|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2019

کوئٹہ : نصیر آباد اور کوئٹہ میں قبائل کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی اور مقامی قبائل کی جانب سے نواب نوروزخان سپورٹس کمپلیکس سے بلوچستان صوبائی اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں بی این پی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت پارٹی کارکنوں اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے۔

بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی ریلی سے بی این پی کے قائمقام صدر ملک ولی کاکڑ، مرکزی کمیٹی کے رکن نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ، یوسف خان کاکڑ، حضرت افغان،مفتی رحمت اللہ، نصیر آباد کے زمیندارڈاکٹر شاہنواز سیال، دھنی بخش برہ، امیرحمزہ، شکر خان نیچاری سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ جبکہ اس موقع پر بی این پی کی مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری، ساجد ترین، جمال لانگو، میر خورشید جمالدینی، ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار، ثانیہ حسن کشانی، بی ایس او کے سیکرٹری منیر جالب بلوچ سمیت مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے پارٹی اراکین و عہدیدار بھی موجود تھے۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ اور نصیر آباد سمیت صوبے میں جہاں جہاں قبائل کی زمینیں ہیں انہیں ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں جس سے قبائل میں شدید تشویش اور پریشانی پائی جاتی ہے قبائل اپنی زمینوں سے کسی صورت بے دخل نہیں ہوں گے فوری طو رپر انہیں بے دخل کرنے سے متعلق کوششوں کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے قبائل کو اپنی زمینوں پر آباد رہنے دیا جائے۔

ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی ہدایت پر صوبائی وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی، مٹھاخان کاکڑ، اصغر ترین اورملک نصیر شاہوانی پر مشتمل وفد مظاہرین سے مذاکرات کے لئے آیا۔پارلیمانی وفد کی یقین دہانی پرمظاہرین نے احتجاج ختم کردیا۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ قبائل کو زمینوں سے بے دخل کرنے کی کوششیں ناقابل برداشت ہیں اس سرزمین پر ہمارا حق ہے کسی اور کا نہیں آج تک جو بلا پیمودہ زمینیں ہیں یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان زمینوں کی پمائش کرتی یہ بزگروں اور زمینداروں کی ذمہ داری نہیں کہ وہ بلا پیمودہ زمینوں کی پیمائش کریں بلکہ یہ ذمہ داری حکومت کی تھی۔اب بلا پیمودہ زمینوں کو حکومت اپنی تحویل میں لے رہی ہے۔

یہ توسیع پسندانہ عزائم کا سلسلہ ہے جس کے سامنے ہم کبھی خاموش نہیں رہیں گے۔ بلا پیمودہ زمینوں کو اصول اور رواج کے تحت اس علاقے کے لوگوں کا حق ہے۔ جو نئی قانون سازی ہورہی ہے اس کو روکا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن اگر حکومت نے اب اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر نہیں دیکھا تو کل آپ کو بھی جوابدہ ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سرکاری زمین کوئی نہیں ہے خان قلات اور محمد علی جناح کے مابین جو معاہدہ ہوا تھا۔ اگر ہمیں کوئی پسند نہیں کرتا اور ہم سے نفرت کرتا ہے تو معاہدے پر محمدعلی جناح کے دستخط کا مان رکھتے ہوئے اس ایگریمنٹ کا خیال رکھا جائے جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی زمین قبائل کی مرضی کے بغیر ایکوائر نہیں کی جاسکتی۔1973ء میں نصیرآباد کے زمینداروں نے اپنی اراضی کا دفاع کیا تھا اب ایک بار پھر 30ہزار ایکڑ پر آباد لوگوں کو بے دخل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اس کا نوٹس لیا جائے۔ زمینوں پر قبضے کے لئے جو قانونی ترامیم کی جارہی ہیں اسے فوری طو رپر روکا جائے۔