|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2019

خضدار :  جمعیت علما اسلام ف کے پلان سی کے تحت متحدہ اپوزیشن جماعتوں جمعیت علماء اسلام،نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی ریلی مرکزی جامعہ مسجد خضدار سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سرپرست اعلیٰ سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا قمر الدین،نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر عبدالحمید ایڈووکیٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی رہنماء میر جمعہ خان شکرانی اور پیپلز پارٹی کے رہنماء سجاد احمد زیب کی قیادت میں برآمد ہوئی ریلی کے شرکاء حکومت اور حکومتی پالیسوں کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے جب کہ متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان ہاتھوں میں پلے کارڈ زاٹھا رکھے تھے جن پر مختلف قسم کے نعرے درج تھے۔

احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے مرکزی آزادی چوک پر جلسہ عام کی شکل اختیار کی،جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سرپرست اعلیٰ سابق ایم این اے مولانا قمر الدین،نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر عبدالحمید ایڈووکیٹ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی رہنماء میر جمعہ خان شکرانی،پیپلز پارٹی کے ضلعی رہنماء سجاد احمد زیب،میر عبدالرحیم کرد،مولانا عنایت اللہ رودینی،مولانا محمد اسحاق شاہوانی،عبدالوہاب غلامانی،مفتی عبدالقادر شاہوانی،عبید اللہ گنگو،مولانا بشیر احمد عثمانی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے اپنے خطاب میں حکومت کی سیاسی،معاشی اور خارجہ پالیسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجود ہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک نہ صرف اندرونی طور پر خلفشار کا شکار ہے بلکہ بین الااقوامی طور پر بھی ہم تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں جس سے ملک کی استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں اس صورتحال میں ملک کو عدم استحکام کی صورتحال سے نکالنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ موجودہ حکومت کو گھر بھیجا جائے۔

مقررین نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک میں مہنگائی نے غریب طبقہ کی کمر توڑ دی ہے لوگ نان شبینہ کا محتاج ہو گئے ہیں،روز مرہ کی اشیاء غریب کی قوت خرید سے باہر ہو گئے ہیں مہنگائی کی وجہ سے لوگ اپنی اہل خانہ کے ساتھ ملکر خودکشیاں کر رہے ہیں اور یہ وہ مقام ہے جہاں حکومت خود اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہو جائے۔

مقررین نے کرتارپور راہ داداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پور راہ داری بنیادی طور پر قادیانیوں کے لئے ایک کھلی بارڈر ہے جسے وہ اپنی مقاصد کے لئے استعمال کرئینگے ہمیں کسی کے مذہبی عقائد سے کوئی سروکار نہیں مگر پاکستان کلمہ حق کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے ہماری آئین کی بنیادیں کلمہ حق کی بنیاد پر ہے ایسی صورتحال میں کرتار پور جیسے فیصلوں سے ملک کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

مقررین نے ناروے میں ایک شخص کی حکومتی سر پرستی میں مقدس قرآن پاک کی بے حرمتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کھلی دہشت گردی قرار دی اور انہوں نے کہا کہ حکومت کو چائیے کہ وہ ناروے کی سفیر کو ملک بد ر کریں اور ناروے سے تمام تعلقات کو منقطع کر کے اپنی سفیر کو واپس بلائیں کیونکہ یہ مسلمانوں کی ایمانی غیرت کا مسئلہ ہے ایسے مسئلوں پر خاموش رہنا ممکن نہیں اس حوالے سے حکومت فوری طورپر عملی رد عمل کا مظاہرہ کرے۔

مقررین نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں پلان سی کے حوالے سے جو اعلانات کئے جائیں گے ضلع خضدار میں اس پر اسی طرح عمل کیا جائے گا جلسہ میں مختلف قرار دادیں بھی پاس کی گئیں اور بعد ازاں جلسہ کے شرکاء پر امن طریقے سے منتشر ہو گئے۔