کوئٹہ: وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنماؤں نے بلوچستان میں عورت ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے پدر شاہی جبر جنسی بربریت اور استحصال کے خلاف تمام ترقی پسند اور سیکولر قوتوں کے ساتھ ملکر عورت آزادی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورت کی تعلیم اور سیاسی سرگرمیوں کے خلاف منظم سازش ہورہی ہے غیرت کے نام پر عورت کا قتل عام بند کیا جائے اوربلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی ٹیسٹ پر کوئی مصلحت برداشت نہیں کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار کوئٹہ پریس کلب میں وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان کے ورکرز کنونشن سے وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے مرکزی صدر عصمت شاہجہان، سیکرٹری عالیہ بخشل،بلوچستان یونٹ کی صدر جلیلہ حیدر،سیکرٹری کامریڈ فرخندہ اسلم،سندھ کی صدر ماروی لطیفی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکرز کنونشن میں کوئٹہ کے ممبران کے علاوہ جعفر آباد یونٹ کی رہنماؤں شیر بانو اور عذرا، خضدار کی ذکیہ بلوچ، قلات کی صائمہ بلوچ نے شرکت کی۔
ورکرز کنونشن میں بی این پی، عوامی ورکرز پارٹی، کمیونسٹ پارٹی، بی ایس او، بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی، پی ایس ایف، سنگت اکیڈمی اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی جبکہ نو منتخب عہدیداروں سے حلف لیا گیا۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے مرکزی صدر کامریڈ عصمت شاہ جہان نے کہا کہ پاکستان میں خواتین پر بہیمانہ جسمانی تشدد میں اضافہ ہوا ہے سماج میں شدید ثقافتی اور جنسی حبس اور گھٹن کی بنیاد منظم ثقافتی اور جنسی جبر کی صورت میں بوئی گئی اور اب بندوق اور پرتشدد نظریات گھروں، گلی، محلوں تک پہنچ چکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ تمام ترقی پسند اور جمہوری قوتوں کے ساتھ ملکر پدر شاہی کو گرانے کیلئے ایک منظم تحریک چلانے کیلئے نئی صف بندی کا آغاز کرچکی اور آج کا یہ کنونشن اس کو تحریک دینے کی جانب اہم قدم ہے۔جلیلہ حیدر نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کی تعلیم اور سیاسی سرگرمیوں کے خلاف منظم سازش ہورہی ہے کروڑوں بچے سکول سے باہر ہیں محنت کش طبقات روزگار اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ایسے میں پدر شاہی جبر جنسی بربریت اور استحصال کی ہر شکل کے خلاف تمام ترقی پسند اور سیکولر قوتوں کو ملکر عورت آزادی تحریک چلانی چاہیے۔
ڈیموکریٹک فرنٹ سندھ کی صدر ماروی لطیفی نے کہا کہ ہم سندھ سے بلوچستان میں یکجہتی کا پیغام لے کر آئے ہیں اور بلوچ پشتون،ہزارہ اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والی بہنوں کے ساتھ ملکر پاکستان گیر تحریک کی تشکیل کیلئے تیار ہیں اس موقع پر رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ غیرت کے نام پر خواتین کا قتل عام بند اور بلوچستان سے نکلنے والی گیس کا کمرشل استعمال کم کرکے گھروں کو سستے داموں پہنچائی جائے۔
دہشت گردی میں مارے جانے والے افراد کی بیواؤں کو معاوضہ ادا اور انکی بحالی کیلئے اقدامات کئے جائیں اور مبینہ طور پر گمشدہ افراد کی بیویوں کی ازدواجی حیثیت کے تعین کیلئے قانون سازی کی جائے اور شوہر کی ملکیت میں حصہ اور ماہانہ خرچ دیا جائے۔شہریوں کو پانی کی فراہمی، تعلیمی اداروں میں طلباء یونین کی بحالی اور فورسز کے انخلاء کو یقینی بناکر تعلیمی اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔