قلات: بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کی بھاگ ڈور سنبھالنا موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں لاکھوں لوگوں کی شمولیت نے ثابت کر دیا کہ عوام اس حکومت سے اب بیزار ہو چکی ہے جب ملک کے اہم اداروں میں رسہ کشی ہو تو باقی کچھ نہیں بچتا موجودہ حکومت اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والی ہے وزیر آعظم کا چیف جسٹس بارے بیان قابل مذمت ہے۔
یہ بات قابل تعریف ہے کہ تیرہ سو ججز نے لاکھوں مقدمات نمٹائے آئی ایس پی آر کا یہ بیان کہ فوج کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کرتی مجھے خطرناک لگتا ہے ملک جل رہا ہے مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے فوج کچھ نہیں کرتی تو حکومت کو مفید مشورہ دے سکتی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز حاجی واجہ سید کریم داد کی ہمشیرہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا کے نمائیندوں اور کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ملک کی بھاگ ڈور سنبھالنا اب موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں اورعوام جھوٹ کے پہاڑ سے نیچے اترنا شروع ہو گئے ہے اس کا واضح ثبوت یہ ہیکہ مولانا صاحب کے آزادی مارچ میں تمام سیاسی مذہبی اور سماجی پارٹیوں کی بھر پور شرکت تھی کیونکہ گزشتہ الیکشن مشکوک تھا مولانا کے آزادی مارچ میں عوام کا سمند رحکومت کے خلاف ریفرنڈم تھا۔
انہوں نے ملک کی موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں اہم اداروں میں رسہ کشی شروع ہو جائے توباقی کچھ نہیں رہتا اور موجودہ حکومت جو اپنے منطقی انجام کوپہنچنے والی ہے عوام کا اعتماد کھو بیٹھی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کو سمجھنے کا وقت آگیا ہیکہ ملک میں جو ہورہا ہے وہ درست ہے یا نہیں اور آنے والا وقت ملک و قوم کے لیئے اچھا ہو گا یا نہیں۔
پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ حال ہی میں وزیر آعظم عمران خان کا چیف جسٹس آف پاکستان کے متعلق بیان قابل مذمت ہے محترم چیف جسٹس کو خود بیا ن دینا پڑا کہ ہم کسی طاقتور کے دباؤ میں نہیں ہیں ہم انصاف کی بات کرتے ہیں اور یہ بات قابل تعریف ہے کہ تیرہ سو ججز نے لاکھوں مقدمات نمٹائے دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کا بیان کہ فوج کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کرتی میں سمجھتا ہوں یہ خطرناک ہے کیونکہ ملک جل رہا ہے لوگ لٹ رہے ہیں مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہیں فوج اور نہیں تو مفید مشورہ دے سکتی ہیں اندرونی اور بیرونی دباؤ بڑھنے والا ہے مگر فوج اکیلی کچھ بھی نہیں کر سکتی فوج عوام کو منظم کرے تاکہ کسی بھی مسئلہ پر عوام فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچ ہر اس شخص اور ادارے کے ساتھ ہیں جو ملک اور بلوچ کا وفادر ہوگا