|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2019

ڈیرہ اللہ یار : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء، سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ان ہاؤس تبدیلی لانے کیلئے جب بھی حالات سازگار ہوئے تو یہ جمہوری حق ضرور استعمال کریں گئے،موجود ہ وزیر اعلیٰ ایک خاص ایجنڈے کے لئے لایا گیا ہے ہم اس سے مطمین نہیں ہے۔

ملک میں جب پارلیمان صحیح طور پر کام نہیں کریں گا تو لوگ سڑکوں پر آکر احتجاج اور دھرنے دے کر اپنے مسائل حل کرائیں گئے، مولانا صاحب کے دھرنا کا یقینا کوئی حدف ہوگا جس کا مجھے علم نہیں ہے،اگر ہمارے ساتھ مولا نا نے حمایت کے لئے رابطہ کیا تو اس کا فیصلہ ہماری پارٹی کے سنٹرل کمیٹی فیصلہ کریں گئی، یہ بات انہوں نے خان گڑھ جمالی میں پی ٹی آئی کے ایم این اے میر خان محمد خان جمالی کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی، سابق صوبائی وزیر میر فائق علی خان جمالی، میر حیدر خان جمالی اور دیگر قبائلی عمائدین بھی موجود تھے، نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ اگر صاف شفا ف طریقے سے پارلیمان آتی تو یہ دھرنے جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری چھ نکات پر وفاقی حکومت نے اب تک عمل در آمد نہیں کیا ہے ہماری پارٹی کے اجلاس میں تین ماہ کی مزید حکومت کو مہلت دی گئی ہے اگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے اور اس کا بھی فیصلہ ہماری پارٹی کریں گئی۔انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شکل نہیں کہ ملک میں مہنگائی کے ذمہ دار پی ٹی آئی کی حکومت ہے مزدور طبقہ لوگ کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مشروط حمایت کی ہے ہمارے چھ نکات میں سے ایک نکتہ یہ بھی بلوچستان سے مسنگ پرسن لوگوں کو اپنے گھروں تک پہنچایا جائے تو بلوچستان میں سکون آئے گا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ان ہاؤس تبدیلی لانے کیلئے جب بھی حالات سازگار ہوئے تو یہ جمہوری حق ضرور استعمال کریں گئے،موجود ہ وزیر اعلیٰ ایک خاص ایجنڈے کے لئے لایا گیا ہے ہم اس سے مطمین نہیں ہے۔

علاوہ ازیں سردار فتح علی عمرانی کے رہائش گاہ پر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کے ساحلی پٹی کو اقتدار کے عوض بیچنے والوں کا قوم محاسبہ کریں گے انہوں نے کہا کہ بی این پی کی اولین کوشش ہے کہ گوادر کو خصوصی حیثیت دینے کیلئے قانون سازی کی جائے گوادر پر صوبے ہی کے لوگوں کا اختیار ہونا چاہیئے اور صوبے کے وسائل صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے صرف کیئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بیروزگاری کے خاتمے کیلئے وفاق صوبے کے مختص چھ فیصد کوٹے پر صوبے کو بیروزگاروں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ صوبے کا ایک اہم مسلہ حل ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ جس صوبے کا وزیر اعلی صرف سوشل میڈیا کے 70 آئی ڈیز کا ایڈمن ہو وہ صوبے کی ترقی اور صوبائی حقوق کا کس طرح دفاع کر سکتا ہے صوبے میں جعلی لوکل سرٹیفیکس کے باعث وفاق میں نان بلوچستانی بھرتی ہو کر صوبے کے لوکل باشندوں کا حقوق غضب کر رہے ہیں اس سلسلے میں ایک کمیشن بنایا جائے اور ان لوکل سرٹیفکیٹس کی انکوائری اور تحقیقات کرے تاکہ آئندہ اس طرح نہ ہوسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک پارٹی صوبائی وزارتوں کے مزے لے رہی ہے جنکہ آزادی مارچ میں وفاق کے خلاف کینٹر پراحتجاج کر رہی ہے عوام اب اس طرح کی سیاست کو پہچان چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد پر پارٹی کا فیصلہ حتمی ہے میں ڈسپلن کا پابند ہوں تاہم ڈپٹی سپیکر بھی جعلی ووٹوں سے سلیکٹ کیا گیا ہے وہ نااہل اور صلاحتیوں سے عاری ہیں انہوں نے کہا کہ وفاق کی ناقص اور غلط پالیسوں کی بدولت مہنگائی کا طوفان برپا ہیان حکمرانوں کی معاشی پالیسوں سے بی این پی کوئی واسطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق اور ساحل وسائل کے تحفظ کیلئے تمام قوم پرستوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور صوبے کے حقوق کیلئے ایک ہی لائحہ عمل مرتب کرکے صوبے کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہوگا.اس موقع پر سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد،بابا غلام رسول عمرانی میر خدابخش بنگلزئی میر عبدالصمد بنگلزئی میر ندیم لہڑی و دیگر موجود تھے۔