|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2019

حب:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ اپوزیشن کے انتخابات سمیت دیگر حوالوں سے خدشات و تحفظات تھے اگر حکومت نے بروقت انکے تحفظات دور کرلیتی تو آج دھرنے اور مارچ کی نوبت نہ آتی بلکہ ابھی بھی وقت ہے حکومت اپوزیشن کے جائز خدشات اور تحفظات کو دور کرکے مثبت نتائج حاصل کرسکتی ہے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو ساکران میں ایک شمولیتی پروگرام کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہمارے مطالبات نئے نہیں ہیں یہ پچھلی حکومتوں کے سامنے رکھے ہیں اور ابھی موجودہ حکومت کے سامنے بھی رکھے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ پچھلی حکومتوں نے ہمیں سنا تک نہیں موجودہ حکومت نے ہمارے مطالبات کو صرف سنا ہی نہیں بلکہ گوادر کے جغرافیائی تبدیلی افغان مہاجرین کا مسئلہ یہ کچھ مسائل ہیں جن پر موجودہ حکمرانوں نے دستخط کرکے تسلیم بھی کیا ہے کہ ہمارے مطالبات جائز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کی اپوزیشن سابقہ حکمران تھے اگر وہ اپنے دور حکومت میں ہمارے ان مسائل کو حل کردیتے تو آج ہمیں یہ زحمت نہ کرنی پڑتی یہ مسائل نہ موجودہ حکومت کے ہیں اور نہ ہی پچھلی حکومتوں کے بلکہ یہ بلوچستان کے 70سالہ مسائل ہیں۔

سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافیوں کی شکل میں یہ مسائل پیدا ہوئے ہیں جنہیں ہم نے چھ نکات کی شکل میں پیش کیے ہیں اور موجودہ حکومت کے سنے یہ چھ نکات ہم نے رکھے ہیں یہ مسئلے پہلے حل نہیں ہوئے جبکہ موجودہ حکومت نے دو سے تین فیصد مسئلے حل کیے ہیں ظاہر ہے 70سال کے مسائل ایک سال میں حل نہیں ہوسکتے لیکن آئندہ چند روز میں حکومت سے ملاقات ہوگی جہاں ہم اپنے مسائل کا پوچھیں گے کہ ان مسائل کے حل میں کہاں رکاوٹ ہیں اگر وہ حل کرسکتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو ہم اپنی جگہ اور انکو اللہ اپنی جگہ خوش رکھے۔

انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کے تعیناتی کے وقت سے ہی طلبا تنظیموں نے یونیورسٹی میں پیدا ہونے والے مسائل پر آواز اٹھایا تھا اس پر احتجاج کیا گیا طلبا نے دھرنے دیے اور مسئلے اسمبلیوں تک پہنچے اسمبلیوں میں کمیٹیاں بنائی گئیں مگر اس دور حکومت نے بھی کچھ نہیں کیا اور بات چلتے چلتے آج ہمارے ننگ و نموس تک آ پہنچا ہمارے ملک میں کرپشن ہمیشہ ہوتی رہی ہے مگر مالی کرپشن سے زیادہ یہ کرپشن ہمارے لیے اور ملک میں رہنے والے باعزت اور غیرمند کیلے اہم مسئلہ ہے اس پر انکے خلاف ایکشن لیا جائے اور ان واقعات میں جو بھی ملوث ہیں انکو کڑی سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ماہیگیروں کے حقوق کے نام پر اپنی جیبیں بھرنے کیلے بلوچستان فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی بنائی گئی ہے یہ ماہیگیروں کے مسائل کے حل کیلے نہیں بلکہ اپنی جیبی خرچے بنانے کیلے بنائی گئی ہے. حکومت بلوچستان کے حوالے سے سوال کے جواب میں سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ہم نے کہیں نہیں سنا کہ ایک میونسپل کمیٹی کا چیئرمین وٹس ایپ پر نظام نہیں چل سکتا مگر ماشا اللہ اللہ نظر بد سے بچائے یہاں تو پوری حکومت ہی وٹس ایپ اور ٹویٹر پر چلائی جارہی ہے۔

اس موقع پر قلندرانی برادری کے معتبر شخصیت فرید قلندرانی کی قیادت میں ساکران کے مختلف گوٹھوں سے سینکڑوں قبائلی شخصیات کا بی این پی میں شمولیت کا اعلان کردیا قائد تحریک سرداراختر جان مینگل کی قیادت میں حاجی فیض محمد گوٹھ سے داد محمد مری، جمعہ مری، گوٹھ عمر انگاریہ سے محمد اشرف انگاریہ، اما م بخش گرگناڑی گوٹھ سے مولا بخش ساجدی، شاہ میر ساجد ی،شاہ دوست ساسولی گوٹھ سے محمد ابراہیم حسنی، رمضان سرمستانی، خمیسہ خان، سرمستانی نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں کے ہمراہ بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔