|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان ہماری ماں ہے اس کی عزت ووقار اور ننگ وناموس پر آنچ نہیں آنے دینگے۔ صوبے کے اجتماعی قومی معاملات،دیرینہ مسائل کوسامنے رکھتے ہوئے اقتدار کی بجائے اقدار کو ترجیح دی حکومت یونیورسٹی اسکینڈل میں ملوث ملزمان کو تحفظ دینے کی بجائے انہیں گرفتار کرکے تعلیمی اداروں میں طلباء سیاست پر عائد پابندی ختم کرکے سیکورٹی فورسز کے انخلاء کو یقینی بنائے۔

یونیورسٹی اسکینڈل طلباء وطالبات پر تعلیم کے دروازے بند کرکے صوبے کو پسماندگی، جہالت،احساس محرومی اور ناانصافیوں کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے،کارکن اور بلوچستانی عوام تیار رئیں یونیورسٹی اسکینڈل سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان پارٹی اجلاس میں کیا جائیگا۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام یونیورسٹی اسکینڈل میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری کیخلاف بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی دھرنے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ، بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نذیر احمد بلوچ، پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری اور بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی،مرکزی لیبر سیکرٹری چیئرمین منظور بلوچ، مرکزی خواتین سیکرٹری ورکن بلوچستان اسمبلی زینت شاہوانی، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے اراکین نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی، ساجد ترین ایڈووکیٹ، پبلک کاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، غلام نبی مری، چیئرمین جاوید بلوچ، ملک عبدالرحمن خواجہ خیل، رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، میر خورشید جمالدینی، رکن قومی اسمبلی پروفیسر ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ، حاجی بہادر خان مینگل،جمیلہ بلوچ، امبر زہری،میر عبدالغفور مینگل، میر ہمایوں عزیز کرد، حاجی وزیر خان مینگل، قاری اختر شاہ کھرل، میر مراد مینگل،بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، وائس چیئرمین خالد بلوچ، رکن بلوچستان اسمبلی احمدنواز بلوچ، آغا خالد شاہ دلسوز، ہزارہ سیاسی کارکنان کے سربراہ طاہر ہزارہ،بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے مارنگ بلوچ،پروفیسر ڈاکٹر عبدالمنان کاکڑ، پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے صدر ماما عبدالسلام بلوچ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کے کامریڈ نذر محمد بلوچ، ٹکری شفقت حسین لانگو، چیئرمین واحد بلوچ،ڈاکٹر رمضان ہزارہ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں بی این پی کے زیر اہتمام طویل ترین احتجاجی ریلی ہفتہ کی صبح 10 بجے سریاب کسٹم سے برآمدہوئی جو سریاب روڈ سے ہوتی ہوئی بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنے کی شکل اختیار کرگئی دھرنے میں پارٹی کارکن، خواتین طلباء وطلبات سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے ولے افراد نے شرکت کی۔

اس موقع پر پارٹی رہنماؤں نے بلوچستان یونیورسٹی میں ہونے والے ہراسگی کے واقعات کو گھناؤنی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کی اس ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین، سفید ریش بزرگوں،نوجوانوں اور طلباؤطلبات کی شرکت نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہاں کے عوام اپنی قومی روای اتاور اجتماعی وقار کو کسی صورت مسخ نہیں ہونے دینگے اور اپنے قومی وجود شناخت بقاء اور سلامتی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

مقررین نے کہا کہ آج ہم جس یونیورسٹی کے سامنے کھڑے ہوکر احتجاج کررہے ہیں یہ ادارہ ہمارے لیے مادر علمی کی حیثیت رکھتا ہے جس کی بنیاد ہمارے عظیم سیاسی رہنماوں سردار عطاء اللہ خان مینگل، میر غوث بخش بزنجو، نواب خیر بخش، میر گل خان نصیر نے رکھی اس ادارے سمیت تمام تعلیمی اداروں کی سیاسی و جمہوری انداز میں حفاظت کرینگے اور اس سے بڑھ کر اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں گے۔

مقررین نے بلوچستان یونیورسٹی ہراسگی اسکینڈل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں یہ آج نہیں بلکہ کئی سال پہلے اسکا سلسلہ تعلیمی اداروں میں شروع کیا گیا یہ بلوچستان کی تاریخ میں ایک انتہائی سنگین واقعہ ہے جس نے پورے بلوچستان کے عوام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے یہ صوبے میں ہمارے طلباء و طالبات پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی سازش ہے۔

یہ ہمارئے طلبا و طالبات کو تعلیم کے زیور سے محروم رکھ کر پسماندگی، جہالت، احساس محرومی اور ناانصافیوں کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے۔جس پر کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کرینگے اور نہ تعلیمی اداروں سے کنارہ کشی اختیار کرینگے قلم اور کتاب کو ہتھیار بناکر تمام سازشوں کو بے نقاب کرینگے۔

مقررین نے کہا کہ جب بھی تعلمی اداروں میں ایسی سازش کی گء تو اس وقت یہاں کی طلباء تنظیموں بشمول بی ایس او نے آواز بلند کی لیکن حکمرانوں نے طلباء تنظیموں کے موقف کو سننے کی بجائے نظر انداز کیا جس کے نتیجے میں آج ہمارے تمام تعلیمی ادارے شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے قومی سیاسی ایشوز کو ہمیشہ نظر انداز اور انہیں تبدیل کرکے نان ایشوزکا سہارا لیکر بلوچستان کو مذہبی منافرت،فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا گیا تاکہ یہاں کے لوگوں کی توجہ حقوق،قومی روایات کی بحالی اور بنیادی انسانی حقوق ترقی و خوشحالی تعلیم صحت روزگار قومی واک واختیار کی جدوجہدسے توجہ ہٹاکر حکمران اپنی پالیسیوں پر عمل کر سکیں۔

مقررین نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ سابق حکمرانوں نے اس سنگین واقعیکے مبینہ ذمہ دار وائس چانسلر کو مدت ملازمت میں دو مرتبہ توسیع دیکر اپنے دور حکومت میں اپنے من پسند لوگوں کو نوازا میرٹ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں اگر اس وقت یہ جماعتیں نااہل کرپٹ انتظامیہ کو تحفظ نہ دیتے تو آج یونیورسٹی میں یہ واقعہ پیش نہ آتا بی این پی کی تاریخ رہی ہے کہ جب بھی بلوچستان میں عوام کو کوئی مشکل پیش آئی یا ناانصافیوں کا دور دورہ تو بی این پی نے ان مظالم ناانصافیوں کیخلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر آواز بلند کی اور عوام کو کسی مشکل حالات میں کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی یہاں آباد ان تمام اقوام کی نمائندہ جماعت ہے جو بلوچستان کے غم وخوشی موت اور زیست میں شریک ہیں ان کے بنیادی حقوق کے دفاع عزت نفس کی حفاظت کی ذمہ داری پارٹی نے اٹھا رکھی ہے اور یہاں کے عوام نے جس انداز میں پارٹی پر اعتماد کیا ہے اسے کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ہماری سیاست اور جدوجہد کا مقصد یہاں کے عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور اس کے لئے پارٹی کارکنوں نے قربانیاں دی ہیں۔

پارٹی نے کبھی اصولوں پر سودا بازی نہیں کی اور نہ کبھی مصلحت پسندی کا شکار ہوئی بلکہ ہمیشہ بلوچستان کے اجتماعی قومی معاملات اور دیرینہ مسائل کو آگئے رکھتے ہوئے وقتی مراعات مفادات شراکت اقتدار کو رد کرتے ہوئے اقدارکو ترجیح دی اور نیپ کے بعدقومی حقوق کی جدوجہد کیلئے ایک تاریخ رقم کی ہے۔

مقررین نے کہا کہ واقعے کے ذمہ دار عناصر کی عدم گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں غفلت پر پارٹی کوہ سلمان سے لیکر جیونی کی ساحل سمیت پورے بلوچستان میں شدید احتجاج کریگی۔مقررین نے کہا کہ اسکینڈل پر حکومت کی خاموشی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس واقع میں ملوث ملزمان کو تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے مقررین نے کہاکہ واقعیسے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان پارٹی اجلاس میں طے کیا جائیگا۔