|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2019

مچھ: نیشنل پارٹی مچھ کے زیر اہتمام میونسپل کمیٹی مچھ کے عوامی ترقیاتی فنڈز کو غیر ضروری کاموں میں ضیاع کرنے اور کنٹریکٹ ملازمین کے تنخواہوں کی بندش نکاسی آب و صفائی ناقص صورتحال چیف آفیسر مچھ کے تبادلہ کیخلاف ایک زبردست احتجاجی ریلی ملک زاہد سمالانی کی قیادت میں نکالی گئی۔

شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھارکھے تھے جس پر چیف آفیسر مچھ کے فوری تبادلہ اور مختلف نعرے درج تھے ریلی مچھ بازار سے ہوئے جیل روڑ مچھ پہنچی تو جلسے کی شکل اختیار کرگئی احتجاجی مظاہرین سے نیشنل پارٹی وحدت کے ممبر خدائے رحیم بلوچ کان کن لیبر یونین مچھ کے رہنماء ٹکری شیرزمان سمالانی نیشنل پارٹی مچھ کے نائب صدر ملک زاہد اقبال سمالانی وڈیرہ سعید احمد سمالانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کمیٹی میں عوامی فنڈز کو مال غنیمت سمجھ کر بے دردی سے لوٹا جارہا ہے ادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔

سابقہ بجٹ میں کروڑروں روپے کا ترقیاتی اسکیم مختص کیا گیا اور کاغذی کاروائی تک اسکیموں کو مکمل کرکے خطیر رقم ہڑپ کرلیے گیے میونسپل کمیٹی مچھ کے فنڈز سے اب دوبارہ ترقیاتی کام کے نام پرلوٹ مار ی کی جارہی ہے پہلے سے تعمیر شدہ دیواروں اور عمارتوں کو گراکر ان کا دوبارہ تعمیرسمجھ سے بالاتر ہے اور غیر ضروری کاموں پر نیشنل پارٹی عوامی رقم کو ضیاع کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

چیف آفیسر نے جب سے چارج سنھبالا ہے تب سے وہ غیر حاضر اور شاہانہ طرز نوکری کررہے ہیں اور اپنے کو حاکم سمجھتا ہے چیف آفیسر مچھ نے کنٹریکٹ ملازمین کے بلاوجہ تنخواہیں بند کررکھے ہیں ملازمین کے گھروں میں فاقے کا سماں ہیں ان کے چولہے ٹھنڈے پڑنے سے وہ بدحالی کے زندگی گزاررہے ہیں لیکن چیف آفیسر کو زرا بھی احساس نہیں ملازم کش پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ مچھ میر عبدالعزیز کرد پارک کے درختوں کو چیف آفیسر کاٹ کر بیج رہے ہیں پاکستان بھر میں شجرکاری جبکہ مچھ میں شجر کٹائی مہم اپنے و تاب کیساتھ جاری ہے جو انتہائی افسوس کا مقام ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ فلفور چیف آفیسر مچھ کا تبادلہ کیا جائے اور سابقہ ترقیاتی فنڈز سے جاری ترقیاتی اسکیموں کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر اور موجودہ فنڈز سے جاری غیر ضروری ترقیاتی کاموں کا نوٹس لیا جائے بصورت دیگر نیشنل پارٹی احتجاج کو وسعت دیں گے اور پرامن طریقے سے پہیہ جام اور شٹرڈاؤن و بھوک ہڑتالی کیمپ کاانعقاد کرنے پر مجبور ہوں گے۔