چاغی: حق مانگنے کی سزا دی جارہی ہے ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جس سے ہمیں بے دخل کیا گیا ہے گزشتہ دو روز سے ہم دھرنا دے بیٹھے ہیں ملازم محمد یوسف نے 35برطرف ملازمین کے ہمراہ دوسری روز بھی تفتان کے قریب سیندک روڈ پر دھرنا دے بیٹھے ہیں۔
انکا کہنا تھا گزشتہ چند ماہ قبل جب چار رکنی کمیٹی بنایا گیا تھا اس کمیٹی کا مجھے ممبر بنایا تھا جو بھی ملازمین کا مسلہ ہوگا کمیٹی اس پر بات کریگی مگر میں نے ہیلتھ اور میس میں غیر معیاری کھانا کے متعلق شکایت درج کیا بغیر کسی نوٹس کے پروجیکٹ نے مجھے فارغ کردیا جسکی بنا پر میرے دیگر ملازمین دوست بھی احتجاج کر بیٹھے ہیں انہوں نے پروجیکٹ سے مطالبہ کیا ہمارے ساتھی کو واپس لایا جائے پروجیکٹ نے ان احتجاج کرنے والوں کو بھی گاڈی میں بٹھا کر تفتان پہنچا دیا۔
اس وقت مائنگ ڈیپارٹ کے 34ملازمین دھرنا دے بیٹھے ہیں انکا کہنا تھا ہمارا قصور صرف یہ ہیں ہم نے حق کی بات کی ہے اسی کو بنیاد بنا کر ہمیں برطرف کردیا جو انتہائی افسوسناک عمل ہے انکا تھا پروجیکٹ میں ملازمین کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے جب حق کی بات کی جاتی ہے تو اسی طرح بے دخل کردیتے ہیں انکا مزید کہنا تھا ہم مطالبہ کرتے ہیں ہمیں فوری طور پر واپس بحال کیا جائے بصورت دیگر ہمارا یہ احتجاج جاری رہیگا۔