کو ئٹہ: کوئٹہ میں مطلع ابر آلود بو ندا با ندی نے خنکی کی شدت میں مزید اضا فہ ہوگیاکوئٹہ و گردونواح اور اندرون صوبہ بعض علاقوں میں شدید سردی میں گیس پریشر نہ ہونے اور اس کی بندش کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے سریاب روڈ کو ٹریفک معطل کردی بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی کہیں کہیں بارش ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق پیر کے روز صبح سے ہی مطلع ابر آلود رہا دوپہر سے شہر میں وقفے وقفے سے ہونے والی بو ندا با ندی سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے مختلف اضلاع میں فضا آ بر آ لود رہنے اوربا رش کا بھی امکان ہے جبکہ کچھ اضلا ع میں موسم خشک رہے گا،پیر کے روز کو ئٹہ میں نمی کا تناسب 19فیصد اور قلات میں 12فیصدریکارڈ کیا گیا۔
کو ئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت درجہ حرارت منفی 1،قلات میں منفی 2 ڈگری سینٹی گریڈ سبی میں 14،تربت میں 16،گوادر میں 15،نوکنڈی میں 8،جیونی میں 1ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈکیا گیا۔ وادی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی کہیں کہیں بارش ہوئی محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں اور صوبے کے شمالی علاقوں سمیت پہاڑوں پر برفباری کی پیشن گوئی کی ہے سریاب کے مکینوں نے چار مقامات پر روڈ بلاک کرکے قومی شاہراہ بلاک کردی۔
شیخ زید ہسپتال، عوامی پمپ، بی بی نانی اور گردونواح کے علاقوں میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں موجود تھے دھرنا دیا اور ہر قسم کی ٹریفک معطل کرردی۔ بی بی نانی کے مکینوں کا کہنا تھا کہ سروے کے بعد کافی عرصہ قبل علاقے میں دو انچ قطر کی گیس پائپ لائن بچائی گئی تھی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گیس حکام اور عوامی نمائندوں سے رابطے کئے لیکن کسی نے توجہ نہیں دی شرکاء نے4 گھنٹے سے زائد ٹریفک بلاک رکھی۔
دریں اثناء بی این پی کے پارلیمانی لیڈر نصیر احمد شاہوانی نے جی ایم سوئی سدرن گیس سے ملاقات کی اور انہیں گیس کی وجہ سے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا جی ایم سوئی سدرن گیس نے مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کرائی بعد ازاں ان کی یقین دہانی پر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا۔
کوئٹہ میں اہلیان کوئٹہ کی جانب سے جس میں مری آباد، ہزارہ ٹا?ن، پشتون آباد، خروٹ آباد کے علاوہ اندرون شہر کے لوگوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے طاہر ہزارہ، نظام اچکزئی، عبدالرحمان بڑیچ،عبدالقیوم کاکڑ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں روپے بلوں کی ادائیگی کے باوجود شدید سردی میں ہمارے بچے سردی سے ٹھٹھررہے ہیں۔
گھروں میں گیس نہ ہونے کے باعث بچے بڑے دفاتر، سکولز اور دوسرے لوگ تاخیر سے کاموں پر پہنچتے ہیں تندور والوں کی ہڑتال کے باعث صبح لائنوں میں کھڑے ہو کر روٹی لی جاتی ہے موسم سرما کے آغاز ے ہی یہ حال ہے آگے چل کر یہ صورتحال مزید سنگین ہوجائے گی لہٰذا گیس حکام اس پر خصوصی توجہ دیں۔