|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2019

مستونگ :  بے روزگار ایسوسی ایشن اور سیاسی جماعتوں کی لانگ مارچ پر کوئٹہ پولیس نے دھاوا بول کر سیاسی جماعتوں کے رہنماوں سمیت 100 سے زائد افراد گرفتار شالکوٹ تھانہ سریاب تھانہ کیچی بیگ تھانہ منتقل کر دیئے۔

حکومت کی خلاف شدید نعرہ بازی جبکہ ردعمل میں سیاسی رہنماوں اور بے روزگار ایسو سی ایشن کے رہنماوں نے غنجہ ڈوری کے مقام پر 3 گھنٹے تک کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بلاک کر دیئے بی این پی نیشنل پارٹی اور بازار یونین کی جانب سے مستونگ شہر میں مکمل شٹرڈاون رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی سابق صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نوابزادہ شادین خان شاہوانی سمیت سیاسی جماعتوں اور دیگر رہنماوں کی شدید الفاظ میں مزمت اور گرفتار رنماوں کی فوری رہائی کا مطالبہ۔

تفصیلات کے مطابق چھوٹے گاڈیوں کے زریعے ایرانی تیل کی ترسیل پر حکومتی پابندی کے خلاف 26 نومبر کو مستونگ سے کوئٹہ تک پیدل لانگ مارچ کے شرکاء نے جمعہ کے روز دشت متورا سے چھوتے روز کے جب لانگ مارچ کا آغاز کیا تو ایک کلو میٹر کا مسافت طے کر کے میاں غنڈی کے قریب ضلع کوئٹہ کے حدود میں داخلے سے قبل مستونگ کے حدود میں کوئٹہ پولیس نے بھاری نفری کے ہمراہ درجنوں ٹرکوں اور بکتر بند گاڈیوں موبائل گاڈیوں کے ہمراہ لانگ مارچ پر دھاوا بول کر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی لیبر سیکریٹری منظور بلوچ ضلعی صدر میر عبداللہ جان مینگل نیشنل پارٹی مستونگ کے صدر نواز ضلعی ڈپٹی جنرل سیکریٹری آغا انور شاہ بے روزگار یونین یونین کے صدر عبدالمالک شاہوانی نائب صدر نصراللہ رئیسانی چیرمین شاہنواز بلوچ جنرل سیکریٹری امان اللہ محمد حسنی رابطہ لطیف شاہوانی پاکستان ورکر کنفڈریشن کے صوبائی صدر ماما سلام سمیت 130 سے زائد رنماؤں کو گرفتار کر کے شالکوٹ تھانہ کوئٹہ نیو سریاب تھانہ اور کچی بیگ پولیس تھانوں میں منتقل کر دیں۔

گرفتاری کے موقع پر حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔علاوہ ازیں لانگ مارچ کے شرکاء کی گرفتاری کے ردعمل میں ممتاز قوم پرست رنماء میر سکندر خان ملازئی کی قیادت میں سیاسی کارکنوں اور بے روزگاروں نے مستونگ غنجہ ڈھوری کے مقام پر کوئیٹہ کراچی قومی شاہراہ احتجاجا ٹائر جلا کر تین گنھٹے تک روڈ بلاک کی جس سے قومی شاہراہ پر سینکڑوں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئے جس سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ڈپٹی کمیشنر مستونگ ممتاز علی کیھتران اسسٹنٹ کمیشنر حبیب الرحمنٰ لونی نے مظاہرین سے مزاکرات اور یقین دہانی پر قومی شاہراہ ٹریفک کے لیئے بحال کی۔

دریں اثاء بازار یونین بی این پی نیشنل پارٹی گرینڈ الائنس اور بے روزگار یونین کے کارکنوں نے گرفتاریوں کے خلاف دکانیں بند کر کے شٹر ڈاون ہڑتال کی علاوہ ازیں رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی چیف آف بیرک و سابق صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے بے روزگار نوجوانوں کی پر امن لانگ مارچ کے شرکاء میں شامل سیاسی جماعتوں کے رنماوں اور بے روزگار نوجوانوں کی بلاجواز گرفتای کو حکومت کی جانب سے بچگانہ عمل قرار دیتے ہوئے دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مزمت کی اور گرفتار رہنماوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ پر امن لانگ مارچ یا احتجاج جمہوریت کی حسن اور زندہ قوموں کی پہچان ہوتی ہے حکومت کا یہ فرض بنتا تھا کہ بے روزگار بینوجوانوں کی جاری پر امن احتجاج اور دیگر مسائل کو باہمی بات چیت اور مذاکرات کے زریعے سنجیدہ گی سے حل کرتے نہ کہ گرفتای جیسے غیر قانونی طریقے حربے استعمال کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ بیک جنبش قلم ایرانی تیل کی ترسیل پر عائد پابندی سے ہزاروں نوجوان بے روگار ہو ئے جس سے بے روزگاری اور دیگر مختلف مسائل جنم لینے کی سبب بن رہے ہے انھوں نے کہا کہ اگر حکومت تیل کی ترسیل پر پابندی عائد کرنا چاہتے تھے تو بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کا کوئی اور مواقع مہیا کرتے انھوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ حکومت سنجیدہ گی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتار سیاسی کارکنوں اور بے روزگار نوجوانوں کی فلفور رہائی کے احکام صادر کر کے اس اہم مسلے کا ایک بہتر اور مستقل حل نکالیں تا کہ اس کاروبار سے وابسطہ ہزاروں نوجوانوں کی روزی روٹی کا زریعہ اور یہ معمولی کاروبار کا سلسلہ جاری رہے سکیں۔

دریں اثنا بی این پی کے مرکزی رہنما و صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی رکن صوبائی میر احمد نواز موسٰی بلوچ غلام نبی مری نیشنل پارٹی کے مرکزی رنماوں کوئٹہ کے عہدیدارن سمیت اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے شالکوٹ تھانہ میں گرفتار رہنماوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف تھانوں میں جاکر اظہار یکجہتی کی اس موقع پر انھوں نے حکومتی بے حسی کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں بے روزگار نوجوان سخت سردی میں چار روز سے مسلسل اپنے جائز حقوق اور بچوں کی خاطر دو وقت کی روٹی کے لیئے لانگ مارچ کر رہے ہیں مگر صوبائی وزیر داخلہ سمیت صوبائی حکومت چار روز سے صرف طفل تسلیاں دینے کے بعد اب انکی گرفتایاں سمجھ سے بالاتر اور کھٹپتلی صوبائی حکومت کی بوکہلاہٹ کا نتیجہ ہے اگر گرفتار اسیروں کو فلفور رہا نہ کیا گیا۔

اس کی بھیاناک نتائج بر آمد ہونگے پورے بلوچستان کو لاک ڈاون کرینگے انہوں نے کہا کہ موجودہ ظالم حکمرانوں نے ضلعی انتظامیہ کے ذریعے اپنی بھاری بھرکم بھتہ خوری کی خاطر ٹینکر مافیاں کو تیل لانے کی کھلی چوٹ دے رکھی ہے حکومت کی اس دوہرا معیار پالسی قابل مزمت اور ظلم و زیادتی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر قومی شاہراہوں پر دن رات سفر کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کرسکیں،انہوں نے کہا کہ قومی شاہراہوں پر حادثات معمول کا حصہ ہیں تاہم کمشنر مکران کی شہادت کو جواز بنا کر ایرانی تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کرنا سینکڑوں گھرانوں کو نان شبینہ کا محتاج بنانا کہاں کی انصاف ہے۔

انھوں نے کہا کہایرانی تیل کے کاروبار پر پابندی سے ہزاروں خاندانوں کے چولہے بجھ چکے ہیاور لاکھوں انسان بھوک اور قحط کے شکار ھو رہے ہے۔