کوئٹہ: طلباء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں طلباء کے حقوق طلباء سیاست کی بحالی کیلئے آج طلبہ یکجہتی مارچ کیا جائیگا مار چ کے شرکاء میٹروپولیٹن کارپوریشن سے کوئٹہ پریس کلب تک ریلی نکالیں گے اور احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا۔
ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)کے چیئرمین زبیربلوچ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے وائس چیئرمین خالدبلوچ،پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن آزادکے صدرسیدزبیرشاہ،پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخواہ کے زونل سیکریٹری کبیرافغان،ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی جنرل سیکریٹری مجتبیٰ زاہد،جمعیت طلباء اسلام نظریاتی کے مرکزی صدرحافظ سید نورنے جمعرات کے روزکوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر طلباء رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت اعلیٰ تعلیمی اداروں میں آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد کی گئی ہے اداروں میں طلباء کے بنیادی حقوق کو غصب کرکے سینیٹ،سینڈیکیٹ میں طلباء کی نمائندگی ختم کرکے نام نہاد فیصلے مسلط کرکے داخلہ سیٹوں میں کمی اورفیسوں میں بے تحاشا اضافہ کرکے غریب طلباء کواعلیٰ تعلیم کے حصول سے محروم رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روزگورنربلوچستان کی جانب سے جامعہ بلوچستان میں طلباء سیاست پرپابندی عائدکرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یونیورسٹی اسکینڈل کیخلاف طلباء کی اٹھنے والی آوازکودباکر ملوث عناصرکوتحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء وسیاسی نمائندوں کی تعلیم اورداخلے پر عائد پابندی بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ طلباء رہنماؤں نے کہا کہ18ویں ترمیم کے بعد تعلیم سمیت تمام شعبے صوبے کے دائرہ اختیارمیں آتے ہیں تاہم بلوچستان کے حکمرانوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کواپنے ماتحت نہیں بنائے جس سے تعلیمی مسائل پیداہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سمیت دیگر اداروں میں تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے تعلیمی اداروں میں طلباء کو درپیش مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے طلباء تنظیمیں آج دوپہر2بجے میٹروپولیٹن کارپوریشن سے ”طلباء یکجہتی مارچ“کرکے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طورپرلاپتہ طلباء کو بازیاب کرکے تعلیمی اداروں میں طلباء یونین پرعائدپابندی کا خاتمہ کیا جائے۔
گورنربلوچستان جامعہ بلوچستان میں طلباء سیاست پر عائدپابندی اوراظہاررائے کی آزادی کیخلاف جاری حکم نامہ واپس لیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت تعلیمی اداروں کا اختیار صوبائی حکومت کو منتقل کرکے ویڈیواسکینڈل اورطالبات کو جنسی ہراساں کرنے میں ملوث عناصرکو گرفتارکرکے قرارواقعی سزادی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے خودمختارادارے سینیٹ سینڈیکیٹ میں طلباء کی نمائندگی کو بحال کیاجائے اوربلوچستان یونیورسٹی میں سیاسی طلباء کے داخلے پرعائد پابندی کاخاتمہ کرکے تعلیمی اداروں کے بجٹ میں اضافہ اور میرٹ کے برخلاف تعیناتیوں،ترقیاتی وغیر ترقیاتی کاموں اورشعبہ امتحانات میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرائی جائے۔