کوئٹہ: صوبائی مشیر تعلیم محمد خان لہڑی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں سولہ ہزار ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ملازمین کی تعیناتیوں کا اسی فیصد کام مکمل کرلیا گیا ان بھرتیوں کے عمل کو کچھ لوگ متنازع بنارہے ہیں جو حوصلہ افزا عمل نہیں ہے۔
محکمہ میں اصلاحات کا عمل جاری ہے 33 سال بعد محکمہ کے سروس رولز بنائے گئے ہیں قانون سازی سمیت تمام ممکن اصلاحات لائی جارہی ہیں۔ شیلٹر لیس سکولوں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں اساتذہ کی غیر حاضریوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔حالیہ بھرتیوں سے غیر فعال سکول مکمل فعال ہوجائیں گے۔
محکمے نے غیرحاضری کی مد میں ملازمین کی تنخواہوں سے 180 ملین روپے کی کٹوتی کرکے رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی ہے۔ 150اساتذہ کو غیرحاضری کی بنیاد پر ملازمت سے برخاست کیاگیا ہے،2020ء میں نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب رائج کیا جائے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے سیکرٹری ثانوی تعلیم طیب لہڑی اور ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کے ہمراہ پیر کے روزمحکمہ ثانوی تعلیم کی ایک سالہ کارکردگی سے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر صوبائی مشیر تعلیم محمد خان لہڑی نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں میں مختلف وجوہات کی بناء پر محکمے کی خالی اسامیوں پر بھرتیاں نہ ہونے سے سکولوں کی حالت زار بدتری کی سطح تک پہنچ گئی تھی موجودہ حکومت نے آتے ہی ان آسامیوں پر تعیناتیوں کا فیصلہ کیااور اب تک 3600کے قریب نان ٹیچنگ سٹاف کی خالی اسامیوں پربھرتیں اپنے خری مراحلے میں ہیں۔
ان اسامیوں کیلئے70000کے قریب امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے ہیں ان پر بھرتیوں کے عمل کا80فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ20فیصد حصہ چند دنوں کے اندر مکمل کرلیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ نے 9600کے قریب تدریسی اسٹاف کی بھرتی کیلئے سی ٹی ایس پی کی خدمات حاصل کی ہیں۔
سی ٹی ایس پی کے ٹیسٹوں کے انعقاد اورشفافیت کوبرقرار رکھنے کیلئے صوبائی سطح کی مختلف کمیٹیاں صوبائی سیکرٹریز کی زیر نگرانی تشکیل دی گئیں جو ہر ضلع میں باقاعدگی سے ٹیسٹ سینٹروں کا دورہ کرتے ہیں اور ٹیسٹ ختم ہونے تک وہاں موجود رہتے ہیں ان کی موجودگی میں امتحانی پرچے کی سیل کھولی اوران کی موجودگی میں انہیں سیل کیاجاتاہے موجودہ ٹیسٹ کسی بھی اعلیٰ امتحانی معیار کے عین مطابق ہیں نان ٹیچنگ سٹاف کی بھرتیوں اورشفافیت کو یقینی بنانے کیلئے محکمانہ کمیٹیوں کے ذریعے بھرتیاں عمل میں لائی جارہی ہیں صوبائی کابینہ کے فیصلے اورمنظوری کے بعد یہ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔
کمیٹی کا سربراہ ضلعی ڈپٹی کمشنر جبکہ ضلعی خزانہ افسر بھی کمیٹی کا حصہ ہوتا ہے اس سارے عمل میں ڈپٹی کمشنر مکمل بااختیار ہے جبکہ تیسرے مرحلے میں ڈائریکٹریٹ کی سطح پر اور آخر میں متعلقہ بورڈ اور یونیورسٹیوں سے امیدواروں کی اسناد کی مکمل ویری فیکیشن اوراطمینان کے بعد بھرتی کاعمل مکمل کیاجاتاہے اتنے مراحل سے گزارنے کامقصد خالصتاً شفافیت اورمیرٹ کو یقینی بنانا ہوتاہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ ثانوی تعلیم نے33سال بعد محکمے کیلئے سروس رولز ترتیب دیئے ہیں اس سے پہلے کی تمام بھرتیاں پرانے نظام کے تحت کی جاتی تھی جس سے ملازمین کونقصان ہوتا تھا اوردیگر محکمانہ پیچیدگیاں پیدا ہوتی تھیں، علاوہ ازیں پروموشن کے کیسز سالوں سروس رولز میں واضح طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے التواء کا شکار رہتی تھیں سروس رولز کی ترتیب کسی سنگ میل سے کم اقدام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسینشل(لازمی) ایجوکیشن سروس بل بلوچستان اسینشل ایجوکیشن سروس بل2019کو صوبائی کابینہ اورصوبائی اسمبلی نے منظور کرلیا ہے بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ترمیمی بل2019کابینہ سے منظوری کے بعد ایکٹ نافذ العمل ہے بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن ترمیمی بل2019کو کابینہ سے منظوری کے بعد بحث کے لئے بھیج دیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں کل100ہائی سکولوں کی ماڈل ہائی سکولوں پر اپ گریڈیشن کا فیصلہ کیاگیا ہے جس کاتخمینہ لاگت983ملین جبکہ روائزڈ تخمینہ3128ملین کے لگ بھگ ہے740سکولوں میں پینے کے پانی کی فراہمی اورلیٹرین بنانے کا منصوبہ جس کا کل تخمینہ100ملین ہے200مڈل سکولوں کو ماڈل مڈل سکولوں پر ترقی دی جائے گی، غیرحاضری کی مد میں تنخواہوں سے اب تک180 ملین رقم کی کٹوتی کی گئی ہے۔
یہ رقم سرکاری خزانے منتقل کی جاچکی ہے اب تک3000سے زائد غیر حاضر اساتذہ کو شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے اورانکے خلاف محکمانہ کارروائی ہورہی ہے محکمانہ سطح پر مختلف معائنہ ٹیمیں اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر کام کررہی ہے150اساتذہ کو غیرحاضری کی بنیاد پر ملازمت سے برخاست کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ نے ایک سال میں سینکڑوں بند سکولوں کو دوبارہ کھول لیا ہے ان میں باقاعدگی سے درس وتدریس کا عمل جاری ہے اس سلسلے میں کام جاری ہے اور بھرتیوں کے عمل سے ہوتے ہی تمام سکول فعال ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور حکومت غیر جانبدار صحافت کو جمہوریت کیلئے لازمی جزوسمجھتی ہے ہم نے پہلے بھی صحافی برادری کے اٹھائے گئے سوالات اور مسائل پر نہ صرف ایکشن لیا ہے بلکہ ان کی خدمات کا اعتراف بھی کیا ہے۔
صوبے کی تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر بھرتیاں کسی چینلج سے کم نہیں محکمے نے صوبے اورمحکمے میں تعلیمی ترقی کیلئے یہ چیلنج قبول کیا ان بھرتیوں سے نہ صرف بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی بلکہ صوبے میں معیار تعلیم میں اضافہ بھی ہوگا کچھ عناصر ان بھرتیوں کو متنازع بنا کر صوبے کے غریب اورمحنتی طلباء وطالبات میں مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں انکا مقصد نظام کو ناکام ثابت کرنا ہے۔
سندھ پنجاب یا دوسرے صوبے کے امیدواروں کی بھرتیوں کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو سامنے لائے ہم کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیسوں کے عیوض بھرتیوں کی خبریں بے بنیاد من گھڑت جھوٹ اور افواہ ہیں الزام لگانے والے ثبوت دیں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کریں گے میرٹ کی پامالی کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ریکروٹمنٹ کمیٹیاں اور سی ٹی ایس پی مکمل غیر جانبداری سے کام کررہی ہیں چیف سیکرٹری بلوچستان کی ہدایات کے مطابق ہرضلع میں ٹیسٹ کی نگرانی ایک انتظامی سیکرٹری کرتاہے اور متعلقہ سیکرٹری پرچے پر اپنے دستخط ثبت کرتے ہیں سیکرٹری کے دستخط کردہ پرچے میں ردوبدل کیسے ممکن ہوسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ بغیر ثبوت کے خبریں چلانے سے گریز کریں کسی بھی الزام کی صورت میں محکمے کے ترجمان یا سیکرٹری آفس سے تصدیق کے بعد ہی خبریں جاری کی جائیں غلط اورجھوٹ پرمبنی خبریں شائع کرنیوالوں کیخلاف محکمہ کارروائی کرے گا۔
مشیر تعلیم محمد خان لہڑی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ محکمہ تعلیم میں ہونے والی تعیناتیاں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھ کی گئی ہیں میں نے اسمبلی فلور پر بھی اس سے متعلق واضح کہا تھا کہ جن کے پاس تعیناتیوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے متعلق شواہد ہیں وہ متعلقہ حکام کو فراہم کریں ہم ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں سولہ ہزار کے قریب پوسٹوں پر تعیناتیاں مرحلہ وار ہورہی ہیں اور 2020ء میں نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب رائج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے محکمے میں مزید اصلاحات لائی جائیں گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ حکومت محکمہ تعلیم، ٹیکنیکل اور کوالٹی ایجوکیشن کی ترقی کیلئے کوششیں کررہی ہے محکمہ تعلیم کے بجٹ میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے400 نئے سکول بنائے جارہے ہیں 3 سے4 سو سکولوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔
حکومت وہ آسامیاں جن پر گذشتہ کئی سالوں سے تعیناتیاں نہیں ہوئی تھیں انہیں تعیناتیوں کیلئے مشتہر کیا ہے 16 ہزار سے قریب پوسٹوں پر تعیناتیاں کی جارہی ہیں ساڑھے پانچ ہزار دیگر محکموں میں پوسٹیں مختص کی گئی ہیں حکومت کی ترجیح ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جائے اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر میں بھی نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ شید خلیفہ بن زید النہیان ہسپتال میں کینسر سے متاثرہ بچوں کیلئے علیحدہ یونٹ قائم کیا جارہا ہے۔دوران پریس کانفرنس سیکرٹری ثانوی تعلیم طیب لہڑی نے بھی محکمہ میں ہونے والی اصلاحات اور تعیناتیوں سے متعلق صحافیوں کو تفصیلی بریفنگ دی۔