کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی بحالی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی،محرکین کی عدم موجودگی پر تین قراردادیں نمٹادی گئیں۔ 2013 تا 2018ء کے دوران شجر کاری مہم کے تحت پودے لگانے پر آمادہ اخراجات کی تحقیقات اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردی گئی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی صدرات سوا گھنٹے تاخیرسے شروع ہوا۔
اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیر احمد شاہوانی نے اپنی اور پشتونخوامیپ کے نصراللہ خان زیرئے کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019ء جاری کیا گیا ہے جس میں نہ صرف صوبائی نمائندگی کو یکساں نظرانداز کیا گیا ہے بلکہ صوبوں کو نمائندگی سمیت پالیسی میں بھی شامل نہیں کیا گیا ہے جو کہ بدنیتی پر مبنی پالیسی کا پیش خیمہ ہے۔
چونکہ مذکورہ کمیشن میں صوبہ کے عوام کے مفادات کا تحفط نہیں کیا گیا ہے جو انتہائی قابل افسوس ہے، لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019ء کو فوری طور پر کالعدم قرار دے کر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل جو ملک کی تمام اکائیوں پر مشتمل ایک قومی ادارہ تھا کی بحالی کیلئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ وفاقی و دیگر قومی اداروں میں صوبائی نمائندگی کو یقینی بنایا جانا ممکن ہوسکے۔
اپنی قرارداد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو ایک آرڈیننس کے تحت ختم کیا گیا ہے مذکورہ ادارے میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوتی تھی جو منتخب ہوکر آتے تھے اس ادارئے کو ختم کرکے اس کی جگہ ایک کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں ڈاکٹروں کی نمائندگی نہیں، پچاس لاکھ ملازمتیں دینے کا دعویٰ کرنے والوں نے پی ایم ڈی سی ختم کرکے ادارے کے تین سو افراد کی ملازمتیں ختم کردی ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پی ایم ڈی سی کو بحال کیا اور ادارے میں تمام صوبوں کے ڈاکٹروں کو موثر نمائندگی دی جائے، صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے ذریعے ایک چیک اینڈ بیلنس کا نظام تھا ساتھ ہی اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی بھی ہوتی تھی مگر اب کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی بھی نہیں اور نہ ہی ڈاکٹروں کی نمائندگی ہے۔
اس پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی قیادت میں صوبائی حکومت نے ہر فورم پر آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز وفاقی وزراء سے ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ جام کمال خان نے صوبے کے مفادات کے تحفظ کیلئے جرات مندانہ موقف کا اظہار کرکے صوبے کی نمائندگی کا حق ادا کردیا۔
انہوں نے زور دیا کہ پی ایم ڈی سی کو بحال کرکے اس میں چاروں صوبوں کے ڈاکٹروں کو یکساں نمائندگی دی جائے اور تمام وفاقی اداروں میں بلوچستان کو بھر پور نمائندگی دی جائے تاکہ بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کیا اور ماضی کی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جاسکے، بہتر نمائندگی سے ہی مسائل کے حل میں مدد مل سکے گی بعدازاں ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
اجلاس میں مولانا نوراللہ کی بوستان ڑوب ریلوئے سیکشن کی بحالی، زابد علی ریکی کی واشک میں پاسپورٹ آفس کو فعال اور عملے کی تعیناتی اور شاہینہ کاکڑ کی زیارت کراس تا قلعہ سیف اللہ گیس کی فراہمی سے متعلق قراردادیں محرکین کی عدم موجودگی کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے نمٹانے کی رولنگ دی۔
اجلاس میں واقفہ سوالات کے دوران اختر حسین لانگو کی جانب سے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات سے سال 2013 تا 2018ء کے دوران شجر کاری مہم کے تحت کل کسقدر پودے اور درخت کن کن مقامات اور علاقوں میں لگائے گئے ہیں کی ضلع وار تفصیل اور آمدہ اخراجات سے متعلق اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر ڈپٹی اسپیکر نے معاملہ کی تحقیقات اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا۔