کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ آج بھی پشتونوں پر ظلم وستم کا سلسلہ جاری ہے صرف دشمن کا طریقہ واردات بدل گیاہے پشتونوں کو فکری اور نظریاتی طورپر اے این پی کے پلیٹ فارم پرمتحد ہوکر اس ظلم وستم کا مقابلہ اور سرزمین کا دفاع کرناہوگا پشتونوں کو تقسیم کرنے کیلئے بہت سی لکیریں کھینچی گئیں مگر باچاخان نے ان لکیروں اور سرحدوں کو مٹادیاہے ہمیں اپنے بھائیوں سے کوئی بھی جدا نہیں کرسکتا ہمارے درمیان خونی رشتے ہیں۔
عزیز اللہ ماما کی جدوجہد پشتون نوجوانوں کیلئے ایک کتاب کی مانند ہے انہوں نے پشتون نوجوانوں کوفکری اورنظریاتی درس دیا۔ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی،مرکزی رہنماؤں ڈاکٹر عنایت اللہ خان،نواب ارباب عبدالظاہر کاسی،مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری صاحب جان کاکڑ، صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا، ارباب غلام ایڈووکیٹ،ڈاکٹر عبداللہ خان،سید عبدالباری آغا، جمال الدین رشتیاء،پشتون ایس ایف کے عالمگیر مندوخیل ودیگر نے پشتون قوم پرست رہنماء عزیز اللہ ماما کی 10ویں برسی کے سلسلے میں کوئٹہ پریس کلب میں منعقد ہ تعزیتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مقررین نے عزیز اللہ ماما کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے فکری اور نظریاتی طورپر پشتون نوجوانوں کو منظم کیاانہیں سیاسی تربیت دی وہ باچاخان کے سچے پیرو کار تھے اورپشتونوں پر ہونے والے مظالم وناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی اس راہ میں جلا وطنی کی زندگی گزارنی پڑی ان کی زندگی اور جدوجہد پشتون نوجوانوں کیلئے ایک کتاب کی مانند ہے،ان کے مشن اور ارمانوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے گا۔
مقررین نے کہاکہ گزشتہ چالیس سال سے پشتونوں پر ظلم وستم کا جو سلسلہ جاری ہے اس میں ہمارے ہر ایک دشمن نے اپنا کردار ادا کیابے گناہ پشتونوں کا خون بہایا گیا پشتون وطن پر نا ختم ہونے والا غیروں کی مسلط کردہ جنگ کا سلسلہ آج بھی شدت کے ساتھ جاری ہے صرف دشمن کا طریقہ واردات بدل گیاہے آج بھی خودکش حملوں،بم دھماکوں،ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں پشتونوں کی نسل کشی ہورہی ہے اور پشتون دشمن قوتیں ہماری اس خون بہا کو عالمی سطح پر کیش بھی کررہے ہیں۔
ہمیں اپنے ہر دشمن اور ان کے ایجنٹوں کا اچھی طرح پتہ ہے وقت آنے پر ہم ہر ایک سے حساب لیں گے پشتونوں اور پشتون وطن پر جاری مظالم کے خلاف اے این پی نے ہر وقت آواز بلند کی ہے ان مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کیاہے اور اس راہ میں اے این پی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جس کاکوئی سوچ بھی نہیں سکتا ہم فخر افغان باچاخان کے پیرو کار ہیں اس نے ہمیں وطن اور مٹی سے محبت کا جو درس دیاہے ہم اسی پرچل کر پشتون وطن کی دفاع وبقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اے این پی ہی پشتونوں کی حقیقی،قومی نمائندہ جماعت ہے ہمیں پارلیمان کی اتنی اہمیت نہیں بلکہ ہمیں اپنی پشتون قومی خدمات اور جدوجہد پر فخر ہیں دنیا میں آج بھی اے این پی کی لیڈر شپ کو جو مقام اور عزت حاصل ہیں وہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اے این پی ہی پشتونوں کی قومی نمائندہ جماعت ہے لہٰذاء پشتونوں کو چاہیے کہ وہ اے این پی کے پلیٹ فارم پر متحدہوکر ظلم وستم سے نجات اور قومی حق حاکمیت کیلئے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہاکہ چمن اور طورخم پر ہمیں اپنے پشتون افغان اور مسلمان بھائیوں سے ملنے نہیں دیاجاتا ہماری راہ میں خاردار تاراور رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں جبکہ دوسری جانب کرتارپور پرسکھ ہندؤں کیلئے راستے کھول کر ان سے تعلقات استوار کئے جارہے ہیں ان کی آمد پر ناچ گانوں کااہتمام کیاجاتاہے۔
اس سے آخر ہمیں کیاپیغام دیاجارہاہے ہمیں کرتارپور اور سکھ وہندوؤں کے ساتھ تعلقات پرکوئی اعتراض نہیں لیکن ہمیں بھی اپنے پشتون افغان بھائیوں کے ساتھ ملنے اور کاروبار وآمد ورفت کی کھلی اجازت دی جائے ہم یہ بھی واضح کرناچاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے بھائیوں سے خاردار تار اور طاقت کے ذریعے جدا نہیں کیاجاسکتا ہمارے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ خونی رشتے ہیں ہمیں جدا کرنے کیلئے بہت سی قوتوں نے بہت سی لکیریں کھینچی،سازشیں کئے مگر ہم نے اتحاد واتفاق سے ان سازشوں کو ناکام بنایا فخر افغان باچاخان کی وصیت کے مطابق جلال آباد میں تدفین نے ان ساری لکیروں اور سرحدوں کو ختم کردیاہے۔
مقررین نے کہاکہ آج ملک پر ایک نااہل حکومت مسلط کردی گئی ہے جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑاکردیاہے تمام ادارے مفلوج اور لاقانونیت عروج پرہیں جن قوتوں نے عمران نیازی اور ان کے ٹولے کو قوم پر مسلط کیا وہ بھی ملک کے موجودہ حالات کے ذمہ دارہیں۔
اس وقت ملک سنگین خطرات سے دو چار ہیں ہر طرف سے سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں لہٰذاء ان حالات میں ہوش ودانشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ جمہوری قوتوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل نہ کی جائیں قوموں کو ان کے وسائل پر اختیار دیاجائے اور ظلم وستم کا سلسلہ بند کیاجائے۔