خضدار : نومنتخب کابینہ ایڈمنسٹریٹوآفیسرز ایسوسی (بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار)کے چیئرمین انجینئر مختار احمد حلیمی،وائس چیئرمین محمد انور سرپرہ،جنرل سیکریٹری انجیئر محمد بشیر جتک،ڈپٹی جنرل سیکریٹری،انجیئر محمد ابراہیم عمرانی،فنانس سیکریٹری سیف اللہ ملازئی،پریس سیکریٹری عبدالواحد رند،آفس سیکریٹری عبداواحد ساسولی اور دیگر نے خضدار پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اعلی تعلیمی ادارے کسی بھی معاشرے میں انتہائی اہمیت کا ہامل ہوتی ہیں انہی تعلیمی اداروں کی بدولت معاشرے میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کو قائم ہوئے تیس سال کا عرصہ ہوچکا ہے اس میں شک نہیں کہ اس مادر علمی میں پسماندہ سماج کی ترقی ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور اسی ادارہ سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے وطن عزیز ہزاروں طلبا و طالبات نے تیکنیکی تعلیم حاصل کی ہے اور نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک و بیرون ملک اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ آفیسرز کسی بھی ادارے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
اسی طرح اس دانش گاہ میں بھی آفیسرز کا بنیادی کردار ہے آفیسرز ادارے کے تمام امور کے انجام دہی کے لیئے دن رات انتھک محنت کرتے ہیں لیکن اسکے برعکس تیس سال گزرجانے کے باوجود اب تک آفیسرز کا کوئی سروس اسٹریکچر موجود نہیں جب کہ دوسرے کیڈر کے ملازمین کے لیئے سروس اسٹریکچر منظور شدہ ہیں بارہا توجہ دلانے کے بوجود ااج تک یہ دیرینی مسئلہ سرد خانے کی نذر ہے اور اسطرح کے کافی دیگر مسائل ہیں جو حل طلب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی کی تعلیم پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی تمام جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈز پر قدغن لگنے سے بلوچستان یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار بھی مالی بحرانی کیفیت سے دوچار ہے کیونکہ باقی جامعات بڑے شہروں میں ہونے کہ وجہ سے ان کے پاس مالی وسائل کے ذرائع موجود ہیں لیکن خضدار جیسے ایک پسماندہ شہر میں آمدنی کے ذرائع جہاں یونیورسٹی کمانے کے ذرائع پیدا کرسکے۔
اس سلسلے میں ایڈمنٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن بی یو ای ٹی خضدار نے خضدار نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آفیسرز کی مرکزی فیدریشن اور بلوچستان کے دیگر جامعات کے ایسوسی ایشنز کیساتھ مل کر فنڈز کی کٹوتی کے خلاف آواز بلند کرے گی بلوچستان یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کو اس سے پہلے کبھی بھی ارباب اختیار کی جانب توجہ حاصل نہیں ہوئی ہے۔
تین دہائی گزرنے کے باوجود نہ کوئی ترقی نذر آئی اورنہ ہی اس میں وقت کے ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے شعبہ جات کا اضافہ دیکھنے میں آیا لیکن موجود ہ گورنر اور وائس چانسلر کی کاوشوں سے ادارے میں نئے شعبہ جات کا اضافہ کیچ اور لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں نئے کیمپس کے لیئے فنڈز کا مختص کرنا خوش آئند اقدام ہے اور ہم ایسے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے ایکٹ کے مطابق تمام انتظامی اہم عہدوں پر صوبے کے لوکل و ڈومیسائل افراد ہی اہل ہونگے جب کہ اس قانون کے بر خلاف انتظامی اہم عہدوں پر دوسرے صوبوں سے من پسند افراد کو تعینات کرکے چار چار کلیدی عہدوں اضافہ چارج بھی دیا گیا ہے جب کہ ادارہ ہذا کے سینیئر اور تجربہ کار افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹاکر دیوار سے لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ادارے میں گزشتہ آٹھ سالوں سے غیر متعلقہ شعبہ جات افراد کو بھی انتظامی اہم عہدوں پر اضافی چارج دیا گیا ہے یہ ناروا عمل تمام افسران کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ اس طرح کے نا انصافیوں کی وجہ متعدد سینیئر اور تجربہ کار افسران دل برداشتہ ہوکر قبل از وقت ریٹائر منٹ لے چکے ہیں جب عدالت عالیہ کے حالیہ فیصلہ کے مطابق تمام عہدوں پر اضافی چارجز کو معطل کیا گیا ہے انہوں نے گورنر بلوچستان (چانسلر) اور حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ عدالت عالیہ کی احکامات کی روشنی تمام اضافی چارجز کو منسوخ کرکے سینیئر اور تجربہ کار افسران کی تعیناتی کو عمل میں لائی جائے۔
انہونے مزید کہا کہ ایڈمنسٹریٹو آفیسر ز ایسوسی ایشن یونیورسٹی کی ترقی کے لیئے کوئی بھی دقیقہ فرگزاشت نہیں کرے گی اور اس کیساتھ ساتھ اپنے تمام ممبران کے حقوق کے لیئے جدوجہد کرتی رہے گی ادارے میں ہرقسم کی نا انصافی اقربا پروری اور بے قائدہ گیوں کو قطعا برداشت نہیں کرے گی اور اپنے حقوق کے حصول کے لیئے قانونی ذرائع استعمال کرے گی انہوں نے اپنی جانب سے وائس چانسلر کو ادارے کی ترقی کے ہرقسم کی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔