|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں نے آزادی مارچ تحریک کے پلان سی کے تحت جمعہ 22 نومبر کو بلوچستان کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی مار چ کی تحریک سلیکٹڈ او ر نااہل حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی وزیراعظم کے اشعال انگیز تقریر سے عوام کا حوصلہ مزید بلند ہوا ہے،حکومتی اتحاد میں شکوہ شکایات سامنے آرہی ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں مزید انکشافات ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹریٹ میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رہنماء عبدالرحیم زیارتوال، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنر ل سیکرٹری مابت کاکا، پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک، مسلم لیگ(ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑاور نیشنل پارٹی کے عبدالخالق بلوچ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ پلان (سی) پر عملدرآمد سے متعلق حکمت عملی وضح کی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا واسع نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کیخلاف آزادی مارچ کے نام سے شروع ہونے والی تحریک میں شامل جماعتوں کے قائدین مولانا فضل الرحمن،آصف علی زرداری، میاں نواز شریف، محمود خان اچکزئی، اسفند یار ولی، حاصل بزنجو اور انکے اکابرین کا خون اورپسینہ ملک کو بنانے چلانے میں شامل ہے یہ لوگ سیاست کو جانتے ہیں ور ان میں تحریک چلانے اور کامیابی سے ہمکنار کرنے کی صلاحیت اور سکت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ پلان سی کے تحت جمعہ 22 نومبر کو تمام ضلعی ہیڈ کواٹرز میں اپوزیشن جماعتوں کے زیر اہتمام مشترکہ احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی اور مظاہرے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کو جس انداز میں دھمکیاں دی اس سے ان کی بوکھلاہٹ واضح ہے۔

انہوں نے رہبر کمیٹی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ کے دو مرحلے کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ میڈیا پر بھی قدغن لگائی گئی ہے ہماری ان سے درخواست ہے کہ وہ آزادی کیلئے جاری تحریک میں ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے تمام ضلعی امراء کو ہدایت کی ہے وہ ضلعی سطح پر ہونے والے احتجاجی مظاہر?ں سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کے ضلعی صدور کیساتھ بیٹھ کر آج مشترکہ حکمت عملی وضح کریں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شریک جماعتوں کے قائدین اور کارکن تکنے، ڈرنے اور بکنے والے نہیں ہیں ہماری جدوجہد حکومت کا تختہ الٹنے تک جاری رئیگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتجاج سے متعلق ذمہ داریاں ضلعی صدور کے حوالے کی گئیں ہیں وہ خود احتجاج سے متعلق حکمت عملی وضح کرینگے۔ شیخ رشید کی بیماری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب مزید لوگ بھی بیمار ہوجائیں گے حقائق اور انکشافات سامنے آنے لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیر کو فروخت کردیاہے اور اب مگر مچھ کے آنسو بہارہی ہے آزادی مارچ میں شامل جماعتیں کشمیر عوام سے یکجہتی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے رہنماء و سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتول نے کہا کہ ہمارا ہدف سلیکٹڈدھاندلی زر اور زور سے بننے والی حکومت کے وزیراعظم کا استعفیٰ، فوج کی مداخلت کے بغیر انتخابات، آئین پر عملدداری، جمہوری حکومت کا قیام ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں کچھ سیاسی جماعتیں مکمل طور پر شریک نہیں ہوئی صرف حمایت کی حدتک ان کے قائدین اسٹیج پر آئے اور تقرریں کی تاہم کل رہبر کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے ملک گیر سطح پر ہونے والے احتجاجی مظاہر?ں میں حکومت کے خاتمہ تک بھر پور انداز میں شرکت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ22 نومبر سے مشترکہ ایکشن اور عمل ہوگا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری محبت کاکا نے کہا کہ آزادی مارچ سے متعلق اب تک جتنے بھی فیصلے ہوئے ہیں اے این پی نہ صرف ان فیصلوں میں شریک رہی ہے بلکہ ان فیصلوں پر ہونے والے عملدرآمد میں پیش پیش رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22 نومبر کو، ضلعی ہیڈ کواٹرز کی سطح پر ہونے والے احتجاجی مظاہرؤں میں اے این پی بھر پور سیاسی قوت کا مظاہرہ کریگی اور سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے تک جدوجہد میں شانہ بشانہ ہونگے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نے کہا کہ پیپلز پارٹی 22 نومبر کو ہونے والے احتجاجی مظاہر?ں میں بھر پور انداز میں شریک ہوگی اور مسلط حکمرانوں کے خاتمے تک جدوجہد میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہونگے۔

مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ آزادی مارچ میں شریک تمام سیاسی جماعتیں موجودہ حکومت کے خاتمے پر متفق ہیں انہوں نے کہا کہ اسلاام آباد آزادی مارچ میں تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی اور ملک گیر سطح پر ہونے والے احتجاجی مظاہرؤں میں بھی ایک پیج پر ہیں ہمارا بیانیہ اور نظریہ بھی ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کو عدالت نے ریلیف دیا ہے اوروہ روح بہ صحت ہوکر ملک واپس لوٹیں گے اس سے قبل وہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے اپنی علیل بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر ملک واپس آئے۔

نیشنل پارٹی کے رہنماء عبدالخالق بلوچ نے کہا کہ ناہل اور بوگس حکومت کے خاتمے کیلئے متحدہ اپوزیشن کے جاری احتجاجی تحرک کے دو مراحل کامیابی سے گزر گئے ہیں جبکہ تیسرے مرحلے میں تمام سیاسی جماعتیں مجموعی طور پر سلیکٹڈ حکومت کیخلاف ضلعی ہیڈ کواٹرز میں احتجاجی مظاہرے کرینگے اور ہم نے طے کررکھا ہے کہ اس وقت تک ہماری جدوجہد جاری رئیگی جب تک سلیکٹڈ حکومت سے عوام کو نجات نہیں مل جاتی۔