|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2019

قلات: قلات میں سوئی گیس کی بندش بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ہر پانچ منٹ بعد بجلی کی ٹرپنگ سڑکوں کی خستہ حالی اسپتال میں ادویات اور ڈاکٹرز کی کمی پانی کی فراہمی کے مسائل سمیت دیگر مسائل پر عدم توجہی کے خلاف آل پارٹیز کے زیر اہتمام احتجاج اور مظاہر کیا گیا۔

قلات میں گیس کی بندش کے خلاف 2012 سے احتجاج کیا جارہا ہے مگر سوئی گیس حکام ہر ماہ لاکھوں روپے وصول کرنے کے باوجود گیس فراہم نہیں کررہی کیسکو کی جانب سے بجلی کی بارہ گھنٹوں کی طویل لوڈ شیڈنگ کے بعد بھی ہر پانچ منٹ بعد بجلی ٹرپ کر جاتی ہے قلات شہر میں سڑکوں کی حالت نہ گفتہ بہ ہے اسپتال میں نہ ادویات ہے نہ ڈاکٹرز شہر کے اکثر علاقوں میں پانی کا مسئلہ ہے ان تمام مسائل کے حل کے لیئے آل پارٹیز کے پلیٹ فارم پر جدوجہد کا آغاز کیا گیا ہے۔

ان مسائل کے حل کے لیئے قومی شاہراہ کو بلاک کرنے لانگ مارچ اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج بھی کیا جائے گا ان خیالات کا اظہا ر قلات میں آل پارٹیز کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی جلسہ سے بی این پی عوامی کے ڈپٹی آرگنائز محمد عارف قلندرانی بی این پی کے علی اکبر دہوار جے ڈبلیو پی کے زولقرنین پی ٹی آئی کے ابراہیم سمالانی بی این پی کے احمد نواز بلوچ این پی کے علی رودینی کامریڈ ظہور اسد بلوچ عبدالستار نیچاری زمیندار کسان اتحاد کے حفیظ عمرانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مقررین نے کہا کہ قلات مسائلستان بن چکی ہے ایک لاکھ سے زائد آبادی زندگی کی تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں قلات کی ترقی کے دعوے تو بہت کی جاتی ہیں مگر حقیت اس کے برعکس ہیں قلات کے شہر ی سوئی گیس کمپنی کے خلاف 2012 سے احتجاج کررہے ہیں اور کئی بار قومی شاہراہ کو بھی بلاک کیاگیا ہیں مگر اس ادارے کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی سوئی گیس کمپنی اور کیسکو قلات کے شہریوں کو جان بوجھ کر سڑکوں پر لانا چاہتی ہیں۔

کیسکو اور سوئی گیس کمپنی قلات کے صارفین سے لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں مگر قلات کے صارفین کو مطلوبہ سہولت فراہم کرنے سے قاصر ہیں قلات کی ترقی کے دعوے کرنے والے زرا قلات آکر دیکھے کہ قلات میں کونسی ترقیاتی کام کرائے گئے ہیں پورے شہر میں ایک بھی سڑک نہیں جو سفر کے قابل ہو ہسپتا ل کی حالت کا اندازہ اس بات سے بہتر لگایا جاسکتا ہے کہ مریضوں کو کینولہ اور سرنج تک نہیں ملتی مریض کا ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ریفر چٹ تیار ہو جاتی ہے۔

اسی طرح کئی سالوں سے آفیسران ٹین اوور پورے ہونے کے باوجود عہدوں پر براجماں ہے جو کسی کام کے قابل نہیں ہیں قلات میں پی پی ایل کئی سالوں سے کام کررہی ہے مگر اس نے قلات کے شہریوں کے لیئے ایک بھی اسکیم نہیں بنائی حالانکہ پی پی ایل جہا ں کام کرتی ہے وہاں سڑکوں کو پختہ کیا جاتا ہے ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کیا جاتا ہیں مقامی لوگوں کے لیئے روزگار کے مواقع فراہم کیئے جاتے ہیں مگر پی پی ایل نے قلات میں ابھی تک کچھ بھی نہیں کیاہے۔

مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت روزگار تو فراہم نہیں کرسکتی مگرمقامی لوگ جو ہزاروں کی تعداد میں ایرانی تیل کی کاروبار سے منسلک ہو کر اپنے گزر اوقات کررہے تھے صوبائی حکومت نے اس پر بھی پابندی لگادی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہیں انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز قلات نے ان مسائل کے حل کے لیئے تحریک کا آغاز کر دیا ہے ان کے حل ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔