تربت: ایرانی ڈیزل کے کاروبار پر بندش کے خلاف ڈیزل ڈیلرز کا تربت میں احتجاج، اسسٹنٹ کمشنر سے ملاقات میں سرکاری شرائط کے ساتھ کاروبار پر بندش دور کرنے کا مطالبہ دوسری صورت میں بھوک پر بیٹھنے کا اعلان۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے صوبہ میں ایرانی ڈیزل اور پٹرول کے غیر قانونی کاروبار پر بندش کے خلاف جمعرات کو تربت میں ڈیزل ڈیلرز کی جانب سے احتجاجی ریلی نکال کر ڈپٹی کمشنر کی آفس کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
انہوں نے ڈیزل کے کاروبار پر پابندی کو ان کے معاشی استحصال قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت نے محض ایک اتفاقی حادثہ کے بعد سخت قدم اٹھا کر ہزاروں خاندانوں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے جو کسی طرح ایک سنجیدہ عمل اور اس کاروبار سے وابستہ افراد کے ساتھ ڈیل کا مثبت طریقہ نہیں ہے حکومت اور اداروں کو یہ اندازہ نہیں کہ اس کاروبار سے کئی ہزار خاندانوں کا معاشی انحصار ہے۔
بعد ازاں ان کے ایک وفد نے نور احمد شاہ مراد زئی، رفیق احمد، مراد بخش اور کلیم اللہ کی سربراہی میں اسسٹنٹ کمشنر تربت خرم خالد سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور ان سے ڈیزل کا کاروبار دوبارہ کھولنے کے احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت اگر سی پیک روٹ پر ڈیزل گاڈیوں کو جانے کی اجازت نہیں دینا چاہتی ہے تو ہمیں منظور ہے گاڈیوں کو پکی سڑک کے بجائے کچھا روٹ پر چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں پہ حادثہ ہوا تھا ان علاقوں میں ڈیزل کے کاروبار کی اطلاع ملی ہے صرف تربت میں ابھی تک اس پہ بندش ہے جو سراسر نا انصافی ہے اگر حکومت نے بندش کا فیصلہ واپس نہ لیا تو ہم مجبور ہو کر اس فیصلے کے خلاف بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے کیوں ہمارے معاش کا واحد ذریعہ ڈیزل کا کاروبار ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تربت خرم خالد نے وفد کو احتجاج ختم کرنے اور اس معاملے میں حکام سے رابط قائم کرکے مناسب راستہ نکالنے کی یقین دھانی کراتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی تربت کے علاوہ دوسرے علاقوں میں ڈیزل کا کاروبار شروع کر دیا گیا ہے تو اس بارے میں معلومات لے کر اچھا فیصلہ کرینگے جبکہ ڈیزل کے کاروبار دوبارہ کھولنے کے لیے بہت جلد ڈپٹی کمشنر کو اس احتجاج سے بھی آگاہ کیا جائے گا تاکہ ایک بہتر راستہ نکل سکے۔