کوئٹہ: چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن(ر) فضیل اصغرنے کہا کہ اقلیتی برادری ہمارے معاشرے کااہم حصہ ہے جن کو صوبے میں مکمل آزادی اور یکساں حقوق حاصل ہے اقلیتی برادری ملک اور قوم کی ترقی و خوشحالی میں مثبت کردار ادا کرتی رہی ہے اور وہ ہر مشکل اور نامساعد حالات میں قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقلیتی برادری کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر شعیب سڈل، ایڈیشنل چیف سکرٹری داخلہ حیدر علی شکوہ، آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ، سیکرٹری سروسز ڈاکٹر ثاقب، سیکرٹری اقلیتی امور شانواز، سیکرٹری سوشل ویلفیئر عبدالرؤف بلوچ،سیکرٹری پارلیمانی افیئر دینش کمار نے شرکت کی۔
چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ صوبائی حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کر رہی ہے، صوبائی حکومت نے مالی سال 2019 -20 میں 50 ترقیاتی منصوبے رکھے ہیں جس کے لیے تقریبا 98 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کے عبادت گاہوں کے تحفظ اور سرویلینس نظام کو بہتر کرنے کے لیے بھی رقم مختص کیا گیا ہے
جس میں چاردیواری, سی سی ٹی وی کیمرے, واک تھرو گیٹس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں اقلیتوں کی ضروریات اور فلاح و بہبود کے منصوبوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت بلوچستان نے اقلیتی امور کے نام سے ایک الگ محکمہ قائم کیا ہے جو صرف اور صرف اقلیتی برادری سے متعلق مسائل اور دیگر امور دیکھے گا۔
اس موقع پر ڈاکٹر شعیب سڈل نے کہا کہ پاکستان نے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے متعارف کرائے جانے والے کرامنل لاء کے مطابق اقلیتوں کی زبردستی شادی کے لئے مذہب تبدیل کروانے پر جرمانہ سمیت پانچ سال سے لے کر عمر قید تک سزا تجویز کی گئی ہے۔
اور اٹھارہ سال سے کم عمر تک کے بچوں کی مذہبی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ تمام محکموں میں اقلیتی برادری کے لئے دیئے گئے پانچ فیصد کوٹہ پر عملدرامد کو یقینی بنایاجائے اور ٹیسٹنگ سروس میں اقلیتی برادری کے طلباء اور طالبات سے ان کے مذہب کے بارے میں سوالات رکھنے کی تجویز بھی ہے۔