظ سے متحرک اور فعال ہوکر اس میں شامل ہوگی۔

حکومت سے استعفیٰ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ حکومت میں شامل لوگ کس حدتک اسے لیتے ہیں ہم اس حد تک جائیں گے جس حدتک ہمارے قائدین جانے کو تیار ہیں۔