|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2019

ڈیرہ اللہ یار :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہاہے کہ نصیر آباد میں پچاس سالوں سے آباد لاکھوں لوگوں کو کوئی بھی بے دخل نہیں کرسکتاہے یہاں کے غیرت مند کاشتکار بندوقوں کے آگئے کھڑے تو ہوسکتے ہیں مگر اپنی زمین کی ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے۔

بلوچستان کے پر امن اضلاع کو جنگ جنون کی طرف دھکیلا جارہاہے،صدیوں سے آباد لاکھوں خاندانوں کو بے دخل کرنے کی سازش کی جارہی ہے نصیر آبادکے کاشتکار اپنا سر بندوقوں کی نوق کر پر تو رکھ سکتے ہیں مگر اپنی زمین کی ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگئے، سازشوں کو بند کرکے پر امن اضلاع کا امن تباہ نہ کیا جائے،یہ بات انہوں نے دینار فٹ بال اسٹیڈیم میں کاشتکار بچاؤ کے موضوع پر ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ کبھی ہمارے کلچر کا چھیڑا جارہاہے،کبھی ہمارے نگ و ناموس ہمیں اپنی زمینوں سے بے دخل کرنے کی سازش کی جارہی ہے،تو کبھی ہمارے کارکنوں کو اغواء کر کے انہیں قتل کیا جارہاہے،ان تمام حالات کا مرادنگی کے ساتھ مقابلہ کرتے آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نصیر آباد میں پچاس سالوں سے آباد لاکھوں لوگوں کو کوئی بھی بے دخل نہیں کرسکتاہے یہاں کے غیرت مند کاشتکار بندوقوں کو اپنا سینہ تو ضرور دینگئے مگر اپنی زمین کی ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے۔

یہاں کے حکمران خون خرابہ کرانے سے دور رہے اگر یہاں پر کاشتکاروں کی ایک جان بھی گئی تو اس کا ذمہ دار جام اور جام کی حکومت ہوگی انہوں نے کہاکہ ہم اپنے نگ و ناموس اور زمینوں کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں کوئی بھی ہمیں اپنی آباؤاجداد کی زمین اور قبرستان سے کوئی بھی الگ نہیں کرسکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ گوادر ریکوڈک سمیت ژوب سے لیکر ڈیرہ اللہ یار تک ہم اپنی زمینوں کا خود دفاع کریں گئے،جلسے سے سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد نے خطاب میں کہا کہ بلوچستان ایک کالونی بن چکی ہے باہر سے لوگوں کو لاکر یہاں آباد کیا جارہاہے یہاں کے کاشتکار اور ہاری اپنی اور اپنے بچوں کی جان کی قربانیاں دینگے مگر اپنی زمین کی ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے اور پورے بلوچستان کی عوام نصیر آباد کی عوام کے ساتھ ہے۔

وہ خود کو نتہا نہیں سمجھے،جلسے سے قبائلی رہنماء سردار بابا غلام رسول عمرانی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایری گیشن کے آفیسران اور یہاں سے سلیکٹڈ ایم پی ایز اور ڈپٹی کمشنر کی ملی بھگت سے کاشتکارو ں کے لئے زمین تنگ کی جارہی ہے مگر وہ سن لئے یہاں کے کاشتکار ہزاروں جانیں قربان کرکے بھی کسی غیر کو یہاں آباد نہیں ہونے دینگے۔