|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2019

مستونگ :  سراوان پریس کلب میں بلوچستان بیروزگار یونین کے پریس کانفرنس سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری چیئرمین منظور بلوچ، میرعبدالغفارمینگل،عبدالمالک شاہوانی، امان اللہ محمدحسنی، نصراللہ رئیسانی، حاجی دلمراد محمدحسنی، عبدالسلام بنگلزئی، ندیم شمس رند، میر عبدالباقی ابابکی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت نے تیل کے کاروبار پر پابندی عائد کر کے ہمیں نان شبینہ کا محتاج بنادیا چھوٹے پیمانے پر اس کاروبار سے وابستہ نوجوانوں سے روزگار چھین کر بڑے سرمایہ داروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہیں صوبائی حکومت کے ایک فیصلے سیتیل کے کاروبار سے منسلک آج ڈیڈھ لاکھ کے قریب لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں اور انکے گھروں کے چولہے بج گئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستونگ قلات سوراب کے بیروزگار نوجوانوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے تمام مکتبہ فکر کے ساتھ ملکر سخت سے سخت احتجاج سے بھی گریز نہیں کرینگے اگر فوری طور پر تیل کے کاروبار پر عائد بندش کو ختم نہیں کیا گیا تو مستونگ قلات سوراب و دیگر اضلاع سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کرینگے اور وزیر اعلی ہاوس کا گھیراو کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روزگار کے مواقع پہلے سے نہیں ہزاروں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان اس کاروبار سے منسلک ہیں۔

حکومت روزگار تو نہیں دے سکتا مگر لاکھوں لوگوں کو بیک قلم جمبش بیروزگار کیا۔انھوں نے کہاکہ بے روزگاری بڑھنے سے بلوچستان میں ایک بار پھر چوری ڈکیتی اور بد امنی پیداہونے کاخطرہ پیدا ہوچکاہے۔انھوں نے کہا صوبائی حکومت باقاعدہ ایک پالیسی بنائے اور مناسب ٹیکس لاگو کرے تو ہم ٹیکس بھی ادا کرنے کو تیار ہے تاکہ ہم باعزت طریقے سے کاروبار کر کے اپنے خاندانوں کے لیئے دو وقت کی روٹی کما سکیں۔

ٹریفک حادثے میں کمشنر طارق زہری کی شہادت کا ہمیں بھی افسوس ہے اس حادثے کے بعد چھوٹے گاڑیوں میں تیل لانے والوں پر پابندی لگا کر آئل ٹینکروں کو اجازت دینا ظلم اور زیادتی ہے۔ حادثات کو روکنے اور اس کاروبار کو جاری رکھنے کے لیئے پالیسی بنائی جائے۔ ہم انتہائی مجبوری کی عالم میں تیل جیسی خطرناک روزگار کرنے پر مجبور ہے۔

انھوں نے کہاکہ ہم نے پروبکس زمباد و دیگر چوٹے گاڑیاں اپنے جائیداد سمیت سب کچھ فروخت کرکے خرید لی ہیں۔ صوبائی حکومت سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتیہوئے ہمارے روزگار کابحال کریں۔۔۔انھوں نے کہاکہ ہماری روزگار کو بحال نہیں کیاگیا توہم سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔