کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ کسی ڈیل کا حصہ نہیں بلوچستان میں سیاسی تبدیلی صرف صوبے کی سیاسی جماعتیں ہی لائیں گی بلاتفریق صوبے کے ہر ضلع میں ترقیاتی کام کئے جارہے ہیں، وسائل پر اختیار ہمارا حق ہے پاکستان کی معاشی ترقی واستحکام بلوچستان کیساتھ منسلک ہے۔ بلوچستان کا مستقبل یہاں کے وسائل سے وابستہ ہے چند مفادات کیلئے صوبے کے وسائل کے معاہدات نہیں کرینگے۔
صوبے میں بہت حد تک گڈ گورننس کو بحال کیا گیا ہے پی ایس ڈی پی میں شامل 65 فیصد منصوبوں کے ٹینڈر ہوچکے ہیں کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت مختلف علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں، جلد ہی بلوچستان کا پہلا سمارٹ سٹی گوادر ہو گا، اے این پی صوبے میں ہماری اتحادی جماعت ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز صدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمن،صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی، ضیاء لانگو، نصیب اللہ مری،صوبائی مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ، اراکین اسمبلی مبین خلجی قادر علی نائل اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء میر رؤف رند بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران میرا نام مذاکراتی کمیٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا چونکہ میری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ بلوچستان پر توجہ موکوز رکھ کر اپنی کابینہ دیکر ممبران کیساتھ بلوچستان میں چیزوں کو پیشرفت کی طرف لے جاؤں بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین کی ایک بڑی تعداد سینیٹ اورقومی اسمبلی میں موجود ہے اور وہاں پر نمائندگی کررہے ہیں گزشتہ پندرہ ماہ میں دیکھا کہ ہمیں خود کام کرناہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے فیصلے یہاں ہوں گے ہم کسی ڈیل کاحصہ نہیں بنیں گے بلوچستان میں حکومت یاسیاسی حوالے سے کوئی بھی تبدیلی آئے گی تویہاں کی سیاسی جماعتیں لائیں گی،ہم یہاں اتحادی ہیں جمعیت علماء اسلام بلوچستان میں اپوزیشن میں ہے بی این پی مینگل کی اسمبلی میں اچھی نمائندگی ہے پہلے اپوزیشن کے حلقوں میں ترقیاتی عمل کاآغازہواہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں شامل جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ کسی بھی ضلع کو ترقیاتی منصوبوں سے متعلق محروم نہیں رکھا جائیگا رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں ایسے حلقے بھی شامل ہیں جہاں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں میں سے کسی ایک کا نمائندہ منتخب ہوکر نہیں آیا حکومت میں شامل جماعتوں کے اراکین کے حلقوں سے زیادہ پی ایس ڈی پی میں وہاں کے منصوبے شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی قائم کردہ کمیٹی سے ملاقات میں سوئی گیس کی ایکس ٹینشن،کوسٹل بیلٹ میں آئل ریفائنری کیلئے زمین سمیت دیگر معاملات پر مشاورت ہوئی ہے صوبائی حکومت برابری کی بنیادپر بلوچستان کے حقوق سے متعلق ہرنقطے پربات کرنے کیلئے تیارہے،گیس فیلڈ،سوئی گیس اورسیندک کی ایکس ٹینشن سے متعلق صوبے کا حصہ دیا جائے تواس پر بات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیندک کمپنی کی ٹیم اپنی پرپوزل دے منصوبہ سے متعلق حکومت کاحصہ بڑھانے سمیت دیگر معاملات پر بات کرنے کو تیار ہیں تاہم ماضی کی طرح چارصفحات کے کاغذپرکوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے حبکوکی ٹیم کیساتھ تین صفحات پرمعاہدہ کیاتھااس کی کوئی تفصیلات نہیں تھی تاہم ہم اس پر کسی کو قصوروارنہیں ٹھہراتے حکومت صوبے میں ایک ماحول بنارہی ہے تاکہ باہر سے لوگ بلوچستان آئیں صوبے میں ہونے والے بلوچستان انٹر نیشنل اسکوائش لیگ میں بین الاقوامی مقابلوں میں دوسرے نمبر پر آنے والا کھلاڑی کوئٹہ میں کھیل رہا ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی میں ہونے والے لائیو اسٹاک ایکسپومیں دیگرممالک سے آئے ہوئے سفیروں نے شرکت کی بدامنی کے واقعات دنیا میں ہر جگہ ہوتے رہتے ہیں ہمیں محنت کرکے بلوچستان کے معاملات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کاسب سے بڑامعاہدہ سوئی گیس اورپی پی ایل کا ہے،پارکوسات ارب ڈالرکی مد سے بلوچستان میں ریفائنری لگاناچاہتی ہے 1991میں انہیں 5ہزارروپے پر گیارہ سوایکڑاراضی دی گئی تھی۔
آج وہ اس قیمت پرزمین حاصل کرناچاہتے ہیں مذکورہ کمپنی سے کہہ دیا ہے کہ وہ نئے معاہدہ کی جانب آئیں موجودہ ریٹ پر زمین کا تعین کریں اوربلوچستان حکومت کو منصوبہ سے متعلق آٹھ فیصد شیئر ہولڈ بنائیں سولر پلانٹ میں صوبے کے حصہ کو پانچ فیصد سے بڑھا کر آٹھ فیصد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے میں پہلی مرتبہ منصوبہ بندی کی ہے کہ زمین کا مالک کوئی کمپنی نہیں یہاں کا شخص ہوگاوقت کے ساتھ ساتھ تمام معاہدت کو بہتر بنائیں گے۔
سیندک کمپنی کو کہہ دیا ہے کہ اگر بلوچستان میں کام کرنا ہے تو اپنے معاہدہ میں انہیں مزید بہتری لانی ہوگی ہمیں اس میں اپنا حصہ بڑھاناہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کنٹینر پر بہت ساری پارٹیاں تھیں تاہم عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان میں ہماری اتحادی جماعت ہے قومی سطح پر ان کی مرکزی جماعت کی اپنی ایک حکمت عملی ہے جس کا انہوں نے ہمیشہ سے اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا ہمیشہ وفاق میں موقف رہا ہے کہ بلوچستان کو کسی حوالے سے ٹارگٹ نہ کیا جائے بلوچستان چالیس سال سے متاثر رہا ہے اسے ہرمرتبہ قربانی کا بکرا بننا پڑا ہے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں ا ب اس سلسلے سے نکل کر ہمیں صوبے کیلئے بہت کچھ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی واستحکام بلوچستان کیساتھ منسلک ہے صوبے میں گڈ گورننس بہتر منصوبہ بندی اور اچھی حکومت ہوگی تو یہ صوبہ ملک کو آگے لے جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قابل تجدید توانائی کا منصوبہ کول پروجیکٹ تیل وگیس، زمینداری ہو یا پانی کے منصوبے تمام معاملات کو بلوچستان حکومت بہتری کیساتھ آگے لے جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرمایہ اوریونیور،انفراسٹریکچر، افرادی قوت اور میڈیاسے متعلق مزید منصوبے متعارف کرانے کی ضرورت ہے کیونکہ جس صوبے کی معیشت اچھی ہوگی وہاں میڈیا بھی مستحکم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جارڈن کی ملکہ بلوچستان آئیں تھیں بیرون ممالک سے سفیر و دیگر افراد کے وفود بلوچستان آرہے ہیں جو حوصلہ افزاء ہے،ہمیں دنیا کو بلوچستان کا مثبت چہرہ دیکھانا ہے۔ ریکوڈک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی و وفاقی حکومتیں ریکوڈک کا کیس ہار چکی ہیں چھ ارب روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے ریکوڈ ک میں دو سو سے زائد مائننگ ریفائنری کے پوائنٹس موجود ہیں تاہم صرف دو پر کیس کیا گیا۔
ماضی کی حکومت نے ان دو پوائنٹس کی وجہ سے دیگر پوائنٹس پر کوئی توجہ نہیں دی اور کیس کی وجہ سے ان پر کوئی کام نہیں کیا ہم نے مستقبل کیلئے لائحہ عمل طے کیا ہے دنیا کی نامور کمپنیوں کی فہرست مرتب کرکے ان سے ڈیپازٹ کی تصدیق کیلئے انہیں کنسلٹنٹ بنائیں گے انہوں نے کہا کہ دنیا بھرکے لوگ ریکوڈک کی بات اس لئے کرتے ہیں کہ انہیں یہاں کی فزیبیلٹی،کوالٹی اور اورمقدارکاپتہ ہے جس کی بین الاقوامی کمپنیوں نے تصدیق کی ہے۔
اس سلسلے میں بلوچستان حکومت مختلف کمپنیوں کو ہائیر کررہی ہے کہ وہ ان باقی پوائنٹس کی تصدیق کریں کیس کیساتھ ساتھ ہم نے انہیں بلوچستان کے عوام کے مفاد میں بروئے کار لانا ہے۔ ہم نے طویل المدت منصوبہ بندی کی ہے ریکوڈک میں باقی پوائنٹس پر کام نہ کرنے کے پابند نہیں ہیں ہم نے جرمانہ کی رقم ادا کرنے کیلئے طریقہ کار بنانا ہے کیونکہ یہ رقم ادا کرنا بلوچستان اور وفاقی حکومتوں کے لیے ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس صوبے کو ہر حوالے سے انمول بنایا ہے اسی طرح ہمارے وسائل بھی انمول ہیں جن میں اندرون اور بیرون ملک سے مختلف گروپس دلچسپی لے رہے ہیں۔ ماضی میں غلطیاں کرکے وسائل کو بہتر طریقہ سے استعمال میں نہیں لاسکے ان غلطیوں کو دوبارہ نہیں دوہرائیں گے۔سیندک کے حوالے سے چائینہ سمیت دیگر گلوبل کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں پاکستان کے بڑے بڑے کنسورشیم اس میں آنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بلوچستان کے وسائل کومزیدکارآمد بنائے، صرف ریکوڈک کی نہیں بلکہ دیگر وسائل کا اگر صرف چالیس فیصد استعمال میں لایا جائے تو اس کیلئے چار ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے اس کے چلنے سے صرف پاور سیکٹر میں یہاں 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری آئیگی بلوچستان کا زندہ رہنا یہاں کے وسائل سے منسلک ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں پہلی مرتبہ اوچ پاور پلانٹ سے 40 کروڑ روپے ریکوری کی ہے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان چیزوں پر نظر رکھیں کہ کمپنیوں نے مقامی لوگوں کی فلاح وبہبود سمیت تعلیم صحت و دیگر شعبوں میں کس حدتک انہیں سہولیات فراہم کی ہیں انہوں نے کہاکہ ماضی میں کسی نے دو کمرے بناکر دے دیئے تو ہم خوش ہوگئے مگر اب ایسا نہیں ہوگا سب سے وصولی ہوگی بلوچستان میں سرمایہ کاری کیلئے سرمایہ کاروں کو بہتر سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسکل ڈویلپمنٹ سب سے بڑا ٹاسک ہے حبکو والوں نے چالیس بچوں کو بہتر تعلیم اور تربیت فراہم کرنے کیلئے چائینہ سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بھیجا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سو فیصد نہیں تو کم از کم 70 فیصد تک گڈ کورننس کے تحت صوبے کے معاملات کو بہتر کیا ہے۔ گڈ گورننس کے تحت ہسپتالوں، اسکولوں سمیت دیگر اداروں کو انتظامی افسران کی کارکردگی کو بہتر بنایا گیا ہے۔
موجودہ حکومت نے عوام سے کیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے رواں برس بجٹ میں شامل 65 سے 70 فیصد منصوبوں کے ٹینڈز جاری کردیئے ہیں، پی ایس ڈی پی میں شامل میڈیا اکیڈمی اس کی واضح مثال ہے جس کی نہ صرف بنیادیں ڈال چکے ہیں بلکہ تعمیراتی کام کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ شروع کے چندماہ کے دوران حکومت کو کچھ معاملات سے پی ایس ڈی پی پر عملدرآمد سے متعلق مشکلات درپیش تھیں مگر حکومت نے بہترطریقے سے کام کیا اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے حکومت نے 31ارب روپے کی منظوری دی جبکہ 22ارب روپے جاری بھی کردیئے گئے ہیں۔
ایسا کوئی محکمہ نہیں جس کاایکسئین کہہ سکے کہ اس کے پاس منصوبہ پر عملدارآمد سے متعلق پیسے نہیں ہیں۔ ہر ضلع میں کام ہورہاہے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم اوردیگر محکمے منصوبوں کی نگرانی کررہے ہیں اور امید ہے کہ مقررہ وقت سے پہلے ہی منصوبوں کو بہتراندازمیں مکمل کرلیا جائیگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیویزفورس میں پہلی مرتبہ اتنے بڑ ے پیمانے پرایک سال میں بہہت سی کامیابیاں سمیٹی ہیں ان کے ونگزبن رہے ہیں۔
صوبے میں پہلی مرتبہ لیویزکوئیک رسپانس فورس بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے ماسٹرپلان پرکام کا آغا جلد ہوگا پہلے فیزمیں ائیرپورٹ روڈپرکیمرے لگائے گئے ہیں تاکہ نصب کمیروں کانتیجہ دیکھ سکیں،کمانڈسینٹراورپولیس لائن میں کیمروں کی نگرانی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کاپہلاسیف سٹی شہر گوادرہوگاجس کیلئے ٹینڈرز پرکام جاری ہے،بلوچستان کے چھتیس اضلاع کاماسٹرپلان بھی اس طرزپرمرتب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ماسٹرپلان کا ٹینڈرہوچکا ہے اورمختلف کمپنیوں نے اپنے پروپوزل جمع کئے ہیں،سالڈویسٹ کیلئے بھی بہت ساری کمپنیاں آئی ہیں،سیف سٹی منصوبے کوقصبوں تک لے جائیں گے۔ قبل ازیں کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمن نے پریس کلب آمد پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اکیڈمی کے قیام سے صحافیوں کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہونے کو جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان پریس کلب میں کیفے ٹریا کے قیام سے متعلق بھی اقدامات اُ ٹھائیں تاکہ صحافیوں کو مزید سہولیات میسر آسکیں انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی توجہ صحافیوں کی ہاؤسنگ اسکیم کی جانب مبذول کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیم کا قیام صحافیوں کا دیرینہ مطالبہ ہے امید ہے موجودہ حکومت جلد از جلد صحافیوں کے اس دیرینہ مطالبہ کو بھی عملی جامعہ پہنائے گی، قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دیگر صوبائی وزراء کے ہمراہ صدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھا۔