|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2019

کوئٹہ: پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی اورجمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیرومتحدہ اپوزیشن کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران تمام شعبوں میں ناکام ہوگئے ہیں انہیں اب جانا ہی پڑے گا ہماری اداروں سے جنگ کی پالیسی نہیں اداروں کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے ہم عوام کے حقوق وپارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑرہے ہیں۔

وسائل سے مالا مال سزرمین پر عوام کا حق ہے امریکہ، روس، چین سے کہتے ہیں کہ موجودہ سلیکٹڈ حکومت کے ساتھ معاہدے نہ کریں ورنہ انہیں تسلیم نہیں کریں گے ہمارے اکابرین فرنگی استعمار کے سامنے نہیں جھکے توہم فرنگیوں کے غلام درغلام کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے خان شہید عبدالصمد خان نے عوام کے حقوق کیلئے صعوبتیں برداشت کیں لیکن مقصدسے پیچھے نہیں ہٹے انہیں شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کوکوئٹہ ریلوے ہاکی گراؤنڈ میں برصغیر کی آزادی کے رہبر اور عوامی حقوق کے علمبردار خان شہید عبدالصمد خان کی46ویں برسی کے موقع پر بڑے جلسے سے خطاب کے دوران کیا، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ اپنی جماعت اور تمام ورکرز کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو جلسے میں آمد پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور درخواست کرتاہوں کہ دونوں جماعتوں کے کارکن جس طرح آج اکٹھے ہوئے ہیں اورنعرہ تکبیر کے نعرے لگارہے ہیں ہمیں اپنے بچوں کو بھی ایسی تربیت دینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی طاقت سب سے زیادہ ہے اس کے بغیر کوئی طاقت نہیں ہے پشتونوں کے حقوق شریعت سے بھی واضح ہیں جن کی اپنی سرزمین پر تمام وسائل پر حقوق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ40 سالہ جنگ میں افغانسان کے اندر عیسائیوں، یہودیوں، مسلمانوں سب نے وہا ں کے عوام کے خون کے ساتھ ا پنے ہاتھ رنگے ہیں ہماری قوم کی نسل کشی وبرباری آج بھی جاری ہے ہماری سرزمین وسائل سے مالا ہے اس پر بیرونی قوتیں قابض ہونا چاہتی ہیں یہ کسی کی میراث نہیں ہے دنیائے کفر اور اسلامی قوتیں ہمیں جو خیرات دیتے ہیں وہ ہمیں نہیں چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ یہاں سندھی، پنجابی سرائیکی بلوچ اپنی سرزمین پر قابض ہیں جن کے وسائل پر ان کا حق ہے انہوں نے کہا کہ جنگ میں کے پی کے میں ہزاروں لوگ مرے ہیں ازبک تاجک کوکوئی نہیں جانتا تھاانہیں یہاں لایاگیا اب یہ پشتونوں سے تنگ ہیں محمود خان اچکزئی نے مزید کہاکہ اس ملک میں ایک آئین ہے سب کچھ اس میں لکھا گیا ہے پارلیمنٹ طاقت کاسرچشمہ ہے ہمیں سیاست میں مداخلت برداشت نہیں ہے لیکن یہاں جو وفاداری بدلتا ہے وہ وفادار اورجو نہ بدلے غدار کہلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوویت یونین میں کے جی پی والا تجربہ ناکام ہوگا جس سے گزرکر وزیراعظم بنتا تھا سوویت یونین کے پاس اس قدر ایٹمی ہتھیار ہیں کہ وہ دنیا کو دو مرتبہ تباہ کرسکتاہے لیکن وہاں پر 16ملک آزاد ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس وطن کو فروخت نہیں بلکہ اس کادفاع کرنے والے لوگ ہیں جواس ملک کے آئین کو مانے گاہم اسے سلیوٹ کریں گے اس ملک کے آئین کے مطابق تمام وسائل پر عوام کا حق ہے۔

ہم امریکہ روس اورچین سے کہتے ہیں کہ وہ اس نااہل حکومت کے ساتھ معاہدے نہ کرے انہیں ہمارے عوام کے ساتھ معاہدے کرنے ہوں گے ورنہ انہیں ہم تسلیم نہیں کریں گے، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ اس جلسے کے توسط سے خان شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے کردار وقربانی کی بدولت تاریخ میں اپنا نام ایسے لکھوایا جوہمیشہ رہے گا۔

انہوں نے محمود خان اچکزئی ان کی پارٹی کے رہنماؤں کاشکریہ ادا کیا جو آزادی مارچ میں ان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کرکھڑے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے آزادی مارچ نے تاریخی اہمیت حاصل کی آج ملک میں حزب اختلاف کی تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں یہ قومی ملی وحدت ہے آزادی مارچ کے ذریعے پاکستانی قوم نے ایک آواز میں سلیکٹڈ حکومت کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم کو یہ قبول نہیں کہ آزاد وطن میں کوئی مداخلت کرے ہمارے حکمران انگریز کے غلام ہیں جبکہ ہمارے اکابرین کبھی فرنگی کے سامنے نہیں جھکے تو ہم فرنگیوں کے غلام درغلام کے سامنے کیونکر جھکیں گے ہم پاکستانی اداروں کی قدرکرتے ہیں اور دنیا کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں لیکن ایسا ہرگز قبول نہیں کریں گے کہ عوام کے مینڈیٹ میں مداخلت اور ڈاکہ ڈالاجائے پاکستانی قوم ایک آزاد قوم ہے ہم کہتے ہیں کہ اگرپاکستان میں جمہوریت ہے تو عوام کے ووٹوں کی قدر کریں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے عوام کو کچھ نہیں دیا مہنگائی، بے روزگاری میں اضافہ ہوا ایک کروڑ نوکریاں اور50لاکھ مکان بنا کر نہیں دیئے گئے مشرف نے ایک مرتبہ مجھے کہا کہ مولانا ہم امریکہ کے غلام نہیں ہیں میں نے کہاکہ آپ کے بزرگوں نے غلامی قبول کرنے کا راستہ بنایا ہے اورہم نے پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے ہمارے بزرگوں نے انگریز کے سامنے سرنہیں جھکایا توہم انگریزوں کے غلام درغلام کے سامنے کیسے سرجھکاسکتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کا احترام کرتے ہیں انہیں بھی ووٹ کا احترام کرنا چاہئے انہوں نے کہاکہ دنیا نے تسلیم کیا کہ امریکہ اور دوسرے فیصلہ کرنے کے مجاز نہیں فیصلہ عوام کرینگے انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ سے لوگوں کو بولنے حق لینے کی آزادی ملی عمران کے استعفیٰ کے بعد کسی مداخلت کے بغیر نئی حکومت بنے گی۔